حیرت ہے کہ آلٹرنیٹ رینوئبل انرجی بورڈ (AEDB) نے سندھ کے 25 میں سے صرف ایک شمسی بجلی کے منصوبے کو مسابقتی بولی کے لئے چناہے۔امتیاز شیخ


کراچی اسٹاف رپورٹ 21 فروری 2023ء
حیرت ہے کہ آلٹرنیٹ رینوئبل انرجی بورڈ (AEDB) نے سندھ کے 25 میں سے صرف ایک شمسی بجلی کے منصوبے کو مسابقتی بولی کے لئے چناہے۔امتیاز شیخ

وزیرِ توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ کا وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کو خط ملک اس وقت مہنگی بجلی ،ماحولیاتی تبدیلیوں کے کے برعکس اور مضر بجلی کا متحمل نہیں ہو سکتا ہوا اور سورج کی روشنی سے سستی،شفاف اور ماحول دوست توانائی کے سندھ کے منصوبے مسابقتی بولی میں شامل کئے جائیں امتیاز شیخ نے اپنے مراسلے میں مزید کہا کہ کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی (CCoE) اور انٹیگریٹڈ کیپسٹی ایکسپینشن پلان (IGCEP) کے مطابق ہوا اور سورج ، ہرایک وسیلے سے 1000 میگاواٹ تک بجلی پیدا کرنے کے منصوبے تشکیل دیئے جاسکتے ہیں وزیر توانائی سندھ نے اپنے مراسلے میں مزید کہا کہ حیران کن طور پر آلٹرنیٹ رینوئبل انرجی بورڈ (AEDB) نے سندھ کے 25 میں سے صرف ایک شمسی بجلی کے منصوبے کو مسابقتی بولی کے لئے چناہے جب کہ ملک اور عوام کو اس وقت شدید مہنگائی کی لپیٹ میں ہے عوام کو سستی بجلی چاہیے اور اس کا حل سندھ کے پاس ہے مگر سندھ کے شمسی اور ہوا سے توانائی حاصل کرنے کے منصوبے کافی عرصہ سے عدم توجہی کا شکار ہیں سندھ کے ہوا سے 1875 میگاواٹ اور سورج سے 1400 میگاواٹ بجلی بنانے کے منصوبے کئی برسوں سے مسابقی بولی میں شامل کئے جانے کے منتظر ہیں انہوں نے کہا کہ یہ ناانصافی ہے کہ شفاف اور سستی توانائی حاصل کرنے کے محض محدود گنجائش کے منصوبوں کو مسابقتی بولی کے لئے چناگیا امتیاز شیخ نے کہا کہ میں وفاقی حکومت کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ موجودہ حکومت نے مہنگے درآمدی ایندھن سے بجلی پیداوار کے منصوبوں کو سستی اور شفاف توانائی کے منصوبوں سے بدلنے کا عزم کیا ہے اور آلٹرنیٹ رینوئبل انرجی پالیسی 2019 کے مطابق ہوا سے 2139 میگاواٹ بجلی کے 31 منصوبے اور سورج سے 4193 میگاواٹ بجلی بنانے کے 69 منصوبے مسابقتی بولی میں لئے جانے چاہئے تھے لیکن آلٹرنیٹ رینوئبل انرجی بورڈ (AEDB) نے بغیر کسی واضح معیار کے صرف 22 ہوا اور 27 سورج سے توانائی کے منصوبوں کا چناؤ کیا امتیاز شیخ نے اپنے مراسلے میں شکوہ کیا حیرانگی اس بات پر ہے کہ سندھ کے 25 سولر منصوبوں میں سے فقط ایک کو چننا نا انصافی ہے سب واقف ہیں کہ سندھ قابلِ تجدید اور متبادل توانائی کے وسائل سے مالامال صوبہ ہے مگر وفاقی وزارتِ توانائی کی درخواست پر عالمی بنک کے قابلِ تجدید توانائی کے مطالعے سے یہ بات سامنے آچکی ہے کہ سندھ میں ٹرانسمیشن لائنوں اور ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں تھوڑی سی اپ گریڈیشن کے بعد سن 2025ء تک سولر اور ونڈ زرائع سے حاصل شدہ 6765 میگاواٹ اور 2030ء تک 10035 میگاواٹ بجلی ترسیل کی جاسکتی ہےلیکن ماحول دوست بجلی بنانے کے سندھ کے قدرتی وسائل کے باوجود سندھ کے منصوبوں کو مسابقتی بولی کے لئے منتخب نہ کیا کیا جانا سندھ کے ساتھ زیادتی ہے امتیاز شیخ نے مطالبہ کرتے ہوۓ کہا کہ سندھ کے سولر اور ونڈ پاور جنریشن کے تمام منصوبوں کو مسابقتی بولی میں شامل کیا جائےتاکہ سستی،شفاف اور ماحول دوست توانائی کے منصوبوں کی حوصلہ افزائی ممکن ہو۔