جعلی ڈگری اور کرپشن، سابق سی ای او ڈریپ شیخ اختر گرفتار

وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے اسلام آباد میں سابق سی ای او ڈریپ شیخ اختر کو جعلی ڈگری اور کرپشن کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

ایف آئی اے نے سابق سی ای او ڈریپ شیخ اختر کو ضمانت منسوخ ہونے پر گرفتار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے
سینیٹ کمیٹی‘ڈریپ کے سابق چیف ایگزیکٹو شیخ اختر کے دورکی بھرتیوں کا ریکارڈ طلب
============

ایف آئی اے کورٹ سینٹرل کے جج شاہ رخ ارجمند نے شیخ اختر کی ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ کی ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق سابق سی ای او ڈریپ شیخ اختر پر ڈھائی ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ترجمان کے مطابق شیخ اختر حسین نے جعلی ڈگری پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے سی ای او کی تعیناتی حاصل کی تھی۔

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملازمت کے لیے ملزم کی پیش کردہ پی ایچ ڈی کی ڈگری جعلی نکلی۔

ایف آئی اے کے ترجمان نے بتایا ہے کہ ملزم 2018ء اور 2019ء کے دوران بطور سی ای او ڈریپ تعینات رہا۔

ترجمان ایف آئی اے نے یہ بھی بتایا ہے کہ ملزم سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
https://jang.com.pk/news/1301479
====================================
* سابقہ سی ای او ڈریپ شیخ اختر حسین جعلی ڈگری اور کرپشن کے کیس میں گرفتار *

لاہور : پاکستان کی تاریخ کا انوکھا کیس سابقہ سی ای او ڈریپ شیخ اختر حسین جعلی ڈگری اور کرپشن کے کیس میں ایف ائی اے اسلام اباد کے انسپیکٹر کاشف ا عوان نے گرفتار کر لیا یاد رہے کہ شیخ اختر 2004 کے ایک نیب ریفرنس میں 2002 کے ایک ریفرنس میں مردہ قرار دیے گئے تھے، تحقیق کے مطابق شیخ اختر نے اپنا شناختی کارڈ پرانا تبدیل کر کے نئے شناختی کارڈ کے تحت اپنی نوکری تو جاری رکھی لیکن تحقیقات اور نیب کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی تحقیق کے بعد اور مشہور فارمسسٹ نور محمد مہر کی درخواست نیب کے بعد ان کو زندہ قرار دیا گیا شیخ اختر دو فروری 2018 کو سی ای او ڈرگ ریگلولیٹری اتھارٹی اف پاکستان تعینات کیے گئے تھے جن کی تعیناتی کو نور محمد مہر نے اسلام اباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا ،شیخ اختر نے اپنی کرپشن کو چھپانے کے لیے نیب کے پریشر اور ہدایات کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا عدالت کا سہارا لیتے ہوئے سوموٹو کے ذریعے ایوریسٹ فارما اور عثمان چودری اور دیگر کے اوپر 272 سے زیادہ کیسز بنائے گئے دو مرتبہ نیب کرپشن cases_ میں ہلاک ہونے والے شیخ اختر کا کیس عالمی طور پر بھی شہرت رکھتا ہے 20 دسمبر کو ڈائریکٹر اسلام آباد رانا عبد الجبار۔ ڈپٹی ڈائریکٹر افضل نیازی تفتیش کے ہیڈ انسپیکٹر کاشف اعوان
نے جناب جج مسٹر شاہ رخ ارجمند اسپیشل کورٹ سنٹرل (ایف آئی اے کورٹ) سے گرفتار کیا گیا
ایف آئی آر نمبر 50/2023 ایف آئی اے۔انکو الزامات: 1. جعلی ڈگری 2. وفاقی حکومت کی طرف سے قابل احترام اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ختم ہونے کے بعد ٹیکس دہندگان کی رقم سے تنخواہ اور 2.5 ملین ایل پی آر انکیشمنٹ الاؤنس
3. اربوں روپے کے اثاثے۔ 4. نیب کرپشن کے 2 کیسز میں مردہ ظاہر کروانے کے فراڈ میں گرفتاری ہوئی ہے

شیخ اختر ایک سال 37 دن سی ای او ڈراپ رہے، ان کے دور میں ادویات کی قیمتوں میں 30 سے 200% تک اضافہ کیا گیا ۔ قیمتوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ من پسند فارما کو ہارڈ شپ کیسز میں غیر قانو نی اضافہ ، اور ساتھ ساتھ 5 سال کے پرائس سٹے پر مریضوں کے 400 ارب روپے کی لوٹ مار کی گئی’

شیخ اختر حسین کا یہ بھی کارنامہ ہے کہ اس نے بے گناہ نور محمد مہر پر تاریخی طور پر 211 ایف ائی اریں کرائی ، مریضوں کے حقوق اور ادویات کی کرپشن پر اواز اٹھانے والے نور مہر ماہر فارماسسٹ ہیں ، شیخ اختر حسین کے اس طرح کے بے جا اور اختیارات کے غلط استعمال پر نور مہر پر 211 ایف ائی اریں ہوئیں جو کہ ورلڈ گینس بک اف ورلڈ ریکارڈ کا حصہ ہونے جا رہا ہے نور مہر
=====================

ڈریپ کیس میں اہم پیشرفت۔
ملزم کے سی ای او ڈریپ شیخ اختر حسین کی نشاندہی پر ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے ملزم کو جعلی پی ایچ ڈی ڈگری میں سہولت کار خرم شہزاد کیانی کو گرفتار کر لیا۔ ملزم خرم شہزاد کیانی نے خود کو جعلی اوپن انٹرنیشنل یونیورسٹی سری لنکا کا وائس چانسلر سارک ظاہر کیا اور SIR کے ساتھ ساتھ پروفیسر کا خطاب بھی استعمال کیا۔ مذکورہ یونیورسٹی کے جعلی ڈاک ٹکٹ بھی برآمد ہوئے ہیں۔ تفتیش جاری ہے۔

Raja Khurram, Vice Chancellor Open International University
================

ادویات کی قلت، خام مال مہنگا، باہر سے منگوانا مجبوری بن گیا، میرخلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی کا سیمینار
20 دسمبر ، 2023FacebookTwitterWhatsapp
لاہور(رپورٹ حرا بتول) پاکستان میں زندگی بچانے والی ادویات کی قلت ہوتی چلی جا رہی ہے اور دوسری ادویات کی تیاریوں میں خام مال بھی بہت مہنگا ہو چکا ہے پاکستان میں خام مال تیار نہیں ہوتا جس کی وجہ سے باہر سے منگوانا مجبوری بن گیا۔ ادویات کی تیاری کا طریقہ کار بھی بہت مہنگا ہو چکا ہے بجلی گیس کے بل بھی بہت زیادہ آتے ہیں۔ ادویات ساز ادارے حکومت کو ایک مدت سے آگاہ کر رہے ہیں پر افسوس کہ خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آ رہے۔ پاکستان کی فارماسوٹیکل انڈسٹری 3ارب ڈالر کی ہے۔ان خیالات کا اظہار میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی جنگ گروپ آف نیوز پیپرز اور پاکستان فارماسوٹیکل مینو فیکچرز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے زیر اہتمام خصوصی سیمینار بعنوان ’’ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، قلت، خام مال کا مسئلہ‘‘ میں نگران صوبائی وزراء صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم اور ڈاکٹر جمال ناصر،خالد مصباح،عاصم رئوف ،کاشف انور،حمیرہ مجید،عثمان خالد وحید نے کیا ۔ وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں ایک بھی بائیو ٹرانسپلانٹ نہیں ہے جبکہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں 350سے زائد پلانٹس موجود ہیں اس لئے ہمیں چاہئے کہ بائیوٹیکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ ریگولیٹرز کا کام یہ نہیں کہ بس دوائی بنائی جائے بلکہ دوائی مریض تک پہنچائی جائے ، اگر کوئی رسک بھی لینا پڑے تو لے لینا چاہئے نہ کہ ناکامی سے ڈرکر اس پر کوئی کام نہ کیا جائے۔ وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ فارما انڈسٹری کو بلندی کی طرف لے جانے کیلئے سب کومل کر کام کرنا ہو گا ۔سیمینار میں جو بھی سفارشات مرتب ہو رہی ان کو وفاقی حکومت تک پہنچاؤں گا۔ چیف ایگزیکٹوحامد رضا نے کہا کہ پاکستان میں خام مال میں شدید قلت کی وجہ سے دوائیاں بنانے کے لئے خام مال باہر سے درآمد کیا جاتا ہے ۔ ہم کچھ عرصہ تو نقصان پر دوائیاں بنا سکتے ہیں،زیادہ عرصے کے لئے نہیں بنا سکتے ۔ چیئرمین آف پی پی ایم اےخالد مصباح نے کہا کہ بھارت کی طرح پاکستان بھی قوانین آسان کرے ۔ ناگہانی صورتحال میں ہمارے پاس ادویات کا کوئی ذخیرہ موجود نہیں ۔
=============

FIA اینٹی کرپشن سرکل کے دو اہم مقدمات میں پیش رفت

کراچی(اسد ابن حسن) ایف ائی اے اینٹی کرپشن سرکل کے دو اہم مقدمات میں پیشرفت کا انکشاف ہوا ہے. کراچی میں واقع مذکورہ سرکل میں کروڑوں کا اسمگلڈ سامان ضبط کرنے اور مقدمہ درج ہونے کے بعد اسمگلڈ اشیاء فروخت کرنے والی کمپنی کے مالک عمران احمد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے کے دوران یہ معلوم ہوا کہ وہ بیرون ملک ہے۔ دوسرا اہم مقدمہ جو کسٹم افسران کے خلاف درج ہوا تھا اور جن دو افسران کے قبضے سے مبینہ طور پر کروڑوں کی کرنسی برامد ہوئی تھی اس ضبط شدہ کرنسی کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی تناظر میں حکومتی خزانے میں جمع کروا دیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کی طرف سے شہر قائد کے باسیوں کے لیے اچھی خبر نگران وزیراعلیٰ سندھ کی مداخلت کے بعدبسوں کیلئے فنڈز جاری
وزیراعلیٰ سندھ کی طرف سے شہر قائد کے باسیوں کے لیے اچھی خبر۔۔۔نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی مداخلت کے بعد اے جی سندھ نے بسوں کیلئے فنڈز جاری کر دیئے ہیں۔فنڈز کی منتقلی کے بعد محکمہ ٹرانسپورٹ کسٹمز کی ڈیوٹیز ادا کرنے کا پابند ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی ہے کہ ایک ہفتے کے اندر تمام ادائیگیاں کرکے بسوں کو ریلیز کراکے جلد سڑکوں پر لائیں۔انہوں نے کہا کہ شہرقائد کے ٹرانسپورٹ کا حل سرکیولر ریلوے اور بی آر ٹی کی تمام لائینوں کے کام کرنے سے ممکن ہے۔
=======

کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں عام انتخابات امیدواروں سے کاغذات نامزدگی وصول کرنے کا عمل شروع
کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں عام انتخابات کیلئے امیدواروں سے کاغذات نامزدگی وصول کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔خواتین قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں کے کاغذات نامزدگی جمع ہو رہے ہیں۔۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں کیلئے بلوچستان میں 67 ریٹرنگ آفسران کے پاس کاغذات نامزدگی جمع کرائے جارہے ہیں۔
==================
سارہ انعام قتل کیس میں مجرم شاہنواز امیر نے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی۔

مجرم شاہنواز امیر نے ایڈووکیٹ نثار اصغر کے ذریعے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ سے ٹرائل کورٹ کا 14 دسمبر کا فیصلہ کالعدم قرار اور شاہنواز امیر کو مقدمے سے بری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے شاہنواز امیر کو سزائے موت کا حکم دیا جبکہ شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کو بری کیا، شاہنواز امیر کو سزا دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون اور حقائق کے منافی ہے۔

سارہ انعام قتل: ملزم شاہنواز امیر کو سزائے موت، 10 لاکھ روپے جرمانے کا حکم

ٹرائل کورٹ کا فیصلہ قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا، فردِ جرم کے لیے استغاثہ نے کہانی گھڑی تھی، استغاثہ ٹھوس شواہد پیش کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔

واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے شاہنواز امیر کو سزائے موت اور 10 لاکھ ہرجانے کی سزا کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ سارہ انعام کو 23 ستمبر 2022ء کو اسلام آباد میں قتل کیا گیا تھا۔

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC