عدنان سے میری دوسری شادی تھی، آزمائش کس کی زندگی میں نہیں آتی، پہلی مرتبہ زیبا بختیار نے زندگی کے تلخ حقائق سے پردہ اٹھایا، ناظرین انتہائی متاثر،

عدنان سے میری دوسری شادی تھی، آزمائش کس کی زندگی میں نہیں آتی، پہلی مرتبہ زیبا بختیار نے زندگی کے تلخ حقائق سے پردہ اٹھایا، ناظرین انتہائی متاثر،

========================

حالیہ عرصہ میں 38 لاکھ پاکستانی بیرون ممالک منتقل ہو گئے، تارکین وطن کی تعداد 90 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 28 لاکھ 56 ہزار 519 تک جاپہنچی، یہ تعداد مجموعی ملکی آبادی کی 5.14 فیصد بنتی ہے۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی، بیروزگاری اور سیاسی عدم استحکام کے باعث بیرون ملک جانے والے افراد کی تعداد میں 3 گنا اضافہ ہو گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد اب تک 12 لاکھ نوجوان ملک چھوڑ چکے ہیں، جبکہ 38 لاکھ کے اضافے سے بیرون ممالک چلے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد 1 کروڑ 28 لاکھ سے تجاوز کر چکی۔ یوں نوجوانوں کے دیارغیر جا بسنے کی شرح کے لحاظ سے پاکستان ہمسایہ ممالک میں سرفہرست آگیا۔

تقریباً 25 کروڑ آبادی میں سے حالیہ عرصے میں تارکین وطن کی تعداد 90 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 28 لاکھ 56 ہزار 519 تک جاپہنچی ہے ، یہ تعداد مجموعی ملکی آبادی کی 5.14 فیصد بنتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں اقتدار سنبھالنے والے 13 جماعتوں کے اتحاد کے دوران میں جہاں ایک جانب سے ملکی معیشت اپنی تاریخ کے سب سے بدترین بحران کا شکار ہوئی، وہیں ملک کے حالات سے مایوس ہو کر بیرون ممالک جانے والوں کی تعداد میں اضافے کے بھی تمام ہی ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ اس حوالے سے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق رہنما و سینیٹر مصطفٰی نواز کھوکھر نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان میں عمومی طور پر سالانہ اوسطً 2 سے ڈھائی لاکھ پاکستانی روزگار کی تلاش میں بیرون مملک جاتے ہیں، تاہم سال 2022 میں یہ تعداد بڑھ کر 8 لاکھ سے زائد ہو گئی۔
اس حوالے سے 14 جولائی کو ایکسپریس نیوز کی جانب سے شائع کی گئی رپورٹ بھی ہوشربا اعداد و شمار بتائے گئے۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق اتحادی حکومت کے دور میں غیر یقینی معاشی صورتحال، بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری کے باعث نوجوانوں کے بیرون ممالک چلے جانے کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ موجودہ اتحادی حکومت کے 14 ماہ میں 12 لاکھ21ہزار نوجوان روزگار کی تلاش میں بیرون ملک چلے گئے۔
گزشتہ سال 8لاکھ 32ہزار جبکہ رواں سال کے ابتدائی6ماہ میں4لاکھ نوجوان روزگار کی تلاش کیلئے پاکستان کو خیرباد کہہ گئے۔ رپورٹ کے مطابق بیرون ممالک جانے والے نوجوانوں کی اکثریت ہنرمند ہے۔ 14 ماہ کے دوران 11ہزار اکاؤنٹنٹ، 11ہزار200انجینئرز، 4ہزار ڈاکٹر، 15 ہزار کمپیوٹر آپریٹر، 24ہزار سپر وائزر،34ہزار ٹیکنیشن،29ہزار الیکٹریشن، 13ہزار 445کمپیوٹر ٹائپسٹ، 8ہزار زرعی ماہرین، ساڑھے 37ہزار منیجرز، 4 ہزارنرسز،1ہزار 560 اساتذہ، 15ہزار آپریٹر اور 1600 سے زائد ڈرافٹ مین روزگار کیلئے بیرون ممالک چلے گئے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 14 ماہ کے دوران سب سے زیادہ پاکستانی روزگار کی تلاش کیلئے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک گئے۔ لاکھ سے زائد پاکستانی نوجوان سعودی عرب،2 لاکھ 29ہزار نوجوان متحدہ عرب امارات،1 لاکھ11 ہزار نوجواب اومان، 90ہزار 662 نوجوان قطر، 8ہزار نوجوان برطانیہ، 1300 نوجوان امریکہ، 20 ہزار نوجوان ملائیشیا،3ہزار نوجوان یونان،جبکہ 6ہزار سے زائد نوجوان رومانیہ گئے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں میں اکثریت کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔ پنجاب سے 6لاکھ83 ہزار نوجوان، خیبرپختونخواہ سے 3 لاکھ24ہزار نوجوان، سندھ سے 90 ہزار جبکہ بلوچستان سے 12ہزار نوجوان بیرون ممالک گئے۔ اس کے علاوہ 44 ہزار نوجوان آزاد کشمیراور 11ہزار نوجوان اسلام آباد سے بیرون ممالک گئے۔