فاطمہ فرٹیلائزر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور پاکستان کے ممتاز بزنس مین فواد احمد مختار کے خاندانی کاروبار کے نشیب و فراز کی کہانی

یہ سفر 1920 میں شروع ہوا جب اس خاندان کے بزرگ میاں فضل الرحمن نے لائل پور سے تجارت کا اغاز کیا انہوں نے کاٹن کا کانٹریکٹ حاصل کر کے بہت محنت کی اور 1936 میں ملتان میں اپنی ٹیکسٹائل فیکٹری کاٹن اینڈ جیننگ مل لگائی یونائٹڈ ٹیکسٹائل مل اور پھر 1950 میں ایڈیبل ائل کمپنی بنائی

۔ یوں 50 اور 60 کی دہائی میں اس خاندان نے کافی ترقی حاصل کر لی لیکن اس کے آگے حالات موافق نہیں رہے 70 کی دہائی میں


سب کچھ غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گیا ۔
کہانی کا دوسرا حصہ 1980 سے شروع ہوتا ہے جب میاں فضل الرحمن کے بیٹے مختار احمد شیخ نے گڈان میں

بزنس کا اغاز کیا وہ اپنے تین بیٹوں فواد ،فضل اور فیصل کے ساتھ ٹیکسٹائل شوگر فرٹیلائزر کہ شعبوں میں کامیابیاں سمیٹتے چلے گئے ۔ مختار احمد شیخ کی ویژنری قیادت میں 1989 میں کوٹ ادو میں فاطمہ شوگر مل کا قیام عمل میں لایا گیا اگلے سال ریلائنس ویونگ ملز 1990 میں قائم ہو گئی پھر فیملی بزنس تیزی سے پھیلنے لگا 1997 میں مختار احمد شیخ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔

ان کی وفات کے بعد تینوں بیٹوں نے کاروبار کو آگے بڑھایا ۔تیسرے بیٹے فواد مختار نے نئے ائیڈیاز کے ساتھ کاروبار کو وسعت دیتے ہوئے 2005 میں پاک عرب فرٹیلائزر نزد ملتان کو حاصل کر لیا یہاں سے فاطمہ فرٹیلائزر کی طرف پیش قدمی ہوئی اور 2011 میں صادق اباد میں فاطمہ فرٹیلائزر قائم کی گئی

گروپ نے 2016 میں شیخوپورہ میں داؤد ہرکولیس کو خریدا اور اس کا نام فاطمہ فرٹ رکھا پھر اس گروپ نے مختار اے شیخ فاؤنڈیشن قائم کی جس نے ہیلتھ کیئر اور ایجوکیشن کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دیں فواد احمد مختار کے پاس مینوفیکچرنگ اور انڈسٹریل مینجمنٹ کا وسیع تجربہ ہے ایک کامیاب اور مشہور بزنس مین ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ایک فراخ دل سماجی شخصیت بھی ہیں اور سماجی بھلائی کے متعدد منصوبوں پر کام کر رہے ہیں

گریجویشن کے بعد تقریبا 32 سال سے وہ اپنے خاندانی کاروبار کو ایک بڑی کامیاب ایمپائر بنانے میں کامیاب رہے ہیں

انہوں نے اپنے علاقے کی بہتری اور لوگوں کی بھلائی کے لیے متعدد اقدامات اٹھائے انہوں نے یہ فاطمہ فرٹیلائزر ٹرسٹ اور ویلفیئر ہاسپٹل فاطمہ فرٹیلائزر ایجوکیشن سوسائٹی اور اسکول اور مختار اے شیخ ویلفیئر ٹرسٹ وی قائم کیا وہ ریلائنس ویونگ ملز لمٹڈ کے


چیئرمین فاطمہ ہولڈنگ لمٹڈ فاطمہ شوگر ملز لمیٹڈ ریلائنس کموڈٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ ایر ون پرائیویٹ لمٹڈ کے چیئرمین بھی ہیں جبکہ پاک عرب فرٹیلائزر لمیٹڈ فاطمہ فرٹ لمیٹڈ فاطمہ سیمنٹ لمٹڈ اور فاطمہ ٹریڈنگ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو افیسر بھی ہیں


اس کے علاوہ وہ فاطمہ الیکٹرک کمپنی لمیٹڈ پاک عرب انرجی لمٹڈ اور فاطمہ اسٹیل ملز کے ڈائریکٹر بھی ہیں جبکہ انہیں نیشنل مینجمنٹ فاؤنڈیشن کہ بورڈ اف ڈائریکٹرز کا ممبر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔

=================================


بھارتی ویب سائٹس پر شیئر کی گئی رپورٹ کے مطابق ثانیہ مرزا کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 26 ملین ڈالر (تقریباً 216کروڑ بھارتی روپی)ہے۔ڈی این اے کے مطابق 2022 تک ثانیہ مرزا کی سالانہ آمدنی 25کروڑ بھارتی روپے تھی، ثانیہ کی آمدنی کے ذرائع میں مشہور برانڈز کی تشہیر ، ذاتی سرمایہ کاری اور ایک بزنس پراجیکٹ شامل ہے، یہی نہیں ثانیہ مرزا نے بھارت اور دبئی میں ثانیہ مرزا ٹینس اکیڈمی قائم کرکے کاروبار ی دنیا میں بھی قدم جمارہی ہیں۔
ثانیہ مرزا بھارت کے شہر حیدرآباد میں ایک خوبصورت محل جیسے گھر کی مالک ہیں جس کی قیمت بھارتی ویب سائٹ ذی نیوز کے مطابق 13 کروڑ بھارتی روپے ہے۔اس کے علاوہ ثانیہ کی ملکیت میں دبئی میں ایک وسیع و عریض جدید طرز کا گھر بھی ہے جو انہوں نے اپنے سابق شوہر شعیب ملک کے ساتھ مل کر خریدا تھا۔

ڈی این اے انڈیا کے مطابق، ثانیہ کی لگژری کار کلیکشن میں ایک BMW- 7 سیریز( جس کی قیمت تقریبا ایک کروڑ 70 لاکھ بھارتی روپی)، ایک رینج روور Evoque جس کی قیمت 72 لاکھ بھارتی روپے سے زائد اور ایک Jaguar XE جس کی قیمت 46 لاکھ بھارتی روپے سے زائد ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ثانیہ مرزا کے پاس موجود دیگر گاڑیوں میں مبینہ طور پر مرسڈیز بینز، پورشے اور آڈی جیسی مہنگی ترین گاڑیاں بھی شامل ہیں۔

==============================
کیا جنت مرزا شادی کرنے والی ہیں؟

پاکستان کی نمبر ون ٹک ٹاکر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر جنت مرزا نے شادی کی تقریبات کی فہرست شیئر کرکے مداحوں کو کشمکش میں مبتلا کردیا۔

فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر ٹک ٹاک اسٹار نے انسٹااسٹوری میں شادی کی مختلف تقریبات کی فہرست شیئر کی ہیں۔

جنت مرزا کی طرف سے انسٹااسٹوری میں شیئر کی گئی فہرست میں سب سے پہلے ڈھولکی کا مختصر فنکشن رکھا گیا ہے اور اس کے بعد گرینڈ ڈھولکی فنکشن کو جگہ دی گئی ہے۔

فہرست میں شادی سے قبل میلاد کرانے کا بھی کہا گیا ہے ۔ میلاد کے کچھ روز بعد قوالی نائٹ ہوگی اور پھر بالی ووڈ نائٹ منعقد ہو گی۔ پھر باری آتی ہے مایوں اور رسم حنا کی اور آخر میں بارات ہو گی۔

کیا جنت مرزا شادی کرنے والی ہیں؟
ٹک ٹاکر کی جانب سے شیئر کی گئی شادی کی مختلف تقریبات کی فہرست دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور ان کی شادی سے متعلق قیاس آرائیاں کی جانے لگیں۔

انٹرنیٹ صارفین متجسس ہیں کہ اگر جنت مرزا کی شادی ہو رہی ہے تو ان کے دولہا کون ہیں؟

تاہم یہ شادی کی فہرست جنت مرزا کی نہیں بلکہ ان کی بہن اور ٹک ٹاکر سحر مرزا کی شادی کے سلسلے میں منعقد ہونے والی تقریبات کی ہیں۔
===================================

دراز کے چیف ایگزیکٹو مستعفی، ملازمین کی چھانٹی کی تیاری
لاگت گھٹانے کے ساتھ ساتھ ادارے کو ترک کمپنی ٹرینڈیول کے ہاتھوں فووخت کیے جانے کی اطلاعات بھی آرہی ہیں

پاکستان کی سب سے بڑی ای کامرس کمپنی کے سی ای او مستعفی ہوگئے ہیں۔ ادارے میں بڑے پیمانے پر چھانٹیوں کی تیار کرلی گئی ہے۔ ”دراز“ میں کم و بیش 25 فیصد چھانٹیاں کی جاسکتی ہیں۔ ان میں سینیر مینیجمنٹ کی شخصیات بھی شامل ہیں۔

دراز کے سی ای او Bjarke Mikkelsen کے مستعفی ہونے کے بعد ادارہ لاگت میں کمی کے لیے کوشاں رہے گا۔ اس کے لیے چھانٹی کا راستہ اختیار کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

جارک مکلسن نے جمعرات کی صبح اعلان کیا کہ وہ کمپنی چھوڑ رہے ہیں۔ انہوں نے آٹھ سال تک دراز کے لیے خدمات انجام دیں۔

عبوری مدت کے لیے چین کے بڑے ای بابا گروپ کی چھتری تلے کام کرنے والے لزاڈا گروپ کے سی ای او جیمز ڈونگ نے عبوری مدت کے لیے دراز کے سی ای او کا منصب بھی سنبھال لیا ہے۔

جارک مکلسن نے رخصت ہوتے وقت ملازمین سے مخاطب ہوتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ادارے کو مضبوط بنانا میرا مشن تھا۔ میں اپنا کام مکمل کرکے نئی نسل کو ادارہ چلانے کی ذمہ داری سونپ رہا ہوں۔

مکلسن کا کہنا ہے کہ وہ ذاتی وجوہ کی بنیاد پر یہ منصوب چھوڑ رہے ہیں اور امید ہے کہ ان کا یہ فیصلہ ادارے کی انتظامیہ کو زیادہ بارآور فیصلوں کی طرف جانے میں معاون ثابت ہوگا۔

مکلسن کا کہنا تھا کہ میں اب اپنے اہل خانہ کو زیادہ وقت دینا چاہتا ہوں اور اپنی اہلیہ کو ان کے کاروبار میں مدد دینا بھی میری بڑی خواہش اور ذمہ داری ہے۔

جارک مکلسن کے بیان میں کہا گیا کہ نئے عبوری سی ای او جیمز ڈونگ میرے دوست ہیں اور ان کی قیادت میں دراز کا تعلق اسی گروپ کے دیگر اداروں لزاڈا، ٹرینڈیول، علی ایکسپریس اور علی بابا سے بہت اچھا رہے گا۔

کمپنی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جارک مکلسن کی حیثیت علامتی تھی اور وہ علی بابا کی بڑی شخصیات کے فیصلوں کی تعمیل تک محدود تھے

دراز کا نیٹ ورک پاکستان، بنگلہ دیش، میانمار، نیپال اور سری لنکا پر محیط ہے۔ ان تمام ممالک کی مجموعی آبادی 45 کروڑ ہے۔

دوسری طرف یہ قیاس آرائی بھی گردش کر رہی ہے کہ ترکیہ کی ای کامرس کمپنی ٹرینڈیول نے دراز کو خریدنے کی بات کی ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ دراز کو اس وقت ٹرینڈیول ہی چلارہی ہے جو چین کے علی بابا گروپ ہی کی ایک کمپنی ہے اور اس کی ملکیت 86 فیصد تک ہے۔

یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جارک مکلسن کا رخصت ہونا بھی دراز کو ٹرینڈیول کے حوالے کرنے کے عمل کا حصہ ہوسکتا ہے۔

چھانٹی کے بارے میں پوچھے جانے پرمکمل تردید سے گریز کرتے ہوئے دراز کی انتظامیہ کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ایسا کچھ نہیں کیاج ارہا۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان میں دراز سے 250 سے 400 ملازمین فارغ کیے جاسکتے ہیں۔ بعض ذرائع یہ تعداد 800 تک بتارہے ہیں۔

گزشتہ برس انہی دنوں میں جارک نکلسن نے کہا تھا کہ ادارہ 11 فیصد تک ورک فورس کو فارغ کرنا چاہتا ہے۔ معیشتوں کی بحالی کی راہ میں حائل دشواریوں اور بڑھتے ہوئے انتظامی اخراجات کے باعث علی بابا گروپ کے منافع میں کمی واقع ہو رہی۔

ماہِ رواں کے اوائل میں لزاڈا میں بھی چھانٹی ہوئی تھی۔ اس کا مقصد ڈاؤن سائرنگ کے ذریعے ادارے کی افرادی قوت کو 30 فیصد کی سطح تک لانا تھا۔

پاکستان میں دراز کو 2019 تک فروغ ملتا رہا ہے مگر ساتھ ہی ساتھ نقصان بھی بڑھا ہے۔ اب کمپنی کے پاس اپنی مارکیٹ ویلیو اور مالیاتی استحکام برقرار رکھنے کے لیے چھانٹی کے سوا چارہ نہیں۔ انتظامیہ میں اعلیٰ سطح کے بڑی تنخواہوں والے افراد بھی فارغ کیے جاسکتے ہیں۔

دراز کو پاکستان میں مائیکرو اکنامک سطح پر چیلنجز کا سامنا ہے۔ دراز کے منافع میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ ای کامرس کا حجم گھٹ رہا ہے کیونکہ معیشت کو لاحق مشکلات برقرار ہیں۔ انتخاب کے موسم میں بھی حجم گھٹتا ہے اور رمضان المبارک کی بھی آمد آمد ہے جس کے دوران کام ٹھنڈا پڑ جاتا ہے۔

فیشن کے آئٹمز اور الیکترانک مصنوعات کی ڈلیوری پر مامور عمومی ای کامرس کمپنیوں (بیلیگری اور پرائس اوئے وغیرہ) کی آمد سے بھی دراز کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

اندونوں کمپنیوں کی آمدن بالترتیب 45 اور 79 لاکھ ڈالر رہی ہے۔ جن معاملات سے دراز کے لیے مشکلات پیدا ہوئیں انہی سے دوسری ای کامرس کمپنیوں کے لیے مشکلات بڑھیں گی۔ لاگت گھٹانے اور کام کے بوجھ کو ڈھنگ سے برداشت کرنے کی خاطر دراز نے 2021 کے آخر تک اپنی 50 فیصد ڈلیوریز کو آؤٹ سورس کردیا تھا۔ دراز میں چھانٹیاں ہوں گی تو ٹی سی ایس اور دیگر تھرڈ پارٹی لاجسٹک کمپنیوں میں بھی چھانٹیاں ہوں گی۔

ALI BABA GROUP

LAYOFFS

COST CUTTING

ECOMMERCE COMPANIES

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC