سال 2024 ۔سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کتنے محفوظ ہاتھوں میں ہے ؟

جب کوئی بڑا شعلہ بیان مقرر اپنی تقریر مکمل کر کے ڈائس سے نیچے اترتا ہے تو آنے والے مقرر کے لیے نئے سرے سے سماں باندھنا اور سامعین وحاضرین کی بھرپور توجہ حاصل کر کے اپنی باتوں کو پر اثر بنانا آسان نہیں ہوتا ۔ایسے موقع پر اصل صلاحیت ذہانت اور اعتماد کی آزمائش ہوتی ہے ۔

عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ کسی مشہور اور کامیاب شخصیت کہ شعبہ میں اس کی اولاد یا اگلی نسل قدم رکھتی ہے تو انہیں اپنی جگہ بنانے اور بزرگوں کی چھاپ سے نکلنے کے لیے اضافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے چاہے وہ کوئی کھلاڑی ہو فنکار ہو یا اہل علم و دانش ۔

سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کے خواب کو تعبیر میں بدلنے والے بانی سربراہ نثار صدیقی کا قد اتنا اونچا ہے کہ اس ادارے کی سربراہی کا بیڑا اٹھانے کے لیے ہمیشہ آتے رہنے والوں کو کبھی بھی آسانی نہیں ہوگی ۔بلند معیار اور اعلی اخلاقی اقدار کی روایات کے باعث توقعات کا گراف اتنا اونچا رہے گا کہ اس کسوٹی پر پرکھا جانا کسی کے لیے بھی آسان مرحلہ نہیں ہوگا ۔

جہاں تک ادارے کے موجودہ سربراہ پروفیسر ڈاکٹر آصف احمد شیخ کی کارکردگی کا تعلق ہے تو ذاتی طور پر وہ ایک شریف النفس اور سادہ طبیعت کا انسان ہے این ای ڈی کے بعد جاپان سے پی ایچ ٹی انجینیئر ہونے اور درس و تدریس کا وسیع تجربہ رکھنے

کی بدولت معاملات کو عمدہ فہم و فراست کے ساتھ لے کر اگے بڑھتے جا رہے ہیں شروع شروع میں خود کو ادارے کا چیمپین سمجھنے والوں نے انہیں ایک غیر بلکہ سوتیلا سمجھ کر ناروا اور عدم تعاون کا سلوک روا رکھتے ہوئے دباؤ میں لینے کی بھرپور کوشش کی لیکن شیخ بچہ ۔ نہ کسی کو خاطر میں لایا نہ کسی سے خوفزدہ ہوا ۔ نہ کسی معاملے میں پیچھے ہٹا نہ کسی کے دباؤ میں آیا ۔ تھوڑے ہی عرصے میں شاطروں کو پتہ لگ گیا کہ جسے وہ نا سمجھ بچہ سمجھ رہے تھے وہ تو ان سب کا باپ نکلا ۔

استاد تو باپ کی طرح ہی ہوتا ہے لہذا وائس چانسلر کی کرسی پر بیٹھ کر جا پانی پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر ڈاکٹر شیخ نے ایک صحت مندانہ متوازن اور اصول پسند رویہ اور پالیسی اپنائی جس کے مثبت اور حوصلہ افزا نتائج سامنے آتے جا رہے ہیں ۔

https://www.youtube.com/watch?v=nfyG8uC2uNg

پہلے پہل مخالفت اور تنقید کے حوالے سے جو آوازیں سنائی دے رہی تھی وہ ایک ایک کر کے گم ہو گئی ہیں اور اب چار سو چین اور سکون کی بانسری بج رہی ہے۔اگر ان دعووں خبروں بلکہ خوشخبریوں کا زمینی ہائے حقائق سے کوئی اختلاف نہ ہو تو یہ صورتحال خوش آئند ہے

https://www.youtube.com/watch?v=62IiArdLP3E

اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ موصوف نے اپنے تدبر اور حکمت عملی سے ادارے میں اپنی آمد کہ پہلے سے موجود وسائل کی درست نشاندہی کرتے ہوئے ان کے بہتر اور ٹھیک ہلکی طرف پیش قدمی کر لی ہے لیکن دوسرا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اب انے والے چیلنجوں سے غفلت نہ برتی جائے زیادہ چوکس اور چوکنا رہنا پڑے گا کیونکہ بعض اوقات سکون نئے طوفان کا پیش خیمہ بھی ثابت ہو سکتا ہے ۔

بہر صورت اچھے کی امید رکھنی چاہیے اب تک کی اچھی کارکردگی پر جو تعریف اور تحسین بنتی ہے اس کے اظہار میں بخل سے کام نہیں لینا چاہیے ۔
مبارک ہو ڈاکٹر صاحب ۔۔۔۔بہت بہت مبارک ۔
اللہ استقامت دے ۔
سلامتی ہو ۔۔۔۔۔۔قدم قدم آباد
====================================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC