پاکستان میں تمباکو نوشی کی شرح کم کرنے کے لیئے محفوظ متبادل مصنوعات بارے مناسب قواعد و ضوابط بنانے کی ضرورت ہے


لیاقت پور(وحید رشدی) آلٹرنیٹو ریسرچ انیشیٹیو اسلام آباد کے سربراہ ارشد علی سید نے کہا ہے کہ پاکستان میں تمباکو نوشی کی شرح کم کرنے کے لیئے محفوظ متبادل مصنوعات بارے مناسب قواعد و ضوابط بنانے کی ضرورت ہے مختلف ممالک میں ان پر کی جانے والی تحقیق یہ بتاتی ہے کہ محفوظ متبادل مصنوعات سگریٹ نوشی ترک کرنے میں کارآمد ہیں ان کا کہنا ہے کہ ایک نئی تحقیق کے مطابق جو کہ کوئین میری یونیورسٹی آف لندن میں ہوئی، ویپنگ سگریٹ نوشی شروع کرنے کی وجہ نہیں ہے بلکہ ویپنگ ترکِ سگریٹ نوشی میں معاون ہے انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک سگریٹ نوشی کے مکمل خاتمے کے لیئے کوشاں ہیں پاکستان کو بھی کم نقصان دہ تمباکو (ٹوبیکو ہارم ریڈکشن) کے حوالے سے سائنسی تحقیق کا جائزہ لینا اور ان کے نتائج کو اپنی ضرورت کے مطابق اپنانا چاہیئے ارشد علی سید نے کہا کہ یہ تحقیق اس پہلو پر غور کرتی ہے کہ کیا کم نقصان دہ تمباکو کی مصنوعات سگریٹ نوشی میں اضافے کا باعث تو نہیں انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں تین کروڑ دس لاکھ لوگ مختلف شکلوں میں تمباکو استعمال کرتے ہیں ان میں سے ایک کروڑ ستر لاکھ سگریٹ نوش ہیں کوئین میری یونیورسٹی آف لندن میں ہونے والی تحقیق کے مطابق، ای سگریٹ جیسی مصنوعات سگریٹ نوشی کے جلد خاتمے کا باعث بن سکتی ہیں سگریٹ نوشی شروع کرنے میں ای سگریٹ کے کردار کے حوالے سے یہ اب تک کی گئی تحقیقات میں سے سب سے جامع ہے جس کے مطابق ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ ای سگریٹ یا متبادل نکوٹین والی مصنوعات لوگوں میں سگریٹ نوشی کی ترویج کا باعث بنتی ہیں سگریٹ نوشی کی محفوظ متبادل مصنوعات جیسے کہ ای سگریٹ اور نکوٹین پاؤچز پاکستان میں قانونی طور پر درآمد کئے جاتے ہیں، گو کہ ان کے استعمال کے حوالے سے قواعد وضوابط موجود نہیں ہیں پاکستان کے بڑے شہروں میں سگریٹ نوشی کی محفوظ متبادل مصنوعات کی 450 سے زیادہ دکانیں ہیں ان میں سے زیادہ تر کراچی، لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی میں ہیں، انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ ترک سگریٹ کے حوالے سے جدید تحقیقات کی روشنی میں قوانین مرتب کیئے جائیں
=====================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC