کیا عمران خان بیرون ملک جا سکتے ہیں ؟ کیا جانے دینا چاہیے ؟ عمران خان کے پاس موجود آپشنز کے حوالے سے ملک کے نامور آئینی اور قانونی ماہرین کیا کہتے ہیں ، جیوے پاکستان ڈاٹ کام کی خصوصی رپورٹ

کیا عمران خان بیرون ملک جا سکتے ہیں ؟ کیا جانے دینا چاہیے ؟ عمران خان کے پاس موجود آپشنز کے حوالے سے ملک کے نامور آئینی اور قانونی ماہرین کیا کہتے ہیں ، جیوے پاکستان ڈاٹ کام کی خصوصی رپورٹ


9 مئی کے ہنگامہ خیز واقعات کے بعد اب جب کہ پی ٹی آئی کے متعدد مرکزی رہنماؤں نے عہدے اور پارٹی حتی کہ سیاست کو خیرباد کہنے کا اعلان کردیا ہے اور یہ سلسلہ تھم نہیں رہا تو سوال یہ اٹھایا جا رہا ہے کہ ان حالات میں سابق وزیراعظم عمران خان کو کیا کرنا چاہیے ؟ ان کے پاس کون کون سے آپشنز ہیں اور کیا انہیں ان حالات میں پاکستان سے باہر چلے جانا چاہیے ؟اور کیا حکومت کو انہیں

باہر جانے کی اجازت دینا چاہیے ؟
اگر ایسا کوئی راستہ لیا جاتا ہے تو کیا عمران خان عدالت کی اجازت سے بیرون ملک جانا چاہیں گے یا مشرف دور میں نواز شریف کو جس خصوصی انتظام کے تحت سعودی عرب بھیجا گیا تھا ویسا کوئی انتظام عمران خان کے لئے بھی کیا جا سکتا ہے ؟
اس حوالے سے ملک کے نامور آئینی اور قانونی ماہرین کی رائے رکھتے ہیں یہ جاننے کے لیے جیوے پاکستان ڈاٹ کام میں پاکستان کے چوٹی کے قانون دانوں سے رابطہ کیا انہوں نے ان خیالات کا اظہار کیا جائے آپ بھی جانیے ۔


رشید اے رضوی ۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ۔
=============================================

قانونی طور پر تو ہر شہری کو بیرون ملک جانے کا حق حاصل ہے اگر کوئی قانونی قدغن نہ ہو تو کوئی بھی شہری بیرون ملک سفر کر سکتا ہے ۔
جہاں تک عمران خان کا تعلق ہے تو وہ کسی بھی مقدمے میں ایسی صورتحال سے دوچار نہیں ہیں کہ انہیں باہر جانے سے روکا جائے ۔
سابق وزیراعظم نواز شریف تو سزا یافتہ تھے پھر بھی بیرون ملک چلے گئے اور آج تک باہر ہیں ۔
ملک ریاض کے خلاف متعدد مقدمات ہیں وہ باہر آتے جاتے رہتے ہیں اسی طرح ملک میں اور بھی متعدد شخصیات ایسی ہیں جو مقدمات ہونے کے باوجود بیرونی ملک آتی جاتی رہتی ہیں یا کافی عرصے سے بیرون ملک میں ہیں ۔
سیاسی نقطہ نظر سے بات کریں تو عمران خان کو ملک میں رہ کر ڈٹ کر حالات کا مقابلہ کرنا چاہیے ماضی میں پاکستان میں جن شخصیات اور سیاسی جماعتوں پر بغاوت اور دیگر سنگین الزامات کے تحت مقدمات بنے اور نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے ۔ مجیب الرحمان پر بھی کیس بنائے گئے تھے اور دیگر لوگوں پر بھی ۔
میری نظر میں عمران خان کو صرف نیب کے کیس پر توجہ دینی چاہیے ۔القادر ٹرسٹ کا کیس ان کے لئے اہم لگتا ہے ۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں مزید کیسے بنائے جاتے ہیں تو وہ الگ بات ہوگی ۔ ان پر اسی وقت بات ہو سکے گی فل وقت ہمارے سامنے جو مقدمات ہیں ان میں سے کوئی انہیں بیرون ملک جانے سے نہیں روکتا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


شہادت اعوان ۔ سینئر قانون دان سینیٹر ۔
میرے نزدیک عمران خان کے خلاف مقدمات موجود ہیں جن میں ان کو عدالتوں میں پیش ہونا ہے اور ان کے خلاف انکوائری ابھی چل رہی ہیں ایسے حالات میں ان کو کیوں باہر جانے دیا جائے گا یہ حکومت ویسے بھی اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔
عمران خان کو اپنے خلاف الزامات مقدمات کا پاکستان میں رہ کر سامنا کرنا ہوگا ۔
پاکستان کے عوام بھی نہیں چاہیں گے کہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائے بغیر یو باہر جانے دیا جائے ۔
نومئی کے واقعات کو پاکستانی کیسے فراموش کر سکتے ہیں ۔لوگوں نے جناح ہاؤس کو جلایا فوجی تنصیبات پر حملے کیے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور یہ سب کاروائی جس شخص کے ایما پر ہوئی اس کو کیسے باہر جانے دینا چاہیے ؟


ڈاکٹر بیرسٹرفروغ اے نسیم ۔۔۔۔سابق وزیر قانون ۔۔۔۔۔۔

میرا خان صاحب سے نہ کوئی رابطہ تھا نہ ہے ۔ان کے قانونی مشیروں سے پوچھیں ۔
مجھے تو حالات دیکھ کر فکر ہو رہی ہے ۔ افسوس کی بات ہے جو بھی اپوزیشن میں ہوتا ہے وہ ملک کے بارے میں نہیں سوچتا صرف اپنے اقتدار میں آنے کی خواہش ہوتی ہے چاہے کچھ بھی کرنا پڑے ۔
جو لوگ آج حکومت میں ہیں ماضی میں وہ بھی کافی کچھ بولتے رہے ہیں لیکن عمران خان نے ریڈ لائن کراس کی ہے ۔
میں سمجھتا ہوں کہ سب کو ملک کے بارے میں سوچنا چاہیے ملک ہے تو ہم سب ہیں اپنی ذات کی بجائے ملک کا سوچنا چاہیے ۔
ایک سوال پر انہوں نے یاد دلایا کہ ہم نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا کیس جیتا اس وقت اپوزیشن والے ہمارے خلاف تھے لیکن آج ہمارے ہیں کیس کی وجہ سے کلبوشن یہاں پر ہے اسے بھارت لے جا نہیں سکا ہم نے قانونی جنگ جیتی تھی ۔

شوکت حیات ۔۔۔۔۔سینئر قانون دان ۔۔۔

عمران خان کی ضد ان پر حاوی آ جاتی ہے وہ سیاست میں لچک کا مظاہرہ نہیں کر رہے سیاست میں حالات کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں ہری بھری شاخ جو کی رہتی ہے حل بھی زیادہ لگتا ہے اور لوہے کی طرح پکڑنے والے نقصان اٹھاتے ہیں مجھے لگتا ہے یہ شخص ملک سے باہر نہیں جائے گا نہ ہی اسے جانے دیں گے ۔حالات عام آدمی کے لیے بہت مشکل ہو چکے ہیں مہنگائی نے جینا محال کر رکھا ہے سب کو مل کر عوام کا سوچنا چاہیے ۔


اختر حسین ایڈوکیٹ ۔۔۔۔سینئر قانون دان ۔

میرے نزدیک عمران خان ایک انڈر ٹرائل ملزم ہے وہ عدالت کی اجازت کے بغیر بیرون ملک نہیں جاسکتے ۔

نواز شریف سزا یافتہ تھے اور عدالت کی اجازت سے علاج کرانے پیرون ملک گئے تھے ۔

قانونی اعتبار سے عمران خان کو عدالت کی اجازت کے بغیر بیرون ملک نہیں بھیجا جا سکتا ۔کوئی سیاسی انتظام ہو جائے تو وہ الگ بات ہے ۔
جب مشرف نے نواز شریف کو سعودی عرب بھجوایا تب ملک میں آئین معطل تھا ۔

عمران کی حکومت میں جب نواز شریف جیل سے لندن پہنچے تو اس مرتبہ انہیں عدالت کی اجازت اور حکومت کی مرضی سے بھیجا گیا تھا ۔
سیاسی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان کو ملک میں رہ کر سیاسی جدوجہد کرنی چاہیے ۔
============================
=================================
جی ایچ کیو حملہ: 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کا 88 شرپسندوں سے رابطہ رہا، فون کالز ریکارڈ
پُرتشدد مظاہروں کے دوران جی ایچ کیو پر حملے اور توڑ پھوڑ کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 6 مقامی رہنما 88 شرپسندوں سے رابطے میں تھے۔

ذرائع کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے پی ٹی آئی کے 6 مقامی رہنماؤں کی فون کالز کا ریکارڈ حاصل کرلیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فون کالز کے ریکارڈ کے مطابق 88 شرپسند پی ٹی آئی کے 6 مقامی رہنماؤں سے رابطے میں رہے۔ واثق قیوم عباسی نے 8 بار، اجمل صابر راجہ نے 7 بار رابطہ کیا۔

طارق محمود مرتضیٰ نے 9 اور راجہ عثمان ٹائیگر نے 6 بار شرپسند عناصر سے رابطہ کیا۔

راجہ راشد حفیظ نے 2 بار اور عمر تنویر بٹ نے شرپسند عناصر سے 3 دفعہ رابطہ کیا۔

خیال رہے کہ جی ایچ کیو حملے اور توڑ پھوڑ کا مقدمہ 9 مئی کو تھانہ آر اے بازار میں درج کیا گیا تھا۔
https://jang.com.pk/news/1229860
============

کور کمانڈر ہاؤس میں توڑ پھوڑ: سابق ایم پی اے سمیت 16 ملزمان کو فوج کے حوالے
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے کور کمانڈر ہاؤس پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث 16 ملزمان کو فوجی عدالت میں ٹرائل کے لیے فوج کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس حوالے سے انسداد دہشت گردی کی ایڈمنسٹریٹر جج عبہر گل خان نے جمعرات کو اپنا تحریری حکم جاری کیا۔
اس کے مطابق ’فوج کے کمانڈنگ افسر عرفان اطہر نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ لاہور کی کیمپ جیل میں بند 16 ملزمان کو جو کہ کور کمانڈر ہاؤس پر حملے سمیت دو مقدمات میں گرفتار ہیں کو فوج کے حوالے کیا جائے۔‘
استدعا میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ افراد آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 اور پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کی کئی دفعات کے تحت فوج کے ملزمان ہیں۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ ’پنجاب حکومت کے پراسیکیوٹر نے اس درخواست کی مخالفت نہیں کی بلکہ پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے عدالت کو مناسب حکم جاری کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔‘
’فوج کے کمانڈنگ افسر کی درخواست اور پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے یہ کہا جانا کہ ان 16 افراد کا ٹرائل خصوصی طور پر فوجی عدالت میں ہونا چاہیے عدالت ان ملزمان کی حوالگی فوج کے حوالے کرنے کی منظوری دیتی ہے۔‘
سپرنٹنڈنٹ کیمپ جیل کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے اپنے تحریری فیصلے میں ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ ان ملزمان کو فوج کے حوالے کرے۔‘
جن 16 ملزمان کی حوالگی فوج کے حوالے کرنے کا حکم دیا گیا ہے ان میں تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے میاں اکرم عثمان، عامر زوہیب، علی افتخار، علی رضا اور محمد ارسلان شامل ہیں۔
ان کے علاوہ محمد عمیر، محمد رحیم، ضیاالرحمان، وقاص علی، رئیس احمد، فیصل ارشد، محمد بلال حسین، فہیم حیدر، ارزم جنید، محمد حاشر خان اور حسن شاکر کی حوالگی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
سابق ایم پی اے میاں اکرم عثمان پاکستان تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید کے داماد ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے فوج نے اپنے کمانڈنگ افسر کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی عدالت کو ایک تحریری درخواست دی تھی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ ان ملزمان کے خلاف فوجی تنصیبات پر حملے کا الزام دوران تفتیش ثابت ہو چکا ہے اس لیے انہیں قانون کے مطابق فوج کے حوالے کیا جائے۔
عدالت نے اس درخواست کو بھی اپنے حکم کا حصہ بنایا ہے، جبکہ کھلی عدالت میں سماعت کے دوران فوج کے کمانڈنگ افسر عرفان اطہر عدالت کے روبرو خود پیش ہوئے۔
ان کے ساتھ فوج کے قانونی مشیر ساجد الیاس بھٹی اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل پنجاب امجد جاوید بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
https://www.urdunews.com/node/767381
=================================