مقبرہ جہانگیر لاھور ۔۔۔شاندار تاریخی ورثہ

تحریر ۔۔شہزاد بھٹہ ۔۔۔۔

مقبرہ شنہشاہ ہند جہانگیر مغلیہ فن تعمیر کا ایک عظیم شاہکار جو صدیوں کے بعد بھی اپنے جاہ وجلال کے ساتھ قائم و دائم ھے یہ برصغیر پاک وہند کے موسمی اعتبار اور مسلم فن تعمیر کا ایک انمول نمونہ ھے چاروں طرف سے خوبصورت ، پھل دار اور سایہ دار درختوں سے گھیری شاندار عمارت جو اج بھی ایک عجیب خوب اور منظر پیش کر رھی ھے
اگر یہ خوبصورت تاریخی شاہکار کسی اور ملک میں ھوتا وہ ملک اس تاریخی عمارت سے ماھانہ لاکھوں کڑوروں روپے کما رھا ھوتا اور وھاں کی عوام کو زبردست تفریح ملتی
مگر کیا کریں ھمارے سسٹم نے اس طرح کی کئی اور تاریخی اور خوبصورت ورثہ کو تباہ و برباد کر رکھا ھے جبکہ دیگر ممالک تاریخی ورثہ سے اپنے بجٹ بنا رھے ھیں
بھارت ھمارے ساتھ ازاد ھوا تھا وھاں بھی مسلم و مغلیہ دور کی سنیکڑوں خوبصورت اور تاریخی مقامات/ قلعے موجود ھے بھارتی حکومت نے ان تاریخی مقامات کو مختلف کمپنیاں کے حوالے کر رکھا ھے اور ھر سال ملکی و غیر ملکی سیاحوں سے کروڑوں روپے زرمبادلہ کماتا ھے اور یہ انڑنشینل کمپنیاں ان کی دیکھ بھال کی ذمہ دار ھیں لاکھوں غیر ملکی سیاح بھارت اتے ھیں اور ڈالر میں فیس دے کر ان تاریخی مقامات کو دیکھتے ھیں
دنیا کے تقربیا ھر ملک نے اپنی تاریخ کو سنبھال رکھا ھے اور سیاحت سے کروڑوں روپے کماتے ھیں مگر ھم نے اپنی تاریخ کو تباہ کر رکھا ھے حالانکہ پاکستان ایک خوش قسمت ملک ھے جو دنیا کے بڑے مذاہب بدھ مت ہندو مت اور سکھ مت کی جنم بھومی ھے جبکہ جین مت کی مقدس مقامات بھی پاکستان میں موجود ھیں جن کی زیارت کرنا ان کی مذہبی رسوم کا حصہ ھے اگر ان مذاہب کے کروڑوں ماننے والوں کو مواقع فراھم کیے جاہیں وہ اپنی مذہبی رسومات کو ادا کرنے کے لئے پاکستان تشریف لائیں تو پاکستانی حکومت صرف مذہبی سیاحت سے سالانہ اربوں روپے کما سکتی ھے ۔
ھمیں کسی عالمی بنک ۔ائی ایم ایف چین جاپان سعودی عرب کے سامنے بھیک مانگنے کی ضرورت نہیں رھے گیئں
( شہزاد بھٹہ ۔۔2016.)
==================================