آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام دو روزہ ”پانچواں ملتان لٹریری فیسٹیول“ادب وثقافت کے رنگ سمیٹتے ہوئے اختتام پذیر ہوگیا


نوجوانوں کو اپنی ثقافت سے سنجیدہ ہونا پڑے گا،صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ

معروف گلوکار سائیں ظہور اور وہاب بگٹی کی پرفارمنس نے فیسٹیول کو چار چاند لگا دیے

ملتان ()آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام ملتان آرٹس کونسل میں ہونے والا دو روزہ ”پانچواں ملتان لٹریری فیسٹیول“ادب وثقافت کے رنگ سمیٹتے ہوئے اختتام پذیرہوگیا، معروف گلوکار سائیں ظہور اور وہاب بگٹی کی پرفارمنس نے فیسٹیول کو چار چاند لگا دیے، اختتامی تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ نوجوانوں کو اپنی ثقافت سے سنجیدہ ہونا پڑے گا، ادیب تعداد میں بہت کم ہیں، ہمارا مقصد ڈھول بجانا، تقریر کرنا نہیں ہے اس کے پیچھے ایک ویژن ہے، ہمیں ایک دوسروے کو آپس میں جوڑنا ہوگا، یہ کام بارڈر پر لگی فوج نہیں کرسکتی یہ ہمارے ادیبوں کا کام ہے، پاکستان میں رہنے والی مختلف قومیں ان کی تہذیب اور ترویج کو تراجم کے ذریعے پاکستان کے دوسرے حصوں میں پہنچانے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہاکہ سیاسی صورت حال میں گہما گہمی کے باجود اس فیسٹیول کا انعقاد خوش آئند ہے، پاکستان کے بڑے ادیب فیسٹیول میں آئے ، شاکر شجاع آبادی کو دیکھا ان کے بچوں کے ذریعے انہیں سنا، رفعت عباس سرائیکی وسیب کے بہت بڑے آدمی ہیں، ہمیں نسلی اور سیاسی بنیادوں پر تقسیم کردیاگیا ہے ہم سیاسی لوگ نہیں، تین چار ہزار پہلے انسانی تہذیب کا ارتقا ہوا ، یہ ساری تہذیب رائٹر اور فلاسفر وں کی ہے، ان ہی لوگوں نے کام کیا ہے، دنیا کو ایک غیر مہذب،جٹ، جنگلی، غاروں میں رہنے والی تہذیب سے ایک تہذیب یافتہ قوم میں تبدیل کیا، پاکستان میں ادب ، فلسفہ ، سائنس، فن اور ثقافت کو جو اہمیت دینی چاہیے تھی وہ نہیں ملی، انہوں نے کہاکہ صوفیاﺅں نے انقلاب برپا کیا، شاہ لطیف، داتا گنج بخش، بہاﺅ الدین ذکریا،شاہ فرید بابا فرید، غلام فرید، بھلے شاہ، شاہ حسین، وارث شاہ،میاں محمد ساری دنیا کو آج بھی یاد ہیں، ہمارے نوجوان ان صوفیاﺅں کی تعلیمات سے دور ہوتے جارہے ہیں، شاکر شجاع آبادی کی شاعری حقوق کی جدوجہد ہے، محمد احمد شاہ نے کہاکہ ہم سندھ سے آئے ہیں یہ بھی سندھ ہے، ملتان ، سرائیکی وسیب اور سندھ کو الگ الگ زبان و تہذیب نہ سمجھیں، آپ پورے سندھ میں چلے جائیں ہر آدمی سرائیکی بولتا اور سمجھتا ہے، انہوں نے کہاکہ پسماندگی اور پیچھے رکھنے میں سرائیکی اور سندھ بولنے والوں کے ساتھ ایک ہی سلوک روا رکھا گیا، ہماری حکومت کو تمام زبانیں بولنے والوں کے حقوق کا خیال رکھنا ہوگا، روزگار کی فراہمی، بہتر تعلیم مہیا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، کسی بھی ایک خطہ کی ترقی سے پاکستان ترقی نہیں کرسکتا، ہمیں کشادہ ہونا پڑے گا جس سے ہمارے وسائل میں بھی اضافہ ہوگا، انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں 26قومی زبانیں ہیں، سرائیکی، سندھی، پنجابی، بلوچی، پشتو، براوی، شینا، گوجری پہاڑی زبانیں ایک گلدستہ ہیں، ملتان لٹریری فیسٹیول ہماری مشترکہ کوشش ہے اور آئندہ بھی یہ کوشش جاری رہے گی، علی نقوی اور ملتان کی مہمان نوازی ہمیشہ یاد رہے گی۔ فیسٹیول میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ کتابوں اور کھانے پینے کی اشیاءکے اسٹال توجہ کا مرکز رہے، فیسٹیول کے آخری روز نوجوان شعراءکی مقبولیت مثبت یا منفی ،سلمان شاہد سے گفتگو ، آڈو بھگت۔۔ سرائیکی لوک موسیقی، قرار داد مقاصد اور آج کا پاکستان ،تاریخ و تمدن،موسیقی ورقص ایک شاندار روایت، تہذیب حافی سے ملاقات، کیا مغرب ہمارا دشمن ہے ؟، شاکر شجاع آبادی کے ساتھ ایک شام کے موضوع پر گفتگو کی گئی جبکہ آخر میں میگا میوزیکل کانسرٹ میں معروف گلوکار سائیں ظہور ، وہاب بگٹی ، ایکما دی بینڈ ، گزری ،ساؤنڈ آف کو لاچی اور مصطفی بلوچ نے زبردست پرفارمنس کا مظاہرہ کیا۔ واضح رہے کہ ملتان لٹریری فیسٹیول میں میڈیا لیسیم کا بھی تعاون شامل ہے ۔