پاکستان ودیگر ترقی پذیر ممالک میں کانگو وائرس جیسی انفیکشیئس ڈیزیز پر قابو پانے، روک تھام اور تخفیف کے لیے ہیلتھ پروفیشنلز کی بائیو سیفٹی اور بائیو سیکورٹی ٹریننگ انتہائی ضروری ہیں۔

کراچی: پاکستان ودیگر ترقی پذیر ممالک میں کانگو وائرس جیسی انفیکشیئس ڈیزیز پر قابو پانے، روک تھام اور تخفیف کے لیے ہیلتھ پروفیشنلز کی بائیو سیفٹی اور بائیو سیکورٹی ٹریننگ انتہائی ضروری ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر زیبا حق نے “ٹریننگ ان بائیو سیفٹی، بائیو سکیورٹی اینڈ لیبارٹری بیسٹ پریکٹس ٹو پریوینٹ ٹیوبر کلاسز فار لیبارٹری ورکرز ان ٹی بی لیب” کے عنوان سے دو روزہ تربیتی ورکشاپ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئےکیا، جس کا اہتمام کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول( سی ڈی سی ) سندھ، پاکستان بائیولوجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن، امریکن سوسائٹی فار مائیکرو بائیولوجی اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے مشتر کہ طور پر کیا تھا۔ دو روزہ کانفرنس سے پروفیسر ڈاکٹر سعید خان، ڈاکٹر عظمی عروج، ڈاکٹر حماد افضل، ڈاکٹر ماریہ زاہد، صبا سرور، پروفیسر ڈاکٹر آصف قریشی نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر زیبا حق نے کہا کہ اس قسم کی ورکشاپس لیبارٹری کے پروفیشنلز میں سیفٹی پروٹوکول کے بارے میں آگہی بڑھانے اور پیتھالوجیکل عناصر کو محدود کرنے کے لیے بہتر اقدامات کرنے کی صلاحیت دیتی ہیں۔ پاکستان بائیولوجیکل سیفٹی ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر سعید خان کی ہدایت پر اور دی گلوبل فنڈ(ٹی ایف جی) کے پروجیکٹ مینیجر طاہر علی چنا کی رہنمائی میں سندھ کے مختلف علاقوں سے افراد ٹی بی لیبز میں لیبارٹری ورکرز کے لیے تیار کردہ اس ضروری بائیو سیفٹی اور بائیو سیکیورٹی کی تربیت کے لیے جمع ہوئے۔دو روزہ تربیتی ورکشاپ میں حیدرآباد، ٹھٹھہ، میرپورخاص، سانگھڑ، شہید بے نظیر آباد (نواب شاہ)، سکھر، گھوٹکی، لاڑکانہ، شکارپور، جیکب آباد، قمبر شہدادکوٹ، دادو، خیر پور، مٹیاری ، جامشورو، بدین، ٹنڈو الہ یار، ٹنڈو محمد خان، عمر کوٹ، نوشہرو فیروز، کشمور، سجاول، اور PRL-کراچی کے مختلف اداروں کے ڈسٹرکٹ لیب سپروائزرز اور سینئر لیب سپروائزرز سمیت تقریباً 40 لیبارٹری ورکرزنے حصہ لیا۔ تربیتی ورکشاپ کے پہلے دن پروفیسر سعید خان، ڈاکٹر عظمیٰ عروج، ڈاکٹر حماد افضل، اور ڈاکٹر ماریہ زاہد کی قیادت میں، حیاتیاتی خطرات میں تخفیف، بائیو سیفٹی اور بائیو سیکورٹی کے بنیادی کنٹرول، اچھی لیبارٹری پریکٹسز، اور ہنگامی ردعمل اور تیاری۔ ہینڈزآن پریکٹس سیشنز میں ٹی بی کے نمونوں کے ساتھ کام کے دوران ذاتی حفاظتی سامان کا مناسب طریقے سے پہننا، اسپل مینجمنٹ، اور نیڈل اسٹک انجری پروٹوکول شامل تھے جبکہ دوسرے دن ڈاکٹر عظمیٰ عروج، مس صبا سرور، اور پروفیسر ڈاکٹر آصف قریشی نے انفیکشن سے بچاؤ اور کنٹرول، لیب کوالٹی مینجمنٹ سسٹم، ویسٹ مینجمنٹ، سیمپل ٹرانسپورٹیشن، اور پیکیجنگ پر مقالے پیش کئے۔ ایک اور ہینڈ آن ٹریننگ سیشن میں ہاتھ دھونے، صفائی ستھرائی، حیاتیاتی فضلہ کی سائٹ پر ہینڈلنگ، اور ٹی بی کے نمونوں کے لیے فضلے کو الگ کرنے کے لیے مناسب طریقہ کار کا احاطہ کیا گیا۔ تربیتی ورکشاپ کے اختتام پر پروفیسر زیبا حق نے مقررین کو شیلڈز بھی پیش کیں۔
==============

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC