بائو فورم 2023

اعتصام الحق ثاقب
============

سن دو ہزار ایک میں قائم ہونے والا باؤ فورم فار ایشیا (بی ایف اے) حکومتی رہنماؤں، کاروباری ٹائیکونز اور ماہرین تعلیم کے لئے ایک اعلی درجے کا نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم ہے، جہاں ایشیا اور پوری دنیا سے متعلق موجودہ مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔ فورم کا مقصد ایشیا میں مشترکہ ترقی کے حصول کے لئے علاقائی اقتصادی انضمام کو فروغ دینا ہے۔
گزشتہ 20 برسوں کے دوران ایشیا بحرالکاہل کے خطے سے ہزاروں سربراہان مملکت، حکومتی رہنما، سی ای اوز اور ماہرین اقتصادیات موسم بہار میں اس وقت کے اہم ترین موضوعات پر متاثر کن، فکر انگیز مکالمے کے لیے بواؤ آتے ہیں۔
چین کے جنوبی جزیرے کے صوبے ہینان میں واقع بائو قصبے کو ماہی گیری کے قصبے سے سفارتی تبادلوں کے لیے ایک اہم مقام میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہ نہ صرف ہینان کے لئے بلکہ پورے ایشیا بحر الکاہل خطے کے لئے ایک سنگ میل بن گیا ہے۔
باؤ فورم فار ایشیا (بی ایف اے) کی 2023 سالانہ کانفرنس 28 سے 31 مارچ تک باؤ، ہینان میں “ایک غیر یقینی دنیا: چیلنجز کے درمیان ترقی کے لئے یکجہتی اور تعاون” کے موضوع کے تحت منعقد کی جا رہی ہے ۔
گرم اور سرد جنگوں، مشکلات اور مصائب سے گزرنے کے بعد، ایشیا کے لوگ امن کی اہمیت کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ترقی کے فوائد آسانی سے حاصل نہیں ہوتے ہیں۔ گزشتہ دہائیوں کے دوران، ایشیا نے مجموعی طور پر استحکام اور مستقل تیز رفتار ترقی حاصل کی ہے . جب ایشیا اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو پوری دنیا کو فائدہ ہوتا ہے۔ لہٰذا ایشیا کی ترقی اور استحکام کو جاری رکھنے، دانشمندی اور طاقت کا مظاہرہ کرنے اور ایشیا کو عالمی امن میں کردار ادا کرنے کے لیے اور عالمی ترقی کا پاور ہاؤس اور بین الاقوامی تعاون کے لیے اسی طرح کے پلیٹ فارمز کی ضرورت ہے۔
با ئو ایشیائی فورم کا سالانہ اجلاس اٹھائیس تا اکتیس مارچ تک چین کے صوبہ ہائی نان کےشہر  بو آئو میں منعقد ہو رہا ہے۔ موجودہ اجلاس کا موضوع ہے “دنیا کی غیریقینی صورتِ حال :اتحاد اور تعاون سے چیلنجز کا سامنا اور کھلے پن اور شمولیت سے ترقی کا حصول” ،  جس میں امن، تعاون اور ترقی کے حوالے سے عالمی برادری کی خواہشات کی عکاسی ہوتی ہے۔
پچاس سے زائد ممالک اور علاقوں کے دو ہزار سے زائد مہمان موجودہ فورم میں شرکت کر ہے ہیں۔ چار روزہ اجلاس میں پچاس کے قریب سیمی فورمز، گول میز کانفرنسز اور پریس کانفرنسز کا اہتمام کیا جا ر ہا ہے جن میں بیلٹ اینڈ روڈ، چینی جدیدکاری، ایشیا کا علاقائی تعاون، عالمی اقتصادی منظرنامہ اور عالمی جغرافیائی سیاسی منظرنامہ جیسے موضوعات شامل ہیں ۔
چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ تیس مارچ کو موجودہ فورم کے سالانہ اجلاس کی تقریب سے خطاب کریں گے۔ سنگاپور کے وزیر اعظم  لی سیان لونگ ،ملائشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم ، اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو کیسٹیجون ، آئیوری کوسٹ کے وزیر اعظم پیٹرک جیروم اور ان کے علاوہ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹلینا جیارجیوا بھی موجودہ فورم میں شرکت کریں گی۔
کھلاپن موجودہ فورم کا کلیدی لفظ ہے اور رواں سال کے سالانہ اجلاس میں کھلے پن کی اہمیت پر بھی ایک بار پھر زور دیا گیا ہے۔ چین کو کھلے پن سے فائدہ پہنچا ہے۔ چین کا دروازہ مزید کھلا رہنے کے ساتھ ساتھ غیرملکی کاروباری ادارے چین میں اپنی سرمایہ کاری بڑھا رہے ہیں۔ اس وقت عالمی اقتصادی صورتحال سنگین ہے، بین الاقوامی مالیاتی مارکیٹ افراتفری کی شکار ہے۔ ان چیلنجزکے باوجود 2023 میں چین کی شرح نمو کے لئےپانچ فیصد کی توقع کی جا رہی ہے۔ چین اپنے ٹھوس اقدامات کے ذریعے دنیا کو ثابت کرنا چاہتا ہے کہ کھلے پن اور ترقی کے حوالے سے چین کا عزم پختہ ہے اور چین ترقی کی منازل طے کرتا جا رہا ہے۔چین پوری دنیا کے شراکت داروں کے ساتھ ملکر اقتصادی ترقی کے ثمرات بانٹنے کا خواہاں ہے۔
اس سلسلے میں بائو میں صفر کاربن زون کی تعمیر میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ پہلے مرحلے کے سولہ منصوبے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ بقیہ منصوبوں کو باؤ فورم فار ایشیا (بی ایف اے) کی سالانہ کانفرنس 2024 سے قبل مکمل کرنے کا منصوبہ ہے۔

اس زون میں توانائی، تعمیرات، نقل و حمل اور فضلے کو ٹھکانے لگانے جیسے مختلف شعبوں میں گہرے اخراج میں کمی کی ٹیکنالوجیز کا مربوط اطلاق دیکھا جائے گا۔ دریں اثنا، صفر کاربن اخراج کے حتمی ہدف کے ساتھ کاربن کے اخراج میں مسلسل کمی کو حاصل کرنے کے لئے جنگل پر مبنی کاربن سنک شامل کرنے جیسے اعلی معیار کے آفسیٹنگ اقدامات کا بھی اطلاق کیا جائے گا۔
================