تائیوان میں موجودہ حالات کو کون بدل رہا ہے؟

تحریر: یی ژن

“صدارتی انتخاب” کو “جمہوریت کی فتح” کے طور پر مبارکباد دینا، نومنتخب افراد کے “افتتاح” کے لیے وفود بھیجنا ۔یہ خودمختار ممالک کے درمیان معمول کے پروٹوکول انتظامات ہیں جب دونوں فریق نئے سربراہ مملکت کا انتخاب کرتے ہیں۔اگر کسی ملک اور کسی دوسرے ملک کے علاقے کے درمیان اس طرح کے عمل ہوتے ہیں تو یہ بہت ہی عجیب لگے گا۔کچھ دن پہلے ایسا ہی ہوا تھا جب عوامی جمہوریہ چین کے صوبے تائیوان میں علاقائی انتخابات کا انعقاد ہوا۔اس موقع پر امریکہ کے سیکرٹری آف ا سٹیٹ اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کی طرف سے مبارک باد کے پیغامات آئے۔ دونوں کوچین کی سرکاری حیثیت کو تسلیم کرنا چاہئے، جس میں تائیوان کو چین کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے۔
’’لائی چنگ ٹے ‘‘جو کہ مسئلہ پیدا کرنے والا ہے اور خود دعویٰ کرتا ہے کہ “تائیوان کی آزادی کا کارکن” ہے۔جب سے تائیوان کے علاقائی رہنما کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، تب سےامریکہ نے جو کچھ کیا ہے اس نے چین کی تین سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ امریکہ کے مشترکہ اعلامیہ اور امریکہ کی جانب سے اس بات کو تسلیم کئے جانے کےباوجود کہ ’’ صرف ایک چین ہے اور تائیوان چین کا حصہ ہے۔‘‘امریکہ نے اپنے ہی وعدے کی خلاف ورزی کی ہے ۔
محکمہ خارجہ کے پیغام کے علاوہ،یہ کہنا کہ ’’ہم آزادی کی حمایت نہیں کرتے‘‘ صرف لب ولہجہ کی ادائیگی ہے۔ بیان بازی کو واشنگٹن اور تائی پے کے درمیان گہرا تعامل کے لیے ایک کور کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ صدر بائیڈن نے ووٹوں کی گنتی کے وقت ایک امریکی اعلیٰ سطحی وفدتائی پے بھیجا تھا جس کا مقصد مدد اور مکمل حمایت کی یقین دہانی کرانا تھا۔امریکہ کے اس عمل کو ، جزیرے پر علیحدگی پسند قوتوں نےمنفی انداز میں لیا۔اور یہ عمل وہاں کے لوگوں میں شدید غم اور غصے کا باعث بنا۔
حتیٰ کہ “افتتاح” کے موقع پر امریکی کانگریس کے ارکان کے تائیوان کے دوروں کو غیر سرکاری ملاقاتوں کو قطعی طورپر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے، کیونکہ قانون سازی کی شاخ بنیادی طور پر امریکی ریاستی طاقت کا ایک حصہ ہے۔ حکومت کے عہدیدار اور کانگریس میں قانون ساز بھی امریکہ کی نمائندگی کرتے ہیں اور ملک کی نمائندگی کرتے ہیں اور اس ہی کابات کرتے ہیں۔ان کے اشارے لائی اور ان کے نائب کو کیا بتاتے ہیں ؟سوائے اس کے کہ امریکہ ان کی کوششوں کی حمایت کرتا رہا ہے۔امریکہ کی سربراہی میں “تائیوان کی آزادی” کی تنظیمیں علیحدگی کی طرف گامزان ہیں اور یہ عمل انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے۔
لہٰذا، یہ ٹکڑوں کو کاٹنے کی مزید کوششیں ہیں – “ساسیج” کو کاٹ دیا گیا تھا اور آبنائے کراس تعلقات کے سٹیٹس کو تبدیل کیا گیا تھا۔ اور آبنائے کراس تعلقات کے “اسٹیٹس کو” کو تبدیل کیا گیا تھا۔یہ اس طرح کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ سیاسی طور پر، امریکہ نے تائیوان کے ساتھ اپنے رابطے کو بڑھانے کے لیے بار بار تائیوان سے متعلقہ بل متعارف کروائے، جس سے زیادہ سیاست دانوں کے تائیوان کے بار بار دوروں پر اکسایا گیا۔اس نے تائیوان کی “توسیع” میں بھی مدد کی نام نہاد “بین الاقوامی جگہ”، جیسے کہ کچھ بین الاقوامی تنظیموں میں نشست حاصل کرنے کی کوشش کرنا۔ عسکری طور پر، امریکہ نے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت میں اضافہ کیا ہے اور اکثر جنگی جہاز آبنائے تائیوان بھیجے ہیں۔
ایسا کرتے ہوئے،امریکہ نے مسلسل اپنا طرز عمل بدلا اور تائیوان کے سوال پر بار بار ’’بُری‘‘ ’’نظیریں‘‘ ڈالیں۔ اس نے ون چائنا کے اصول کو دھندلا، کھوکھلا اور مسخ کیا ہے اور اس کی اپنی “ون چائنا پالیسی” کا “سابقہ” اور “لاحقہ” طویل سے طویل تر ہوتا چلا گیا ہے۔یہ امریکہ ہی ہے جس نے آبنائے تائیوان کے اس پار جمود کو تبدیل کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں جبکہ چین کو بھی اس جمود کو تبدیل کرنے کے طور پر بدنام کیا جا رہا ہے۔ان ہتھکنڈوں کے تحت، آبنائے تائیوان کے اس پار “اسٹیٹس کو” سے مراد اب ایسی پرامن ریاست نہیں ہے جس میں دونوں فریق امن اور ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں،لیکن یہ ایک خطرناک عمل ہے جس میں امریکہ آزادی اور de-Sinicization کو فروغ دے رہا ہے،جس کا مقصد جزیرے کو مادر وطن سے مزید دور لے جانا ہے۔اس طرح کے “اسٹیٹس کو” کو برقرار رکھنا اور آنکھیں بند رکھنے پر زور دینا ، درحقیقت تائیوان کی آزادی اور چینی علاقے کو تقسیم کرنے کی حمایت کرنا ہے، جس سے ایک چین، ایک تائیوان ہو گا۔ یہ چین کے قومی مفادات کو پامال کرنے کے مترادف ہے۔ اس سوچ اور کوشش کوکوئی چینی تسلیم نہیں کرے گا۔
امریکہ کے لیے تائیوان کے سوال پر ’’اسٹیٹس کو برقرار رکھنے‘‘ کے جال کو چین کو باندھنے کے لیے استعمال کرنا بھی فضول ہے۔چین کو جزیرے پر مکمل خود مختاری حاصل ہے کیونکہ تائیوان ہمیشہ سے ملک کا اٹوٹ انگ ہے۔چین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ “اسٹیٹس کو” برقرار رکھے جو آبنائے کے پار تعلقات کی ترقی کے لیے سازگار ہو۔اسے کسی بھی مسخ شدہ “اسٹیٹس کو” کو تبدیل کرنے کا حق بھی حاصل ہے جو اس کے قومی اتحاد کے خلاف ہے۔دونوں آپشن کا نقطہ آغاز چین کا دوبارہ اتحاد اور آبنائے تائیوان کے دونوں طرف کے ہم وطنوں کی بھلائی ہے۔
جب ایک سو سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے ون چائنا اصول کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور جزیرے پر انتخابات کے فوراً بعد ’’تائیوان کی آزادی‘‘ کی سختی سے مخالفت کی ہے، امریکہ کو اس بارے میں دو بار سوچنا چاہیے کہ وہ تائیوان کے “اسٹیٹس کو” کو تبدیل کرکے چین امریکہ تعلقات میں کیا بہتر لاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
( Yi Xin )بین الاقوامی امور پر بیجنگ میں مقیم مبصر ہیں۔،شنہوا نیوز، گلوبل ٹائمز، چائنہ ڈیلی، سی جی ٹی این کے لیے باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔