)حکومتی نالائقی اور محکمہ صحت کی عدم توجہ سے چلڈرن ہسپتال میں ننھی کلیاں مرجھانے لگیں،کروڑوں روپے کے بجٹ کے باوجود ٍوینٹی لیٹرز کی شدید قلت، نرسری وارڈ میں3 سومریض بچوں کےلئے صرف 8 وینٹی لیٹرز دستیاب،وینٹی لیٹرزنہ ہونے کی وجہ والدین اپنے بچوں کو ایمبو بیگ کے ذریعے سانس بحال کرنے پر مجبور ، وینٹی لیٹرزنہ ملنے سے روزانہ کئی بچوں کی اموات ہونے لگیں، چلڈرن ہسپتال انتظامیہ نے ایک بیڈ ایک مریض کی پالیسی کو ہوا میں اڑا دیا، ایک ایک جھولے میں پانچ پانچ بچوں کو رکھا گیا ہے


لاہور( مدثر قدیر)حکومتی نالائقی اور محکمہ صحت کی عدم توجہ سے چلڈرن ہسپتال میں ننھی کلیاں مرجھانے لگیں،کروڑوں روپے کے بجٹ کے باوجود ٍوینٹی لیٹرز کی شدید قلت، نرسری وارڈ میں3 سومریض بچوں کےلئے صرف 8 وینٹی لیٹرز دستیاب،وینٹی لیٹرزنہ ہونے کی وجہ والدین اپنے بچوں کو ایمبو بیگ کے ذریعے سانس بحال کرنے پر مجبور ، وینٹی لیٹرزنہ ملنے سے روزانہ کئی بچوں کی اموات ہونے لگیں، چلڈرن ہسپتال انتظامیہ نے ایک بیڈ ایک مریض کی پالیسی کو ہوا میں اڑا دیا، ایک ایک جھولے میں پانچ پانچ بچوں کو رکھا گیا ہے جس کی وجہ سےایک بچے کی انفیکشن دوسرے بچے میں ٹرانسفر ہورہی ہے، اڑھائی سے تین سو بچوں کے علاج کے لئے ایک وقت میں دو سے تین ڈاکٹرز اور تین نرسز کی ڈیوٹی ہسپتال انتظامیہ کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ تفصیلات کے مطابق چلڈرن ہسپتال لاہور نہ صرف پنجاب بلکہ پاکستان کا بڑا ہسپتال ہے جہاں پر ہزاروں بچے علاج کےلئے لائے جاتے ہیں۔اس ہسپتال کی نرسری وارڈ کے حالات انتہائی مخدوش ہیں اور وینٹی لیٹرزکی شدید کمی ہے،ہسپتال کی میڈیکل آئی سی یو میں 24 وینٹی لیٹرزہیں جو ہر وقت فل رہتے ہیں اس کے بعد سرجیکل آئی سی یومیں16نیوروسرجری میں 8اور نرسری وارڈمیں بھی 8وینٹی لیٹر ہیں ، نرسری وارڈ میں وینٹی لیٹرزکی تعداد انتہائی کم ہے کیونکہ یہاں پر تین سو مریض بچے ہوتے ہیںان دنوں سموک کی وجہ سے بچے زیادہ بیمار ہورہے ہیں اور ان کو سانس کے مسائل ہورہے ہیں، ہسپتال میں انتظامیہ کا چیک اینڈ بیلس نہ ہونے سے بچوں کی زندگیاںخطرے ڈال رکھی ہیں ۔نہ صرف یہ بلکہ حکومت کو کی گئی کئی گزارشات کے باوجود وینٹیلیٹرز کی عدم دستیابی کی وجہ سے ایک دن میں ہونے والی کئی کئی اموات جس کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ایک کمرے میں سو سو بچہ، انفیکشن سے مرے گا نہیں تو اور کیا ہوگا ؟ ایک وقت میں 2 سو سے3 سو بچوں کے لیے صرف دو سے تین ڈاکٹر اور تین نرسز، ہسپتال انتظامیہ کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ چلڈرن ہسپتال میں پچھلے کافی عرصے سے ڈاکٹرز، نرسز کی شدید کمی ہے اور ایک نرس سے دس مریضوں کی بجائے 70 مریضوں کا کام لیا جاتا ہے جس سے نرسز اور ڈاکٹرزذہنی تناو ¿ کا شکار ہوجاتے ہیں اور جب اس بات کا تذکرہ انتظامیہ سے کیا جاتا ہے توانتظامیہ کی جانب سے نرسز کو مزید پریشان کیا جاتا ھے اور وہ تمام کام جو نرسز کی جابز ڈسکرپشن میں موجود نہیں وہ کام کرنے پر انہیں مختلف بہانوں سے مجبور کیا جاتا ھے اور اگر نرسز وہ کام نہ کریں تو انہیں اے ایم ایس اور میڈیکل ڈائریکٹر کے سامنے انکوائری میں پیش کیا جاتا ھے جہاں وہ نرسز کو مزید استحصال کرتے اور انکی تذلیل کرتے ہیں دوسری جانب وائے ڈی اے چلڈرن ہسپتال کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے بارہا تجاویز اور ڈاکٹروں کی گزارشات کے باوجود نہ تو ڈاکٹرز کو بڑھایا گیا نہ ہی نرسز کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ۔جس کی سزا بالاخر ڈیوٹی کرنے والے معصوم ڈاکٹرز اور قوم کو بھگتنا پڑتی ہے اور ائے روز جھگڑا ایک معمول ہے۔ ہم وزیراعلی پنجاب سے گزارش کرتے ہیں کہ خدارا آپ نئی سڑکوں نئی دیواروں نئی ٹائلوں پر 55 سے 60 کروڑ ضرور لگائیں لیکن 10 سے 15 لاکھ میں آنے والا ایک وینٹیلیٹر، کئی بچوں کی جان بچا سکتا ہے۔ اگر ہمیں 100 وینٹیلیٹر نرسری کے لیے دستیاب کر دیے جائیں،ڈاکٹرز،نرسز کی تعداد دو گنا کر کے غریبوں کی دعائیں ساری زندگی اپ کے لیے ہوں گی۔ نئی ٹائلیں نئے نرسنگ کاو ¿نٹر تو بنتے ہی رہیں گے لیکن ڈاکٹرز نرسز اور ادویات کی کمی ،وینٹیلیٹرز کا نہ ہونا اور غریب بچوں کی اموات ہسپتال انتظامیہ اورحکمرانوں سے کل ضرور سوال کریں گی جبکہ چلڈرن ہسپتال میں داخل مریض بچوں کے والدین کا کہنا کہ نگران حکومت بھی پرانی حکومتوں کے نقشے قدم پر چل رہی ہے۔ یہ بھی سرکاری ہسپتال میں غریب مریضوں کو سہولیات فراہم کرنے میں مکمل طور ناکام ہیں ویسے تو وزیراعلی آئے روز کسی نہ کسی ہسپتال کا دورہ کر رہے ہوئے ہیں چلڈرن ہسپتال کے بھی دورے کیے مگر نئے تعمیراتی کام سے زیادہ ضروری ادویات اور مشینیں ٹھیک کروائیں تاکہ مریضوں کا علاج ٹھیک طرح سے ہوسکے ۔وینٹی لیٹرز کی شدید کمی ہے جسکی وجہ ہم اپنے بچے کو ایمبوبیگ سے سانس دے رہے ہیں،ہماری نگران حکومت سے اپیل ہے کہ ہسپتالوں میں سہولیات بہتر کریں اور عوام کی دعائیں لیں۔اس ساری صورتحال پر
میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ٹیپوسلطان سے موقف لینے کےلئے موبائل پر رابطہ کیاتو ان کا فون اٹینڈ نہیں ہوا.
=======================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC