ہیراپولس آثار قدیمہ کا میوزیم دیکھنے کے قابل ہے۔(71) “اسلامبول سے استنبول” سے اقتباس


پاموکالے اور ہیراپولس کی اعظیم تاریخ اور ورثہ کے مختلف قطعہ آراضی ہیں جہاں مختلف چیزیں بکھری پڑی ہیں اور سب میں سمجھنے والوں کے لیے کشش ہے تاہم سب سے زیادہ دلچسپ قطعہ میں سے ایک اس کا آثار قدیمہ کا میوزیم ہے جو دیکھنے کے قابل ہے۔ یہ میوزیم بحال کیا گیا مرکزی رومن حمام کے کھنڈرات کے اندر ہے۔ ہیراپولس شہر اور آس پاس کے علاقے میں پائے جانے والے نمونے اس میوزیم میں رکھے گئے ہیں۔ یہ بے پناہ معلوماتی ہیراپولس عجائب گھر سفید چٹان کے تالابوں یعنی پاموکالے پہاڑ کے بالکل سامنے اور قدیم تالاب تک پہنچنے سے پہلے واقع ہے۔ آپ یوں سمجھ سکتے ہیں کہ جب آپ ہیراپولس کے صدر دروازے کی آرچ سے داخل ہونے کے بعد پاموکالے پہنچنے کی کوشش کریں تو یہ اس سے پہلے واقع ہے۔ میوزیم کے اندر موجود مجسموں اور خوبصورت نمونوں، ٹکڑوں کی ایک طویل قطار ہے۔ شاندار نقش و نگار کے ساتھ کئی قابل ذکر سرکوفگی ہیں جو انسان کو حیرت سے مَون وَرَت توڑنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ اس میوزیم میں بحالی اور کھدائی کے عمل کے بارے میں مزید اور گہری معلومات مہیا کی گئی ہیں جو انسان جاننے چاہتا ہے ان کے بارے میں کہ جو سائٹ پر بکھرا ہوا سب کچھ کیا ہے اور کیسے ہوا۔ جیسا کہ سیاح اس میوزیم میں رکھے نمونے دیکھتے ہیں، تو ایک زمانے کے عظیم سنگ مرمر والے رومن ہاتھ کے فن تعمیر کو بھی دیکھ سکتے ہیں اور یہ اندازہ کرنے میں ذرا بھی مشکل پیش نہیں آتی کہ اس زمانے کے سنگ تراش ٹیکنالوجی نہ ہونے کے باوجود کتنے بڑے فن کار اور سنگ تراش تھے۔۔ جیسے آپ اس میوزیم کی طرف بڑھتے چلے گئے تو مرکزی حمام کے ڈھانچے کے باہر ایک چھوٹا سا پارک بھی ہے جس میں دیگر نمونے اور کالموں کا انمول تحفہ جات موجود ہیں، جو کھدائی کے دوران اس جگہ سے برآمد ہوئے۔ آثار قدیمہ کے اس پارک میں داخلہ آپ کے ٹکٹ میں شامل ہے جو آپ نے ہیراپولس کے صدر دروازے کی آرچ سے داخل ہونے سے پہلے لیا تھا۔ تین اہم کمروں کا دورہ کرنے میں تیس منٹ سے کم وقت لگتا ہے۔ میں ہیراپولس جانے والے سیاحوں کو تجویز کروں گا کہ پہاڑی کی چوٹی پر واقع رومن تھیٹر اور ہیراپولیس کے باقی کھنڈرات کا دورہ اور معائنہ کرنے سے پہلے اس میوزیم کا دورہ ضرور کریں تاکہ آپ کو تصویر واضح ہو جائے۔ اس میوزیم کو دیکھنے سے ہیراپولس اور پاموکالے کے بارے میں بہت ساری معلومات آپ کے ذہن میں جمع ہو جائے گی۔ جب آپ ہیراپولس اور پاموکالے کا دورہ کریں گے تو ایسا لگے گا کہ اس سارے منصوبے سے آپ واقف ہیں اور سمجھنے میں آپ کو بہت سہولت ہو گی۔ اگر آپ پہلے میوزیم نہیں دیکھ پاتے اور شہر کے کھنڈرات میں گم ہو جاتے ہیں۔ تمام تر کھوج کے باوجود دورہ مکمل کرنے کے بعد بھی آپ کو ہیراپولس کے آثار قدیمہ کے کھنڈرات اور پاموکالے کی قدیم تاریخ کی پیاس باقی ہے، تو آپ تیس منٹ سے بھی کم وقت میں اس میوزیم کا معائنہ کر کے شہر خاموشاں کی شاندار تاریخ اور باقیات کے بارے میں تشنگی دور کر سکتے ہیں جس کے لیے آپ نے اتنا لمبا سفر کیا۔ ہمارے ساتھی غیر محقق سیاح تھے جن کی وجہ سے مجھے کئی جگہوں پر اپنی خواہشات کو کار کر ان کے ساتھ تعاون کرنا پڑھا، جیسا کہ اس میوزیم کو میں نے بہت مختصر دیکھا، اور پھیلے ہوئے کھنڈرات کو بھی لیکن میں نے اپنے مطلب کی بات تو نکال لی اور جو میں سمجھنے چاہتا تھا وہ سمجھ گیا۔
قارئین ہیراپولس کے پہاڑ پاموکالے میں موجود چونے کی یہ چٹانیں گذشتہ پانچ لاکھ برسوں میں قدرتی چشموں کی وجہ سے وجود میں آئی ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ “جب یہ پانی پہاڑی علاقے سے گزرتا ہے تو اپنے پیچھے بڑی مقدار میں سفید کیلشیئم کاربونیٹ چھوڑتے ہوئے جاتا ہے جس سے تین کلومیٹر لمبی اور 160 میٹر اونچی چٹانیں بن چکی ہیں۔ ہمارے ساتھی بھی ہیراپولس سے بے خبر بہتے پانی میں پاوں گیلے کرنے جوہڑوں میں اتر گئے، میں نے ایک کونے سے دوسرے کونے تک چونا پہاڑوں کا معائنہ کیا، زمین سے نکلتے پانی کو دیکھا جو پانچ لاکھ سال سے ایک ہی رفتار سے نکلتا اور بہتا ہے۔ کبھی اس کی رفتار میں نہ تیزی آئی اور نہ کمی، اور نہ اس کے ٹمپریچر میں کوئی فرق پڑا نہ چونا لانے اور پھیلانے میں کوئی کمی بیشی ہوئی، بے شک سمجھنے والوں کے لیے قدرت کی اس میں نشانیاں ہیں۔ خانہ خدا سے صرف 20 میٹر کے فاصلے پر آپ زم زم کو رواں ہوئے بھی پانچ ہزار سال ہوئے۔ جدید تحقیق کہتی ہے کہ کوئی بھی جشمہ ساٹھ ستر سال کے بعد پوزیشن تبدیل کرتا ہے۔ پانچ ہزار سال سے بھی زائد قبل مکہ کی بے آب و گیاہ وادی میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ننی ایڑیوں کی ریگڑ سے نکلنے والے پر جوش چشمے کو عظیم ماں حضرت ھاجرہ نے زم زم کہا تو وہ اسی مقام اور مقدار پر رک گیا جب حضرت ھاجرہ کے منہ سے یہ الفاظ نکلے تھے۔ اس کے بعد نہ زیادہ ہوا نہ کم۔ پاموکالے کے اس چشمے کو بھی کسی نے زم زم کا حکم دیا ہو گا جو پانچ لاکھ سال سے اسی رفتار سے بہتا ہے۔ بے شک وہ بھی رب العالمین کی حکمت تھی اور یہ بھی اسی کی حکمت اور حکم ہے کہ کائنات کی کوئی چیز نافرمانی نہیں کرتی سوائے انسان کے یا وہ جو گمراہ ہوئے اور اپنے عقل، عمل اور علم پر غرور کرنے لگے، سوال کیا کہ میں تو آتش سے پیدا ہوا مٹی سے بنائے جانے والے کے آگئیں کیوں جھکوں۔ یہ نہیں سمجھتا کہ پیدا کرنے والا ہی حکمت والا ہے آگ سے پیدا کرے یا مٹی سے جس کو چاہے وہ عزت دے۔ وہی ذات ان سب چیزوں پر قدرت رکھتی ہے، میں یہاں کھڑا یہی سوچ رہا تھا کہ یہ کیا حکمت ہے اسی کو معلوم جو اس پر قدرت رکھتا ہے ہمارا عقل و علم یہاں جواب دے گیا۔ اسی سوچ میں آگئیں بڑھ کر قہوہ خانے کی بنچ پر کچھ دیر بیٹھا بہتے پانی کو دیکھتا رہا جو بڑی تیزی سے وادی کی طرف بہہ رہا تھا۔ ویٹر نے ایک چھوٹی سے ظرف میں قہوہ کا کپ میرے سامنے رکھا جس کا آرڈر اور ادائیگی تھوڑی دیر پہلے میں کر چکا تھا۔ ایک دو گھونٹ لئے اور کاغذ کا گلاس آٹھایا پاموکالے سے ہیراپولس کی طرف نکل گیا۔
===========================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC