مسافر طیارے سے آسمانی بجلی ٹکرا گئی امریکی ریاست آرکنسس ائیرپورٹ مپر طوفانی موسم کے دوران لینڈ کرنے والا مسافر طیارہ آسمانی بجلی کی زد میں آنے کے باوجود تباہی سے بچ گیا

مسافر طیارے سے آسمانی بجلی ٹکرا گئی۔ برطانوی خبر رساں ادارے ڈیلی میل کے مطابق امریکی ریاست آرکنسس کے ائیرپورٹ پر ایک امریکی مسافر طیارے سے آسمانی بجلی ٹکرانے کا واقعہ پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ مسافروں سے بھرا ہوا طیارہ طوفانی موسم میں آرکنسس ائیرپورٹ پر لینڈنگ کے بعد ٹیکسی وے پر کھڑا تھا جب اس کے قریب ہی آسمانی بجلی گری۔
ائیرپورٹ پر موجود ایک کیمرہ مین نے طیارے کے قریب آسمانی بجلی گرنے کے منظر کو اپنے کیمرے میں قید کر لیا اور کہا کہ یوں محسوس ہوا جیسے آسمانی بجلی طیارے پر گری ہو، تاہم بظاہر طیارہ آسمانی بجلی کی زد میں آنے سے بچ گیا۔ لیکن چند ہی سیکنڈز کے بعد آسمانی بجلی گرنے کا واقعہ دوبارہ پیش آیا، اور اس مرتبہ آسمانی بجلی طیارے کے پچھلے حصے سے ٹکرائی۔

خوش قسمتی سے مسافر طیارہ آسمانی بجلی کی زد میں آنے کے باوجود تباہی سے بچ گیا۔ آسمانی بجلی گرنے کے واقعے کے بعد طیارے سے مسافروں کو فوری آف لوڈ کر دیا گیا اور ماہرین کی جانب سے طیارے کا مکمل جائزہ لیا گیا۔ ماہرین کے مطابق دوران پرواز طیاروں سے بجلی ٹکرانا بہت زیادہ عام ہے اور ایسا ہونے پر وہ نیچے نہیں گرتے۔ دنیا بھر میں روزانہ کی بنیاد پر کسی ایک طیارے کو آسمانی بجلی کی لہر کا سامنا ہوتا ہے۔
یو ایس نیشنل ویدر سروس کے مطابق اوسطاً ہر طیارے سے سال بھر میں ایک یا 2 دفعہ آسمانی بجلی ٹکراتی ہے۔ جو طیارے دن بھر میں کئی بار پرواز کرتے ہیں ان کا آسمانی بجلی سے ٹکرانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ٹائم میگزین کی ایک رپورٹ کے مطابق آخری بار 1967 میں آسمانی بجلی سے ایک کمرشل طیارہ حادثے کا شکار ہوا تھا۔ تاہم اب موجودہ عہد کے طیارے آسمانی بجلی کو مدنظر رکھ کر ڈیزائن کیے جاتے ہیں۔
اب طیاروں کو تیار کرتے ہوئے مخصوص ٹیسٹ کیے جاتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ آسمانی بجلی ٹکرانے سے کوئی نقصان نہ ہو۔ آسمانی بجلی عموماً کسی طیارے کی ناک یا ونگ کے کونے سے ٹکراتی ہے جس کے بعد برقی رو باقی حصوں کی جانب بڑھتی ہے۔ مگر طیارے کی باڈی کسی جنگلے کی طرح اندرونی حصے کا تحفظ کرتی ہے اور برقی رو اوپری حصے سے گزر جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق کبھی کبھار آسمانی بجلی سے طیارے کے کسی حصے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ تاہم آسمانی بجلی سے طیاروں کو نقصان پہنچنے کے واقعات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
========================

لاہور میں 260 ملی میٹر بارش کے بعد سڑکیں تالاب بن گئیں
لاہور میں مسلسل 6 گھنٹے تک موسلا دھار بارش کے بعد جل تھل ایک ہوگیا، لکشمی چوک اور کلمہ چوک سمیت اہم چوراہے اور شاہراہیں تالاب بن گئیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ بارش ایئرپورٹ پر 260 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، لکشمی چوک پر 256، پانی والا تالاب 254 اور گلشن راوی میں 236 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

لاہور میں 260 ملی میٹر بارش کے بعد سڑکیں تالاب بن گئیں
لاہور کے پوش علاقے گلبرگ میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔

شدید بارش کے باعث شہر کے نشیبی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا ہے، لکشمی چوک، بھاٹی گیٹ، ڈیوس روڈ اور صحافی کالونی کے سامنے کینال روڈ سمیت کئی دیگر سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں، جس سے ٹریفک کے شدید مسائل کا سامنا ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پری مون سون بارشوں کا یہ سلسلہ 30 جون تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کی توقع ہے، عیدالاضحیٰ پر بھی موسم بہتر رہے گا۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں سیلابی صورتحال اور شہریوں کی پریشانی کا نوٹس لیتے ہوئے 24 گھنٹے میں نکاسی آب کے انتظامات کی ہدایت کردی۔

شہباز شریف نے کہا کہ ٹریفک کی روانی اور متبادل راستوں کی بروقت نشان دہی یقینی بنائی جائے۔