نواز شریف کے سوالات


اداریہ
تین بار ملک کے منتخب وزیر اعظم رہنے والے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے گزشتہ روز ایوان صنعت و تجارت سیالکوٹ کے ارکان اور اپنی جماعت کے کارکنوں سے خطاب میں پاکستان میں جاری سیاسی و معاشی عدم استحکام کے اصل سبب کی نشان دہی ہماری قومی تاریخ کے اس تاریک پہلو کی نشان دہی کی صورت میں کی ہے کہ ہمارے ہاں عوام کی منتخب حکومتوں کا تختہ طاقتور غیر جمہوری حلقوں کے ہاتھوں بار بار الٹا جاتا رہا جس کا نشانہ خود ان کی تین حکومتیں بھی بن چکی ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے 2017 ءمیں وزارت عظمیٰ کے منصب سے اپنے ہٹائے جانے کا ذکر خاص طور پر کیا اور یہ سوال اٹھایا کہ جب ان کے دور میں ملک ہر اعتبار سے ٹھیک چل رہا تھا تو بے بنیاد حیلوں بہانوں سے ان کو منصب سے کیوں ہٹایا گیا؟ اپنی حکومت کے خاتمے کے لیے اس وقت کی عسکری قیادت اور عدلیہ کے ارکان کے گٹھ جوڑ کے تناظر میں انہوں نے سوال کیا کہ ہمارے خلاف سازش کیوں کی گئی؟ کروڑوں لوگوںکے نمائندے کو پانچ بندوں نے اٹھا کر کیوں پھینکا؟ منتخب حکومت پر کلہاڑا کیوں چلایا گیا؟ اس وقت کے ججوں کو ہمارے خلاف فیصلہ دینے کی کیا ضرورت تھی؟ 2018 کے انتخابات میں ریاستی اداروں نے جس طرح ہر مرحلے پر کھلی مداخلت کرکے حتیٰ کہ نتائج تبدیل کرنے کیلئے آرٹی ایس معطل کرکے اپنے پسندیدہ فرد کو اقتدار کی مسند پر بٹھایا ، میاں نواز شریف نے اس واردات کا ذکر یوں کیا کہ’’ وہ آیا نہیں لایا گیا تھا، ایسے بندے کو لایا گیا جسے صرف گالی دینا آتی ہے، لانے والے بھی اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنا وہ خود‘‘ جنرل مشرف کے ہاتھوں اپنی دوسری حکومت کا تختہ الٹے جانے کے ضمن میں مسلم لیگ (ن) کے قائد کا کہنا تھا کہ’’صبح وزیر اعظم شام کو ہائی جیکر بن گیا، سمجھ نہیں آیا جیل کیوں بھیجا گیا،مجھے سزائے موت دلوانے کی کوشش کی گئی۔‘‘ پوری قوم کے سامنے انہوں نے یہ اہم سوال بھی رکھا کہ ’’جہاں آئے دن وزیراعظم بدلتے ہوں وہاں ملک کیسے چل سکتا ہے؟ اور اس مکروہ سلسلے کے خاتمے کے لیے قوم کو یہ تلقین بھی کہ ’’دوبارہ اگر کوئی غلطی کرے گا تو پکڑنا بھی آپ ہی کو ہے‘‘۔ اپنے سابقہ دور میں ہونے والی ملکی ترقی کی مثالیں دے کر انہوں نے دوبارہ عوام کی خوشحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کے عزم کا اظہار کیا۔ کاروباری برادری اور قوم کے تمام طبقوں کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ملک و قوم کو مسائل سے نکالنے کے لئے مل کرجدوجہد کریں گے، بہت جلد ملک کو اندھیروں سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے، عوام کو مہنگائی اور غربت سے نجات دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض ہے، ہمیں ملکی معیشت کی بہتری کے لیے دلیری اور بہادری کے ساتھ فیصلے کرنا ہوں گے۔میاں نواز شریف کے اس خطاب میں ہمارے اس قومی المیے کی بالکل درست نشان دہی کی گئی ہے کہ اس ملک میں عوام کی منتخب حکومتیں غیرجمہوری طاقتوں کے ہاتھوں ختم کی جاتی رہیں جس کی وجہ سے ملک اب تک سیاسی اور معاشی استحکام سے محروم ہے۔تاہم منتخب حکومتوں کے خاتمے میں بارہا خود مخالف سیاسی جماعتیں طاقتور حلقوں کے ساتھ گٹھ جوڑ میں ملوث رہی ہیں۔ لہٰذا ضروری ہے کہ اب پوری سیاسی قیادت اور تمام متعلقہ ریاستی ادارے آئین کی مکمل پاسداری کو یقینی بنائیں ، انتخابی عمل مکمل طور پر شفاف اور غیرجانبدارانہ ہو، نتائج کی تیاری میں کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہ چھوڑی جائے،ماضی میں جن عدالتی فیصلوں سے جمہوری عمل کو نقصان پہنچا، عدلیہ کی قیادت ان سب کی غلطی واضح کرنے کا اہتمام کرے ،نواز شریف کے خلاف سازش کے ذمے داروں کو بھی قانون کی گرفت میں لایا جائے تاکہ ملک میں آئین کی بالادستی اور سیاسی و جمہوری استحکام کی مستقل ضمانت مہیا ہوسکے جس کے بغیر قومی ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔

==============================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC