الائیڈ بینک کے صارف کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 44 ہزار 602 روپے دھوکہ دہی سے نکالے گئے – صدر مملکت ڈاکڑ عارف علوی نے لاکھوں روپے واپس کرنے کی ہدایت کردی


ر صدر مملکت ڈاکڑ عارف علوی نے بینک فراڈ سے متاثرہ ایک اور شہری کو لاکھوں روپے واپس کرنے کی ہدایت کردی، فراڈ کے اس کیس میں بینکنگ محتسب نے بینک کو رقم واپس کرنے کی ہدایت کی مگر بینک نے فیصلے کے خلاف صدر کو اپیل دائر کی، صدر مملکت نے کیس کی ذاتی طور پر سماعت کی اور بینک کی اپیل کو مسترد کردی اور بینکنگ محتسب کا حکم برقرار رکھتے ہوئے بینک فراڈ متاثرہ شہری کو 3 لاکھ 44 ہزار 602 روپے واپس کرنے کی ہدایت کردی۔

صدر مملکت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الائیڈ بینک کے صارف کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 44 ہزار 602 روپے دھوکہ دہی سے نکالے گئے، بینک نے صارف کی رضامندی کے بغیر فنڈ منتقلی سہولت کھول کر بدانتظامی کا ارتکاب کیا، بلا اجازت آن لائن فنڈ ٹرانسفر سہولت کھولنے کی وجہ سے صارف کو نقصان اٹھانا پڑا کیوں کہ بینک قانونی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا اور بلا اجازت انٹرنیٹ بینکنگ چینل کھول بے ضابطگی اور عدم تعمیل کا ارتکاب کیا۔


(AIZID- RAZZAQ -GILL-
Chief Executive Officer)

==================


فیصلے سے معلوم ہوا ہے کہ شکایت کنندہ کو بینک ہیلپ لائن سے ملتے جلتے نمبر سے فون کال موصول ہوئی، کال کے بعد اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 44 ہزار 602 روپے کی رقم منتقل کی گئی، صارف نے ماضی میں آن لائن چینلز کے ذریعے کوئی لین دین نہیں کیا، شہری امیر علی وسان نے فراڈ کے فوری بعد شکایت درج کروائی لیکن شکایت حل نہ ہوئی تو صارف نے کھوئی ہوئی رقم کی واپسی کے لیے بینکنگ محتسب سے رجوع کیا۔
صدر مملکت کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہ بینک ادائیگی کے نظام اور الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر ایکٹ 2007ء کے سیکشن 41 کے تحت متنازعہ لین دین کی قانونی حیثیت ثابت کرنے میں ناکام رہا، رقم کی قسطوں میں منتقلی ایک ہی تاریخ پر ، بہت ہی مختصر وقت میں ایک ہی طرز پر کی گئی، رقم منتقلی پر بینک سسٹم الرٹ ہونا چاہیے تھا اور کم از کم صارف کو کال تو جانی چاہیئے تھی، اس تشویشناک امر پر بینکوں اور اسٹیٹ بینک کو توجہ دینی چاہیئے، شہری ڈیجیٹل بینکنگ ، جدید ٹیکنالوجی پر مبنی بینکنگ مصنوعات سے واقف نہیں، بینک آن لائن چینلز کے حوالے سے قوانین اور اسٹیٹ بینک کی ہدایات کی تعمیل کرنے میں ناکام رہا اس لیے اپیل مسترد کی جاتی ہے، 30 دنوں کے اندر بینکنگ محتسب کو تعمیل کی رپورٹ جمع کرائیں۔

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں شہری کے اکاؤنٹ کا صفایا کرنے والا سابق بینک ملازم 10 سال بعد پکڑا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ نے شہری کے اکاؤنٹ کا صفایا کرنے والے سابق بینک ملازم کو 10 سال بعد گرفتار کر لیا، اس حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر کمرشل بینکنگ سرکل کراچی علی مراد کی زیر نگرانی ایک کارروائی عمل میں لائی گئی، جس کے نتیجے میں فراڈ میں ملوث نجی بینک کے سابق ملازم فہد محمد محسن کو گرفتار کیا گیا۔
ایف آئی اے ترجمان نے بتایا ہے کہ ملزم نے دوران تعیناتی جعل سازی سے صارف کی چیک بکس جاری کروائیں، جن کی مدد سے ملزم فہد محمد محسن نے بینک صارف کے اکاؤنٹ سے 42 لاکھ روپے ہتھیائے، اس فراڈ پر ملزم کے خلاف سال 2013ء میں مقدمہ درج ہوا، تاہم وہ 10 سال سے روپوش تھا، گرفتاری کے بعد فہد محمد محسن سے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا۔

ادھر صدر مملکت ڈاکڑ عارف علوی نے بینک فراڈ سے متاثرہ ایک اور شہری کو لاکھوں روپے واپس کرنے کی ہدایت کردی، فراڈ کے اس کیس میں بینکنگ محتسب نے بینک کو رقم واپس کرنے کی ہدایت کی مگر بینک نے فیصلے کے خلاف صدر کو اپیل دائر کی، صدر مملکت نے کیس کی ذاتی طور پر سماعت کی اور بینک کی اپیل کو مسترد کردی اور بینکنگ محتسب کا حکم برقرار رکھتے ہوئے بینک فراڈ متاثرہ شہری کو 3 لاکھ 44 ہزار 602 روپے واپس کرنے کی ہدایت کردی۔

صدر مملکت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الائیڈ بینک کے صارف کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 44 ہزار 602 روپے دھوکہ دہی سے نکالے گئے، بینک نے صارف کی رضامندی کے بغیر فنڈ منتقلی سہولت کھول کر بدانتظامی کا ارتکاب کیا، بلا اجازت آن لائن فنڈ ٹرانسفر سہولت کھولنے کی وجہ سے صارف کو نقصان اٹھانا پڑا کیوں کہ بینک قانونی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہا اور بلا اجازت انٹرنیٹ بینکنگ چینل کھول بے ضابطگی اور عدم تعمیل کا ارتکاب کیا۔
فیصلے سے معلوم ہوا ہے کہ شکایت کنندہ کو بینک ہیلپ لائن سے ملتے جلتے نمبر سے فون کال موصول ہوئی، کال کے بعد اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 44 ہزار 602 روپے کی رقم منتقل کی گئی، صارف نے ماضی میں آن لائن چینلز کے ذریعے کوئی لین دین نہیں کیا، شہری امیر علی وسان نے فراڈ کے فوری بعد شکایت درج کروائی لیکن شکایت حل نہ ہوئی تو صارف نے کھوئی ہوئی رقم کی واپسی کے لیے بینکنگ محتسب سے رجوع کیا۔
صدر مملکت کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہ بینک ادائیگی کے نظام اور الیکٹرانک فنڈز ٹرانسفر ایکٹ 2007ء کے سیکشن 41 کے تحت متنازعہ لین دین کی قانونی حیثیت ثابت کرنے میں ناکام رہا، رقم کی قسطوں میں منتقلی ایک ہی تاریخ پر ، بہت ہی مختصر وقت میں ایک ہی طرز پر کی گئی، رقم منتقلی پر بینک سسٹم الرٹ ہونا چاہیے تھا اور کم از کم صارف کو کال تو جانی چاہیئے تھی، اس تشویشناک امر پر بینکوں اور اسٹیٹ بینک کو توجہ دینی چاہیئے، شہری ڈیجیٹل بینکنگ ، جدید ٹیکنالوجی پر مبنی بینکنگ مصنوعات سے واقف نہیں، بینک آن لائن چینلز کے حوالے سے قوانین اور اسٹیٹ بینک کی ہدایات کی تعمیل کرنے میں ناکام رہا اس لیے اپیل مسترد کی جاتی ہے، 30 دنوں کے اندر بینکنگ محتسب کو تعمیل کی رپورٹ جمع کرائیں۔
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2023-12-24/news-3856740.html
========================

میزان بینک اور پاکستان فری لانسرزایسوسی ایشن کے درمیان معاہدہ


ملک کے معروف اسلامی بینک میزان بینک نے فری لانس کمیونٹی کو خصوصی بینکنگ خدمات فراہم کرنے کیلئے پاکستان فری لانسرز ایسوسی ایشن (PAFLA)کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ اس سلسلے میں میزان بینک کے ہیڈ آفس میں منعقدہ تقریب میں میزان بینک کے گروپ ایگزیکٹو آپریشنز اینڈ برانچ بینکنگ ضیا ء الحسن ، ہیڈ برانچ اینڈ پریمیم بینکنگ شازیہ خرم ، پاکستان فری لانسرز کے شریک بانی اور چیئرمین ابراہیم امین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر طفیل احمد خان سمیت دونوں اداروں کی سینئر مینجمنٹ نے شرکت کی۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان فری لانسرزایسوسی ایشن مختلف ڈومینزسے فری لانسرزکو میزان بینک میں ری ڈائریکشن کی سہولت فراہم کرے گی، جس سے فری لانسرزبغیر کسی پریشانی کے اکائونٹ کھولنے ، ترسیلاتِ زرکی موئثر پراسیسنگ اورمالیاتی بہتری کیلئے موزوں خدمات سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

معاہدے کے تحت میزان بینک پاکستان فری لانسرزایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام تربیتی سیشنز، پروفیشنل کانفرنسز، روڈ شوزاور اکیڈمک تقریبات کے ذریعے اپنی مصنوعات بھی متعارف کرائے گا۔

اس موقع پر میزان بینک کے گروپ ایگزیکٹو آپریشنز اینڈ برانچ بینکنگ ضیا ء الحسن نے کہاکہ پاکستان فری لانسرزایسوسی ایشن کے ساتھ میزان بینک کا اشتراک فری لانسنگ کمیونٹی کی اہم ضروریات کو پورا کرنے پر بینک کی توجہ کی نشاندہی کرتاہے۔ مخصوص بینکنگ خدمات جیساکہ رعائتی ٹیکس ریٹس کی سہولت،پُرکشش ایف ایکس ریٹس، کرنٹ اور سیونگزکیٹگریز میں اپنی پسند کی مصنوعات کو منتخب کرنے کے اختیار جیسی خدمات کے ذریعے ہمارا مقصد اس کمیونٹی اور قومی معیشت میں اس کے تعاون کو بااختیار بناکرفری لانسرز کو ان کی کوششوں میں کامیابی کی طرف بڑھانے میں سپورٹ فراہم کرناہے۔

=============================

پاکستانیوں نے کریڈٹ کارڈز سے خریداری کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے
کریڈٹ کارڈ کے ذریعے صارفین نے نومبر میں 108 ارب روپے کی خریداری کر ڈالی

پاکستانیوں نے کریڈٹ کارڈز سے خریداری کے تمام ریکارڈ توڑ دیئیاور صرف نومبر کے مہینے میں 108 ارب روپے کی خریداری کر ڈالی۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی)کے اعدادو شمار کے مطابق رواں سال پاکستان میں کریڈ کارڈز سے خریداری کے رجحان میں گزشتہ سال نومبر کے مقابلہ میں 27.3 فیصد اضافہ ہوا ۔

اعدادو شمار کے مطابق نومبر میں صارفین نے کریڈٹ کارڈز کے ذریعے 108 ارب روپے کی خریداری کی، جبکہ گزشتہ سال نومبر میں صارفین نے کریڈٹ کارڈز کے ذریعے 85 ارب روپے کی خریداری کی تھی ۔اسٹیٹ بینک کے مطابق نومبر میں کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں ماہانہ بنیادوں پر 2.9فیصد کا اضافہ کیا، جبکہ اکتوبر میں کریڈکارڈز کے ذریعے صارفین نے 105 ارب روپے کی خریداری کی جو نومبر میں بڑھ کر 108 ارب روپے ہوگئی۔ واضح رہے کہ نومبر کے دوران نجی شعبے کو بینکوں کی جانب سے مجموعی طورپر فراہم کردہ قرضوں کا حجم 8191 ارب روپے ریکارڈکیاگیا۔

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC