سندھ ہائیکورٹ نے سندھ اسمبلی میں سیکریٹری سمیت ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی گریڈ 20 میں بھرتی کے خلاف درخواست پر سروس ریکارڈ اور مذکورہ آسامیوں پر بھرتی کا مکمل طریقہ کار اور تفصیلات طلب کرلیں۔

سندھ ہائیکورٹ نے سندھ اسمبلی میں سیکریٹری سمیت ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی گریڈ 20 میں بھرتی کے خلاف درخواست پر سروس ریکارڈ اور مذکورہ آسامیوں پر بھرتی کا مکمل طریقہ کار اور تفصیلات طلب کرلیں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سندھ اسمبلی میں سیکریٹری سمیت ایک ہی خاندان کے 5 افراد کی گریڈ 20 میں بھرتی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی جانب سے جواب جمع کرادیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ان عہدوں کے لیے کتنے امیدواروں کا انٹرویو ہوا،کونسے اخبارات میں آسامیوں کے لیے اختیار شائع ہوئے۔ ان بھرتیوں کے لیے بنائی سرچ کمیٹی میں کون کون شامل تھا انکی سفارشات کیا تھیں بتایا جائے۔ سابق سیکریٹری ہادی بخش برڑو کے بیٹوں کی سروس فائل اور ان آسامیوں پر بھرتی کے لیے دئیے اشتہارات بھی پیش کیئے جائیں۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کنٹریکٹر کیسے کام کرتے ہیں صرف دو اخبارات میں اشتہارات دے دئیے ہوں گے۔ ان پانچوں افراد کی بھرتی کے وقت تعلیمی قابلیت اور تجربہ کتنا تھا۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقفدیا کہ جی ایم عمر فاروق کو 2006 میں گریڈ 16 میں ریسرچ آفیسر بھرتی کیا گیا تھا۔ یہ بھرتی صرف کاغذوں میں ہوئی ہے اکائونٹنٹ جنرل سندھ کے آفس سے کبھی تنخواہ بھی نہیں لی ہے۔ عدالت نے سیکریٹری سندھ اسمبلی جی ایم عمر فاروق سمیت ایک ہی گھر کے 5 ملازمین کا سروس ریکارڈ طلب کرلیا۔ عدالت نے مذکورہ آسامیوں پر بھرتی کا مکمل طریقہ کار اور تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے یکم مارچ تک سماعت ملتوی کردی۔
==================