نگران وزیر اعلی کو دباؤ میں لانے بلیک میل کرنے کی سازش ناکام ، سرکاری ہسپتالوں کے مقابلے پر پرائیویٹ ہسپتالوں کے مفادات کے لیے سرگرم طاقتور ڈاکٹرز مافیا کی نظریں محکمہ صحت کے اربوں روپے کے فنڈز پر لگی ہوئی ہیں ، نگران وزیر اعلی رکاوٹ بن گئے


نگران وزیر اعلی کو دباؤ میں لانے بلیک میل کرنے کی سازش ناکام ، سرکاری ہسپتالوں کے مقابلے پر پرائیویٹ ہسپتالوں کے مفادات کے لیے سرگرم طاقتور ڈاکٹرز مافیا کی نظریں محکمہ صحت کے اربوں روپے کے فنڈز پر لگی ہوئی ہیں ، نگران وزیر اعلی رکاوٹ بن گئے

تفصیلات کے مطابق سندھ کے نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سعد نیاز کی جانب سے اچانک نگران وزیر اعلی سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کے خلاف زوردار منفی پروپیگنڈا شروع کیا گیا ان پر ڈکٹیٹر شپ نافذ کرنے اپنے محکمے کے امور میں مداخلت کرنے اور سابقہ حکومت کے فیصلوں کو تحفظ دینے کے الزامات سمیت ایسے جارخانہ بیانات اور مخصوص بیانیہ سامنے لانے کی منظم کوشش کی گئی جس کا مقصد نگران وزیراعلی کو بلیک میل کرنا اور دباؤ میں رکھنا تھا اور اس کے عوض محکمہ صحت کے اربوں روپے کے فنڈز پر ہاتھ صاف کرنا اور انہیں اپنی مرضی سے اپنے من پسند کرداروں کے ذریعے خرچ کرنا تھا لیکن صاف ستھری شہرت کے حامل اور شاندار کیریئر رکھنے والے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اپنی ذہانت قابلیت اور تجربے کی وجہ سے فوری طور پر اس سازش کو بھانپ گئے اور سرکاری ہسپتالوں کے مقابلے پر پرائیویٹ ہسپتالوں کے مفادات کے لیے سرگرم طاقتور ڈاکٹرز مافیا کے سامنے سیسا پلائی دیوار بن گئے ۔ نگران صوبائی وزیر صحت کا ایجنڈا تو اسی دن واضح ہو گیا تھا جب انسانیت کے لیے مسیحا کا ادا کرنے والے عظیم ڈاکٹر ادیب رضوی اور ان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ بہترین ادارے SIUT کو نشانہ بنایا گیا اور ان سمیت دیگر اہم اداروں کے فنڈز روکنے اور انہیں تنگ کرنے کا عمل شروع کیا گیا ۔ نگران وزیر صحت کہ رویے انداز گفتگو اور بعض واقعات سے یہ بات سامنے آچکی ہے کہ وہ سپیریٹی کمپلیکس کا شکار ہیں وہ خود کو سب سے بڑا سمجھتے ہیں اور تصور کی دنیا میں رہتے ہیں جہاں انہیں گمان ہوتا ہے کہ دوسرے بھی انہیں سب سے بڑا اور سب سے معتبر گردانتے ہیں لہذا وہ جو چاہیں کریں اور جیسا کریں ویسا سب مانیں ان کا یہ مزاج اور یہ عادتیں ان کے نگران وزیر کے منصب کے تقاضوں سے واضح طور پر متصادم ہیں اور ان کے اقدامات اور ایکشن اب خود ان کے لیے مسائل کھڑے کر رہے ہیں ۔
نگران وزیر اعلی سے نگران صوبائی وزیر صحت کی تازہ لڑائی جھڑپ اور تنازعہ کے بارے میں اہم واقعات کے پس منظر اور وجوہات سے واقف حال لوگوں کا بتانا ہے کہ نگران حکومت کے قیام کے بعد دو تلوار پر ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے کے معاملے سے لے کر امریکہ سے انے والے

ایک سرکاری مہمان کے استقبال تک ، اب تک ایسے بہت سے واقعات رونما ہو چکے ہیں جو صوبائی نگران وزیر صحت کے ذہنی مسائل اور شخصی تضادات کو واضح کرتے ہیں اور نگران حکومت کے لیے مسائل پیدا کر کرتے آرہے ہیں دوسری طرف سینیئر سرکاری افسران اور سیاست دانوں کا عمومی تاثر ہے کہ نگران وزیر صحت کی حد سے تجاوز جیسے ہی صورتحال کے باوجود نگران وزیر اعلی نے بڑے تحمل بردباری اور درگزر سے کام لیا ورنہ کسی صوبائی وزیر کا قلمدان تبدیل کرنا اسے ڈی نوٹیفائی کرنا یا کبینہ سے نکال کر گھر بھیجنا چند منٹوں کا کام ہے ۔

منصوبہ صاف ہو گیا ہے۔ ایجنڈے کے پیچھے کون ہے۔ مقصد صرف ذاتی مفاد کے کاروباری فائدے ہیں۔
اچھے اور برے کا نقطہ نظر بہت واضح ہے۔ سندھ اسمبلی نے روبوٹک سرجری کے آلات کا بجٹ طبی شعبے کے اعلیٰ تعلیم یافتہ ماہرین کے مشورے پر منظور کرلیا۔ یہ روبوٹک سرجری کا نظام بیشتر ممالک میں کامیابی سے کام کر رہا ہے۔ وہاں علاج کے لیے جانے والے پاکستانی مریضوں سے بھارت بھاری کمائی کر رہا ہے۔

ایس آئی یو ٹی جناح ہسپتال میں سسٹم بالکل کام کر رہا ہے اور پی پی پی حکومت کی کابینہ نے مزید سرکاری ہسپتالوں کے لیے مزید روبوٹک سرجری سسٹم خریدنے کا فیصلہ کیا۔ بجٹ منظور ہوگیا اور نگران سندھ حکومت کا مینڈیٹ ہے کہ وہ اس منصوبے کے لیے بجٹ جاری کرے۔ لیکن اچانک مفاد پرست اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے ایجنڈے کے ساتھ کود پڑے۔ نگراں وزیر اعلیٰ نے روبوٹک سرجری سسٹم کے لیے بجٹ جاری کرنے کا حکم دیا لیکن ان کی کابینہ کے وزیر صحت کا قلمدان رکھنے والے نظام کو خریدنے پر راضی نہیں ہوئے۔ وہ بجٹ کو کسی اور مقصد کے لیے منتقل کرنا چاہتے تھے۔ قانون کے مطابق بجٹ کو کسی اور مقصد کے لیے منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ بجٹ کی تبدیلی کو غلط استعمال سمجھا جاتا ہے اور قانون کی حکمرانی اس کی اجازت نہیں دیتی۔

حکام کا خیال تھا کہ پرائیویٹ سیکٹر اور میڈیکل مافیا تمام سرکاری ہسپتالوں میں روبوٹک سرجری کا نظام صرف اس لیے شروع نہیں کرنا چاہتے کہ سرجری ایک بڑا کمائی کا کاروبار ہے۔ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی ملک کے ایک قابل قدر طبی پریکٹیشنر ہیں جو ملک میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی ٹیکنالوجی ہسپتال کو کامیابی کے ساتھ چلا رہے ہیں اور روبوٹک سرجری کا نظام استعمال کر رہے ہیں۔ اس کا محفوظ کامیاب نظام انسانی غلطیوں سے پاک ہے۔

نگراں حکومت سندھ میں بحران اس وقت شروع ہوا جب اس کے وزیر صحت نے وزیر خزانہ کو گمراہ کیا اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ تمام سرکاری اسپتالوں بشمول SIUT NICVD گھمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز جناح اور سندھ کے سول اسپتالوں کا بجٹ جاری نہ کریں۔ وزیراعلیٰ نے بجٹ روکنے پر وزیر خزانہ یونس ڈھاگا پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنا قلمدان تبدیل کر دیا۔ ڈاگا کو وزیر صحت نے گمراہ کیا۔ وزیراعلیٰ جو کہ اب محکمہ فائننس کے انچارج ہیں نے محکمہ صحت کو روبوٹک سرجری کے آلات کے ٹینڈر شروع کرنے کی ہدایت کی لیکن وزیر صحت نے پہلے بیوروکریٹس کے نظام کے ذریعے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی اور ٹینڈرز کا عمل شروع نہیں ہو

=======================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC