سابق وزیراعظم نے نیوکلیئر معاملے پر پارلیمنٹ کا ان کیمرہ سیشن بلانے کا مشورہ دے دیا ۔


سابق وزیراعظم نے نیوکلیئر معاملے پر پارلیمنٹ کا ان کیمرہ سیشن بلانے کا مشورہ دے دیا ۔

د میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج نظام اور عدالتوں کو دیکھ لیں جو لوگ پندرہ پندرہ سال سے عدالتوں میں بیٹھے ہیں انہیں انصاف نہیں ملتا۔ لوگ سالہسال جیلوں میں بیٹھے ہیں انہیں پوچھنے والا نہیں ان کے کیسز کو ریویو کرلیں اسی فیصد کیسز وہیں ختم ہوجائیں گے۔ ملک میں انصاف ہوتا ہوا نظر آۓ۔ بدقسمتی یہ ہے اعلی عدلیہ کے پاس سوموٹو اختیار ہے مگر کبھی ان عدالتوں کا نوٹس نہیں لیا۔ کبھی پوچھیں یہاں عدالتوں میں کیا ہورہا ہے۔ نیے چیئرمین آۓ ہیں امید ہے وہ جائزہ لیں گے ہمارے کیسز کا۔ دنیا کا ٹرسٹ دو طرفہ ہوتا ہے جو لوگ اقتدار میں ہوتے ہیں ان کی ذمہ داری ہوتی ہے ملک کے مفادات کا تحفظ کریں۔ ایٹمی اثاثے ہماری دفاع کا اہم جز ہے۔ عدالتوں کا کام ہے انصاف کرنا ، جس کے وارنٹ جاری ہوے ہیں انہیں پیش ہونا ہے۔ قانون کے تابع ہونا چاہیے ، عدالت کے احکامات ہیں یہ حکم حکومت کا نہیں ہے۔ اگر سابق وزیر اعظم پیش نہیں ہوگا تو عدالتوں میں کوئی نہیں ہوگا۔ عمران خان کو عدالتوں یا قانون کی پرواہ نہئں صرف اپنی جان کی پرواہ ہے۔ عمران خان کو سیاست کے لئے لاشیں چاہیئے۔ حکومت عمران خان کو ایسا موقع نہیں دینا چاہتی۔ بزدلوں کی طرح گھر بیٹھنے کے بجائے گرفتاری دیں دو تین دنوں میں ضمانت مل جائے گی۔ جس کے وارنٹ ہیں اسکے پاس چوائس نہیں ہوتی۔ عمران خان دعوے کرتے رہے کہ ان کو میں نے گرفتار کیا ہے۔ عمران خان کے وارنٹ حکومت نے یا نیب نے جاری نہیں کئے۔ ملک کا سابق وزیر اعظم قانون کی پروا نہیں کرے گا تو کوئی نہیں کرے گا۔ ایک علاقے کی پولیس از خود دوسرے علاقے میں کارروائی نہیں کرسکتے۔ یہ نظام عمران خان ماضی میں چلاتے رہے۔ سیاسی لیڈر جیلیں بھی کاٹتے ہیں حالات کا سامنا بھی کرتے ہیں۔ ری امینجننگ پاکستان کا پلیٹ فارم ملکی معاملات میں لاپرواہی سامنے لانے کے لئے۔ ہم اقتدار نہیں مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ نوجوانوں کو اعتماد میں لیکر انکی مایوسی ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آج پارلیمان مفلوج ہے۔ پانچ برسوں سے ملکی مسائل پر پارلیمان پر بات ہوتی نہیں دیکھی۔ اثاثے بیچنا مسائل کا حل نہیں، جائزہ لینا ہوگا حالات یہاں تک کیسے پہنچے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعلق حکومت سے نہیں ہے۔ ڈی جی اوگرا کو خود قیمتوں کا اعلان کرنا چاہیئے۔ نواز شریف سیاست کے لئے علاج کے لئے باہر گئے ہیں۔ ہم نے انہیں سیاست سے الگ کردیا ہے۔ بیرون ملک جانے ہر تحائف ملتے ہیں۔ تحفہ ہمیں نہیں ریاست کو ملتا ہے۔ حکومت نے طریقہ کار طے کیا ہوا ہے۔ طے شدہ رقم کی ادائیگی کے بعد تحائف لئے جاتے ہیں۔ ایٹمی اثاثوں سے متعلق بیان پر اسحاق ڈار کو پارلیمان کے اراکین کو ان کیمرہ اجلاس بلا کر اعتماد میں لینا چاہیئے۔ اپنے ملک کے مفادات کا تحفظ سب کی ذمہ داری ہے۔ اگر کسی نے مفادات پر کمپرومائز کیا ہے تو پارلیمنٹ کی معلومات ہونی چاہیئے۔
=====================