ھمارے شہر اور ماحولیات آلودگی

تحریر ۔۔شہزاد بھٹہ
=============

یہ لاھور سے شروع ھونے والی موٹر وے پر پی ایچ اے کے بنائے ھوئے ایک خوبصورت پارک کا نظارہ ھے جو بہت دل فریب نظر پیش کر رھا ھے اس پارک میں پی ایچ اے نے نہایت قیمتی پودے لگائے ھیں ان پر لازما لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کئے گئے ھیں ۔۔جس کے لیے پی ایچ اے لاھور تعریف کے قابل ھے اس کے علاوہ بھی لاھور کے مختلف پارکس ۔چوکوں اور سڑکوں کی گرین بیلٹس پر بھی ایسے چھوٹے چھوٹے قیمتی پودے لگائے گئے ھیں جو یقینا انکھوں کو بھلے لگاتے ھیں
مگر ایک بات سوچنے والی ھے کہ اس قسم کے غیر ملکی چھوٹے چھوٹے بیکار پودے ھمارے موسموں کے مطابق یا ماحولیاتی الودگی کو بہتر بنانے کے کتنے فائدے مند ثابت ھو رھے ھیں یا صرف خرچا پانی پورا کرنے کے لیے لگائے جارھے ھیں
اس قسم کے بیکار پودے نہ تو سایہ دیتے ھیں اور نہ پھل اور نہ ھی فضائی الودگی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ھوتے ھیں اور نہ ھی پرندوں کے لیے پناہ گاہ اور گھونسلے بنانے کے لیے سودمند ۔۔۔ اگر پاکستان یا پنجاب کی بات کریں تو اللہ نے اس خطہ کو پانچ خوبصورت موسم عطا کئے ہیں ۔جن میں سب سے عرصہ موسم گرما کا ھوتا ھے جو تقربیا آٹھ مہینوں پر مشتمل ھوتا ھے
گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے بڑے سایہ دار لوکل درختوں کی ضرورت ھوتی ھے ایسے درخت الودگی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ ماحول کو خوبصورت اور دل کش بنانے میں بھی مدد کرتے ھیں
مگر یہ بات اج تک سمجھ نہیں اسکی کہ پی ایچ اے ۔ محکمہ جنگلات اور مقامی انتظامیہ لاھور اور پنجاب میں ایسے پودے کیوں لگاتی ھے جو لاھور اور پنجاب میں فائدہ مند نہیں سوائے مصنوعی پن ۔۔درختوں کے وسیع قتل عام اور ٹرانسپورٹ ۔ بند عمارتوں اور ان میں اے سی کے بڑھتے ھوئے استعال سے لاھور پہلے ھی فضائی الودگی میں پہلے نمبر پر اچکا ھے جس سے پچھلے چند سالوں سے موسم سرما میں شدید قسم کی سموگ پڑتی ھے جس کے بارے ھماری اعلی بیوروکریسی مختلف تاویلیں پیش کرتی ھے
متعلقہ محکموں سے درخواست ھے کہ لاھور اور دوسرے شہروں میں ساےدار بڑے درخت لگاے جائیں جو ماحول کے لے فائدہ مند ہوں.اورجو سایہ فراھم کرنے کے ساتھ ساتھ آ کسجین مہیا کر سکیں.
بڑے درخت پرندوں کو رہنے کے لے جگہ بھی فراھم کرتے ہیں۔
پرانے درخت کاٹنے پر پابندی لگائی جائے ۔ پارکنگ ایریا اور ھر دوکان کے سامنے درخت لگائیں جائیں اس کے لئے ھر دوکان دار کو پابند کیا جائے
لاھور کے شہریوں پر رحم کھائیں