دبئی ایئر پورٹ کا اگلے دس سال میں المکتوم ایئرپورٹ منتقلی کا منصوبہ

دبئی ایئرپورٹ کے تمام آپریشن اگلے 10 سال میں دبئی کے المکتوم ایئرپورٹ منتقل کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

دبئی کے حکمران نے سوشل میڈیا پر دبئی ایئرپورٹ کی منتقلی کا منصوبہ شئیر کردیا۔ دبئی کے المکتوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر نئے مسافر ٹرمینلز کے ڈیزائن کی منظوری دیدی گئی۔

نئے ٹرمینل کی تعمیر کی لاگت 128 ارب درہم ہوگی۔ المتکوم ایئرپورٹ سے 260 ملین مسافروں کی سالانہ آمدورفت ہوسکے گی۔

المتکوم ایئرپورٹ پر بیک وقت 5 رن ویز متوازی پروازیں کرسکیں گے، مستقبل کے ایئرپورٹ پر 400 جہاز بیک وقت مسافروں کو سروس فراہم کرسکیں گے۔ ایئرپورٹ پر ایوی ایشن سیکٹر میں پہلی بار نئی ایوی ایشن ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا جائے گا۔

المتکوم ایئرپورٹ کے اطراف نیا شہر ”دبئی ساؤتھ“ بسایا جائے گا، دبئی ساؤتھ میں 10 لاکھ افراد کی رہائشی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

علم میں رہے کہ دبئی کا المتکوم ایئرپورٹ گزشتہ 10 سال سے دبئی ایئر شو کی میزبانی کر رہا ہے۔ دبئی المتکوم ایئرپورٹ نے 2010 میں کارگو فلائٹس سے آپریشن کا آغاز کیا تھا۔

دبئی کا المتکوم ایئرپورٹ موجودہ دبئی ایئرپورٹ سے 60 کلومیٹر دور واقع ہے۔ دبئی المکتوم انٹرنیشل ایئرپورٹ سے آج کل محدود مسافر پروازیں بھی روانہ ہوتی ہیں۔
========================

کیش معیشت پر انحصار کم کرنا ہو گا، جنگ و جیو گروپ کی ’گریٹ ڈیبیٹ‘ میں ناصر سلیم کا اظہارِ خیال

صدر و سی ای او ایچ بی ایل محمد ناصر سلیم نے کہا ہے کہ کیش معیشت پر انحصار کم کرنا ہو گا۔

کر ڈالو ……پاکستان کے لیے کے عنوان سے میر خلیل الرحمٰن فاؤنڈیشن اور جنگ و جیو گروپ نے آج اپنے ناظرین کے لیے معاشی معاملات پر پاکستان کی سب سے بڑی اور اہم ’گریٹ ڈیبیٹ‘ کا اہتمام کیا ہے جس کی میزبانی کے فرائض سینئر اینکر شاہ زیب خانزادہ انجام دے رہے ہیں۔

’گریٹ ڈیبیٹ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے محمد ناصر سلیم نے کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گےْ۔

اس موقع پر چیئرمین پاکستان بینک ایسوسی ایشن ظفر مسعود نے کہا کہ ٹیکس وصولی میں ساڑھے 3 ٹریلین کے لیکجز ہیں، سبسڈیز کو ختم کرنا ہو گا۔

کرڈالو………..پاکستان کے لئے

چیئرمین عارف حبیب گروپ عارف حبیب نے کہا کہ ہم چیزوں کو بہت جلد ٹھیک کر سکتے ہیں، بہت زیادہ گنجائش ہے، سب سے زیادہ پرائیوٹائزیشن پاکستان میں کامیاب رہی ہے۔

عارف حبیب نے کہا کہ شرح سود کم ہونے سے ڈھائی سے 3 ٹریلین کا فائدہ ہو سکتا ہے۔

علاوہ ازیں سی ای او/ ایم ڈی سسٹمز لمیٹڈ آصف پیر نے کہا کہ آئی ٹی کے اچھے لوگ بیرونِ ملک جا رہے ہیں، روزگار میں اضافہ ٹیکس ریونیو بڑھنے کا باعث بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اخراجات میں کمی کیلئے ٹیکنالوجی کو آگے رکھیں، روزگار پیدا ہو گا تو آمدنی بڑھے گی، کیوں کہ سب سے زیادہ ٹیکس تنخواہ دار طبقہ دیتا ہے، سبسڈی کے کلچر سے نکلنا ہے تو ٹیکنالوجی پر توجہ دینا ہو گی۔

ڈائریکٹر گل احمد ٹیکسٹائلز زیاد بشیر کا کہنا ہے کہ صنعتوں پر بوجھ ڈالا ہوا ہے، جی ڈی پی میں ریٹلیرز کا حصہ 17 فیصد مگر ٹیکس میں صرف 1 فیصد ہے۔

’جیو نیوز‘ کی ’گریٹ ڈیبیٹ‘ میں ماہرِ معاشیات علی حسنین نے کہا کہ ملک غریب نہیں ہے، حکومت غریب ہے، آج بینکس کی 80 فی صد لینڈنگ حکومت کو جا رہی ہے، پرائیویٹ سیکٹر میں قرضہ لینے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کےسی ای او محمد سہیل نے کہا کہ عالمی ادارے بھی کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی کم ہے، انڈسٹری کے ٹیکسز میں بھی لیکیجز ہیں،ٹیکس 3 سے 4 ہزار ارب روپے تک بڑھانا مشکل نہیں ہے۔