اوپن مارکیٹ میں امپورٹڈ گندم کے وافر ذخائر موجود ہونے کی وجہ سے فلور ملز نے سرکاری گندم نہیں اٹھا رہی محکمہ خوراک موجود کالی بھیڑوں کی جانب سے فی بوری پر کمیشن کے بغیر سرکاری گندم دینے کے لیے راضی نہیں


اوپن مارکیٹ میں امپورٹڈ گندم کے وافر ذخائر موجود ہونے کی وجہ سے فلور ملز نے سرکاری گندم نہیں اٹھا رہی

محکمہ خوراک موجود کالی بھیڑوں کی جانب سے فی بوری پر کمیشن کے بغیر سرکاری گندم دینے کے لیے راضی نہیں
لاڑکانہ باقرانی گودام سمیت سکھر گھوٹکی خیرپور کے گوداموں سے بھی گندم چوری کی اطلاعات
سرکاری گندم نرخ میں کمی

نئی قیمت 11000روپے
=================

سکھر (مختیار شامی) محکمہ خزانہ سندھ نے محکمہ خوراک سندھ کی اعلی قیادت کی جانب سے ارسال کی گئی سفارش کی بنیاد پر 100 کلو گرام گندم کی بوری کی قیمت00 115 سے کم کر کے 11000 مقرر کر دی، سرکاری گندم کی قیمت اجزاء مزید 500 روپے کم کرانے کے لیے محکمہ خزانہ کو سمری ارسال کی تھی، نگران صوبائی کابینہ نے رواں سیزن کے دوران سرکاری گندم کی قیمت اجزاء 11500 روپے مقرر کی تھی جو محکمہ خوراک پنجاب کے مقابلے میں 250روپے پہلے ہی کم ہے لیکن اوپن مارکیٹ میں وافر مقدار میں امپورٹڈ گندم کے ذخائر ہونے کی وجہ سے محکمہ خوراک کی مافیا فی بوری پر کمیشن کے بغیر سرکاری گندم کے اجزاء کرنے کے لیے تیاری نہیں جس کے باعث فلور مل مالکان سرکاری گندم اٹھانے کو ترجیح نہیں دے رہے اس کے علاوہ محکمہ خوراک کی گندم میں مٹی پتھر اور ناپ تول میں بے ایمانی ہونے کی وجہ سے فلور مل مالکان گندم اٹھانے کے لیے تیار نہیں جس کے بعد محکمہ خوراک کی اعلی قیادت نے صوبائی محکمہ خزانہ کو ایک سمری ارسال کی جس میں سفارش کی گئی کہ مزید 500 روپے کم کر کے 100 کلو گرام گندم کی قیمت 11 ہزار مقرر کی جائے جس کے لیے یہ منفی جواز کھڑا گیا کہ اگر گندم فلور ملز اور آٹا چکیوں کونہیں دی گئی تو محکمہ خوراک پر بینکوں کے مارک اپ کی مد میں اخراجات بڑھ جائیں گے اس کے لیے گندم پر مزید ساڑھے چار ارب روپے کی سبسڈی بڑھ جائے گی باخبر ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ گندم کی اجزائے قیمت کم ہونے میں فلورمل مالکان خصوصا سرکاری گندم کا کوٹہ بیچ کھانے والے چور فلور میں مالکان کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا، گندم کے امور کے متعلق نگران وزیر اعلی سندھ نے آج ایک اجلاس بھی طلب کیا ہوا ہے تاہم جہاں تک قیمت اجزاء کم ہونے کی بات ہے تو اس کی منظوری صوبائی کابینہ ہی دے سکتی ہے صوبائی کابینہ کے سامنے یہ بات ضرور آنی چاہیے کہ حکومت پنجاب کے تناظر میں دیکھا جائے کہ ان کی قیمت اجزاء سندھ میں فلور ملز اور آٹا چکیوں کو کوٹے کے بجائے پنجاب کی طرز پر لبرل پالیسی کے تحت گندم جاری کرنے کے اقدامات ہونے چاہیے، باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ کے باقرانی گودام سمیت سکھر گھوٹکی خیرپور کےگوداموں سے بھی گندم چوری کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں،
============================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC