-بڑے رسوا ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے ۔۔۔شوکت ترین بھی بازی ہار گئے-سیاست اور پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان

-بڑے رسوا ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے ۔۔۔شوکت ترین بھی بازی ہار گئے-سیاست اور پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان

سیاسی حلقوں میں کہا جا رہا ہے کہ شوکت ترین اپنے ذاتی ایجنڈے اور مالی مفادات کے لیے عمران خان کا ساتھ دے رہے تھے اور اپنا الو سیدھا کر کے اب وہ کپتان اور پی ٹی ائی کو خیرباد کہہ گئے ہیں ان کا بینکنگ کیریئر اس بات کا گواہ ہے کہ وہ اپنے مفادات کے لیے فیصلے کرتے ہیں بینک بنانا اور بیچنا اسی طرح لیڈر اپنانا اور چھوڑ دینا ان کے لیے کوئی مشکل بات نہیں

پاکستان کے بزنس حلقوں میں کہا جا رہا ہے کہ شوکت ترین کا یہ فیصلہ کسی کے لیے بھی غیر متوقع نہیں کافی دنوں سے یہ فیصلہ متوقع تھا البتہ اس میں تاخیر پر لوگوں کو حیرت ضرور ہوئی


===========
سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے بھی سیاست اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے سینیٹ کی نشست بھی چھوڑ دی۔

شوکت ترین نے جیو نیوز سے گفتگو میں پارٹی اور سینیٹ نشست چھوڑنے کی تصدیق کی۔

شوکت ترین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں وزیر خزانہ تھے۔

شوکت ترین 2008 سے 2010 تک یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں بھی وزیر خزانہ رہے ہیں۔
==============

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت کو گرفتار کر لیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شیر افضل مروت نے پارٹی کنونشن کے لیے باجوڑ جانا تھا، انہیں چکدرہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔

اس معاملے پر تحریک انصاف نے رد عمل دیتے ہوئے کہ کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت کو چکدرہ سے اغوا کیا گیا، شیر افضل مروت باجوڑ کنونشن میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔

ترجمان پی ٹی آئی معظم بٹ کا کہنا ہے کہ ہم شیر افضل مروت کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں، غیر قانونی گرفتاریوں اور اغوا کے معاملے کا جلد نوٹس لیا جائے۔

=============================
توشہ خانہ کیس: عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی 11 دسمبر کو نیب طلب

بشریٰ بی بی پر اختیارات کے غلط استعمال اور تحفے میں دیے گئے سرکاری اثاثے بیچ کر غیر قانونی فائدہ اٹھانے کا الزام ہے—
قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 11 دسمبر کو طلب کر لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق طلبی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی تفتیش کے لیے مشترکہ تفتیشی ٹیم کے روبرو نیب راولپنڈی دفتر میں پیش ہوں اور تفتیش کا حصہ بننے کے لیے خاندان کے مرد رکن کے ہمراہ آئیں۔

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر اختیارات کے غلط استعمال، اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی اور تحفے میں دیے گئے سرکاری اثاثے بیچ کر غیر قانونی فائدہ اٹھانے کا الزام ہے۔

اس سے قبل عمران خان کو بھی ان کی اہلیہ سمیت متعدد بار نیب کی جانب سے تفتیش کے لیے طلب کیا جا چکا ہے۔

خیال رہے کہ توشہ خانہ، کابینہ ڈویژن کے انتظامی کنٹرول کے تحت 1974 میں قائم کیا گیا محکمہ ہے جو حکمرانوں، اراکین پارلیمنٹ، بیوروکریٹس کو دیگر ممالک کی حکومتوں اور ریاستوں کے سربراہان اور غیر ملکی مہمانوں کی جانب سے دیے گئے قیمتی تحائف کو اپنی تحویل میں رکھتا ہے۔

یہ محکمہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے تحائف اور ان کی مبینہ فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات شیئر نہ کرنے اور جھوٹے بیانات اور غلط ڈیکلیریشن پر ان کی نااہلی کی وجہ سے حالیہ دنوں میں خبروں میں رہا ہے۔

توشہ خانہ قوانین کے مطابق تحائف اور اس طرح کی موصول ہونے والی دیگر اشیا کو کابینہ ڈویژن میں رپورٹ کیا جانا لازم ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال 12 مارچ کو حکومت نے سال 2002 سے 2022 کے دوران توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والے سرکاری عہدوں کے حامل افراد کا ریکارڈ پبلک کردیا تھا جن میں سابق صدور، وزرائے اعظم، وفاقی کابینہ کے ارکان، سیاستدان، بیوروکریٹس، ریٹائرڈ جرنیل، جج اور صحافی بھی شامل ہیں۔

رواں سال مارچ میں ہی وفاقی کابینہ نے ’توشہ خانہ پالیسی 2023‘ کی منظوری بھی دے دی تھی جس کے تحت صدر، وزیراعظم اور کابینہ ارکان سمیت دیگر سرکاری عہدیداروں پر 300 ڈالر سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC