مریکی صدر جمی کارٹر کےدور کی خفیہ دستاویز جاری، ’افغان جہاد‘ سے متعلق اہم انکشافات

امریکا نے صدر جمی کارٹر کے دور کی 42 سال پرانی خفیہ سرکاری دستاویز جاری کردی، دستاویز سے افغان جہاد کی فنڈنگ سے متعلق اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں۔

واشنگٹن کی نیشنل سکیورٹی آرکائیو نے صدر جمی کارٹرکی جانب سے افغان جہاد کی فنڈنگ کیلئے کیے گئے اہم اقدامات پر مبنی خفیہ دستاویز کو پبلک کیلئے کھول دیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے امریکی دستاویز کی تصویر اپنے ایکس اکاؤنٹ سے شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ امریکا میں صدر کارٹر کے دور کی سرکاری دستاویزات 42 سال بعد جاری کی گئی ہیں۔

ان دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ امریکا نے کارٹر دور میں ہی سی آئی اے کی فنڈنگ سے افغان جہاد کی مدد شروع کی تھی ۔

دستاویز کے مطابق 1979 میں امریکی صدر جمی کارٹر نے سی آئی اے سے افغان جہاد کی پاکستان کے ذریعے فنڈنگ کا حکم دیا تھا، اس حکم کے تحت امریکا نے پاکستان کو 2.1 ارب ڈالر کی امداد دینا تھی جبکہ سعودی عرب نے بھی اتنی ہی رقم دینا تھی۔

حکم نامے کے متن پر ’حساس دستاویز‘ کی سرخی ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی مدد کے قانون مجریہ 1961 کے تحت انٹیلی جنس جمع کرنے کے علاوہ آپریشنز کے ارادے سے کیا گیا عمل۔

سرخی کے بعد متن کی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں سوویت مداخلت کے افغان مخالفین کو براہ راست یا تیسرے ملک کے ذریعے سے مہلک فوجی آلات فراہم کیے جائیں۔

دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ سوویت مداخلت کے افغان مخالفین کو مخصوص قسم کی تربیت دیں، جو کہ افغانستان سے باہر ہو تا کہ وہ ان ہتھیاروں کو استعمال کرسکیں یہ تربیت براہ راست بھی دی جاسکتی ہے اور کسی تیسرے ملک کے ذریعے سے بھی دی جاسکتی ہے۔
===========================

بحیرہ احمر میں سکیورٹی خدشات، ڈنمارک اور فرانس نے جہازوں کی آمد و رفت معطل کردی
بحیرہ احمر میں اسرائیل آنے والے بحری جہازوں پر یمن کے حوثی گروپ کے حملوں کے بعد سکیورٹی خدشات کی بناء پر ڈنمارک اور فرانس کی شپنگ کمپنیوں نے بحیرہ احمر میں اپنے جہازوں کی آمدو رفت معطل کردی۔

شپنگ کمپنیوں کا کہنا ہے بحیرہ احمر میں سکیورٹی صورتِ حال خراب ہوتی جا رہی ہے، بحیرہ احمر میں سروسز تاحکم ثانی معطل رہیں گی۔

امریکی اور برطانوی جنگی جہازوں نے گزشتہ رات حوثیوں کے 15 ڈرون حملے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔

خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے بعد حوثیوں نے حالیہ ہفتوں میں بحری جہازوں پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔ حوثیوں نے اسرائیل کی جانب ڈرون اور میزائل بھی داغے تھے۔

یمن کے زیادہ تر حصے پر قابض حوثی باغیوں نے اس وقت تک اپنے حملے جاری رکھنے کا عہد کیا جب تک کہ اسرائیل غزہ میں اپنی جارحیت بند نہیں کر دیتا۔ تاہم انہوں نے جمعہ کو کہا تھا کہ وہ صرف اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے والے جہازوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC