)نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے ورکس اینڈ سروسز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ پلاسٹک روڈ کے تصور کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے دنیا کے دیگر ممالک کے طریقہ کار کامطالعہ کرکے اُن سے مدد لی جائے

کراچی(21 اکتوبر)نگراں وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے ورکس اینڈ سروسز کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ پلاسٹک روڈ کے تصور کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے دنیا کے دیگر ممالک کے طریقہ کار کامطالعہ کرکے اُن سے مدد لی جائے ۔ یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے ترقیاتی پورٹ فولیو کا جائزہ لیتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری ڈاکٹر فخر عالم، چیئرمین پی اینڈ ڈی شکیل منگنیجو، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری حسن نقوی، سیکرٹری خزانہ کاظم جتوئی، سیکرٹری ورکس اینڈ سروس نواز سوہو اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔سیکرٹری ورکس نواز سوہو نے نگراں وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے ڈی پی24-2023 میں 89500.5 ملین روپے کی لاگت سے 956 اسکیمیں شامل ہیں جن میں سے 39026.73 ملین روپے جاری کئے جا چکے ہیں اور اب تک 18089 ملین روپے خرچ ہوچکے ہیں۔
ترقیاتی کاموں کا معائنہ: سیکرٹری ورکس نے نگراں وزیراعلیٰ کو سندھ کے مختلف اضلاع میں کیے گئے انسپکشن ، مشاہدات اور نتائج کے ساتھ ساتھ سفارشات کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے ایک نئے ا نسپکشن پروفارما اور محکمہ کی طرف سے تیار کردہ پیرامیٹرز کے حوالےسے بھی وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہی دی۔ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ ورکس کو ہدایت کی کہ وہ انسپکشن رپورٹ کے پروفارما میں مزید ایک کالم کا اضافہ کریں تاکہ اسکیم/پراجیکٹ پر نظرثانی کے حوالے سے وجوہات اور تفصیلات کی جانچ کی جاسکے۔نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ ورکس کو یہ بھی ہدایت دی کہ پراجیکٹ میں شامل کنٹریکٹر اور افسران کی کارکردگی کے حوالے سے انسپکشن پروفارما میں بھی ایک کالم شامل کیا جائے ۔ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کسی بھی معروف انجینئرنگ یونیورسٹی کی خدمات کو انسپکشن اور منتخب ترقیاتی اسکیم/پراجیکٹ کی تصدیق کے لیے تیسرے فریق کے طورپر حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ جسٹس مقبول باقر نے محکمہ ورکس کو ہدایت کی کہ مختلف ترقیاتی منصوبوں میں بدعنوانی میں ملوث افسران اور ناقص کارکردگی کرنے والوں کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ انہوں نے محکمہ کو مجوزہ معائنہ کے طریقہ کار کو معقول بنانے کی ہدایت بھی کی۔ سیکرٹری اعلیٰ معیار کی حامل اسکیموں کا دورہ کریں تاکہ کام کی پائیداری اور کارکردگی میں مزید بہتری لائی جاسکے۔جسٹس مقبول باقر نے محکمہ ورکس کو واضح ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کسی طرح کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی اور غیر معیاری کام کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
بڑے منصوبوں کی ویڈیو ریکارڈنگ:
سکریٹری ورکس اینڈ سروسز نے اجلاس کو پی ڈبلیو ڈی مینول اور محکمہ کے مختلف فیلڈ فارمیشنز/دفاتر کو تفویض کردہ مینڈیٹ کے حوالے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو مختلف منصوبوں کی نگرانی کے طریقہ کار کے بارے میں بھی آگاہی دی۔ جس پر جسٹس باقر نے کہا کہ بڑے ترقیاتی منصوبوں کے ہر مرحلے پر ڈیجیٹل ریکارڈنگ، تصاویر یا ویڈیوز ہونی چاہئیں ۔ ریکارڈ شدہ ڈیٹا کو آرکائیوز میں DVD کی شکل میں یا USB کی شکل میں محفوظ کیا جا سکتا ہے۔سیکرٹری نے نگراں وزیراعلیٰ سندھ کو بدین، تھرپارکر، عمرکوٹ، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہیار، مٹیاری، حیدرآباد اور سانگھڑ کے اضلاع کے روڈ/ بلڈنگ سیکٹرز کی ترقیاتی اسکیموں کے معائنہ کے حوالے سے اپنے فیلڈ دوروں سے آگاہ کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے نگراں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ اسکیموں کے دورے کے دوران ان کے مشاہدے میں یہ بات آئی پئ کہ مکمل شدہ اسکیم پر کوئی سنگ میل نہیں لگایا گیا ، کچھ اسکیموں پر ٹی پی پینٹ نہیں کیا گیا، سڑکوں کی رائیڈنگ کوالٹی درست نہیں خاص کرسانگھڑ کی، پل کے حوالے سے بھی تقریباً تمام اسکیمیں صحیح طریقے سے ڈیزائن نہیں کیے گئے، زیادہ ترا سکیموں میں سڑکوں کے کنارے ٹھیک طرح سے کمپیکٹڈ نہیں ، XENs، SEs، اور CEs کے تحت کاموں کی جانچ کے حوالےسے دورے نہیں کیے گئے اورتکمیل شدہ اسکیموں کا ریکارڈ سائٹ پر آسانی سے دستیاب نہیں ۔ جس پر انہوں نے تمام متعلقہ عملے کو کام کی بہتری اور پائیداری کے حوالے سے ضروری ہدایات جاری کیں۔ذمہ دار اہلکاروں/افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے۔ سیکرٹری ڈبلیو اینڈ ایس نے محکمہ میں روڈ ریسرچ لیب اینڈ مانیٹرنگ یونٹ کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے مختلف لیول پر مانیٹرنگ یونٹ کے کردار کو بہتر بنانے خصوصاً ڈی جی مانیٹرنگ کے لیے ادارے کے بااختیارافراد میں سے تقرری کے حوالے سے کچھ سفارشات بھی تجویز کیں۔ اس پرنگراں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈی جی مانیٹرنگ کا عہدہ مسابقتی عمل کے ذریعے تفویض کیاجا سکتا ہے جس کے لیے مارکیٹ یا حاضر انجینئر یا پھر ادارے کے بااختیار افراد سے خدمات لی جاسکتی ہیں۔ جسٹس باقر نے ہدایت کی کہ سرکاری گاڑیوں کی لاگ بک کو مناسب طریقے سے مینٹین رکھا جائے جہاں تمام ضروری معلومات درج ہوں۔ انہوں نے خاص طور پر انڈس ہائی وے پر روڈ سیفٹی ریسرچ اینڈ پروگرام شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔
تعمیرات کا ڈھانچہ: نگراں وزیر اعلیٰ سندھ نے محکمہ ورکس کو ہدایت کی کہ وہ تعمیرات کے لیے مشہور کنسلٹنٹس، آرکیٹیکٹس، ڈیزائنرز یا فرموں کی خدمات حاصل کریں۔جسٹس باقر نے سیکرٹری ورکس کو صوبائی ہائی ویز کے مختلف ٹولوں پر جمع ہونے والے تمام ٹیکسز کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرنے کی بھی ہدایت کی (سوائے ان منصوبوں کے جو پی پی پی موڈ کے تحت چل رہے ہیں) کیونکہ زیادہ تر کیسز میں یہ ٹول ٹیکس نان ٹیکس ریونیو کی وصولیوں میں ظاہر نہیں ہوتے۔ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بیشتر ممالک نے پلاسٹک کی سڑکیں بنانا شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے محکمہ ورکس کو ہدایت کی کہ وہ پلاسٹک روڈ کے تصور کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے دنیا کے دیگر ممالک کے طریقہ کار کا مطالعہ کرکے اُن سے مدد لی جائے ۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ
=========================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC