وندر کوسٹ گارڈ بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کا معاشی قتل کر رہا ہے سمندری حدود تک محدود کیا جائے بلوچستان کےٹرانسپورٹرز کے ساتھ نارواسلوک برداشت نہیں کیا جائے گا فوری کسٹم ایکٹ واپس لیا جائے آل کوئٹہ کراچی کوچز یونین


وندر کوسٹ گارڈ بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کا معاشی قتل کر رہا ہے سمندری حدود تک محدود کیا جائے بلوچستان کےٹرانسپورٹرز کے ساتھ نارواسلوک برداشت نہیں کیا جائے گا فوری کسٹم ایکٹ واپس لیا جائے آل کوئٹہ کراچی کوچز یونین

آل کوئٹہ کراچی کوچز یونین کے مرکزی صدر عبداللہ کرد، سرپرست اعلیٰ، آل پاکستان بس ٹرانسپورٹ کے صدر حاجی میر دولت علی لہڑی، حاجی میر مظفر لہڑی، میر امتیاز لہڑی، کراچی کمیٹی کے صدر ولو جان ناصر، جنرل سیکرٹری عبدالباری مشوانی، حاجی محمد اکبر لہڑی، حاجی جلیل، عبدالرزاق، حاجی طور جان، سردار محمد، حاجی عزیز اچکزئی سمیت دیگر نے ناکہ کھاڑی وندر چیک پوسٹ کے سامنے اپنے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ آج سے اپنی کوچز کو کھڑی کرکے غیر معینہ مدت کیلئے کوئٹہ کراچی روٹ کے سروس کو بند کرکے دفاتر کو تالا لگا لیا ہے بلوچستان کے زیادہ ترعوام کا زریعہ معاش ٹرانسپورٹ اور زراعت سے وابستہ ہیں زراعت کا شعبہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ختم ہوچکا ہے ٹرانسپورٹ کا شعبہ بھی ختم ہونے والا ہے بلوچستان میں ٹرانسپورٹ کے علاوہ اور کوئی بھی زریعہ معاش نہیں ہے اور نہ ہی بلوچستان میں کوئی فیکٹری ہے اور نہ ہی کارخانے موجود ہے عوام کے لئے سرکاری نوکری کا حصول ممکن ہی نہیں ہے اس وقت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ملک میں مہنگائی کا جو نیا طوفان آیا ہے اس مہنگائی نے سب سے زیادہ ٹرانسپورٹ کی کمر توڑ دی ہے اس کمر توڑ مہنگائی اور کوسٹ گارڈ کی ظلم و جبر جو مسلسل ٹرانسپورٹ کے ساتھ کی جا رہی ہے اس ناروا سلوک کی وجہ سے اب ہمارے لئے ٹرانسپورٹ چلانا دشوار ہوچکا ہے بلوچستان بالخصوص کوئٹہ کراچی روٹ کے ٹرانسپورٹروں کے ساتھ کوسٹ گارڈ ناکہ کہاری چیک پوسٹ کی جانب سے سوتیلی ماں جیسی سلوک کا سلسلہ گزشتہ کئی وقت سے جاری ہے آئے روز ٹرانسپورٹ کو مختلف طریقوں سے ناجائز تنگ کرکے ٹرانسپورٹ کو بند کرنے کی کوشش کی جاری ہے مہنگائی کے اس دور میں ٹرانسپورٹ چلانا پہلے سے ہی سے ناممکن ہوچکا ہے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آہ گیا ہے ہر شہ عوام کی دسترس سے باہر ہو چکا ہے گاڑیوں کے اسپئیر پارٹس وغیرہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہے ہیں گاڑیوں کے خرچے پورا ہی نہیں ہو رہا ہے اس وقت زیادہ تر خاندانوں کا گزر بسر اسی ٹرانسپورٹ ہو رہا ہے مگر کوسٹ گارڈ کی عوام کش پالیسیوں نے بلوچستان کے عوام کا معاشی قتل شروع کردیا ہے ایک مہنگائی سے بلوچستان ہم پریشان تھے رہی سہی کسر کوسٹ گارڈ نے پوری کر دی ہے گزشتہ کئی ماہ سے ہم نے کوسٹ گارڈ حکام ٹرانسپورٹ کو درپیش مسائل کے حل کے بارے میں آگاہ کیا اور صبر کرتے گئے مگر ہمارے کسی بھی بات کو سنجیدہ نہیں لیا گیا آج ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے اور ہم نے مجبوراً کوسٹ گارڈ کے ظلم اور زیادتی کی وجہ سے اپنے کوئٹہ اور کراچی کے دفاتر کو تالا لگا کر گاڑیوں کو کوسٹ گارڈ چیک پوسٹ ناکہ کہاری کے سامنے کھڑی کرکے پرامن احتجاج شروع کردیا ہے اس کے علاوہ ہمارے ساتھ کوئی اور راستہ بچا نوہے کیونکہ ہمارے ساتھ کوسٹ گارڈ کی جانب سے جو رویہ اختیار رکھا گیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ کوسٹ گارڈ ہمیں نچلے درجے کی شہری کی حیثیت سے دیکھتے ہیں ہمارے اوپر جو ظلم کے پہاڑ گرائے گئے ہیں اس حالت میں ہم ٹرانسپورٹ چلانے سے قاصر ہے اور کوسٹ گارڈ ہمارے بچوں کے منہ سے نوالہ چین رہے ہیں آئے روز مختلف بہانے بنا کر گئی گھنٹے گاڑیوں کو ناکہ کہاری پوسٹ پر انتظار کرواتے ہیں جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز شدید ازیت میں مبتلا ہوچکے ہیں ہم نے قسطوں پر گاڑیاں حاصل کی ہے کوسٹ گارڈ کے ناروا سلوک اور ظلم کی وجہ سے قسطیں ادا نہیں ہو رہے ہیں گھروں میں فاقے پڑ گئے ہیں کمپنیاں گاڑیوں کو واپس لے رہے ہیں جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹرز زہنی مریض بن چکے ہیں بلوچستان کے عوام سے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت روزگار چینا جا رہا ہے اور روزگار کا دروازہ بند کیا جا رہا ہے اور بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کا معاشی قتل شروع کردیا گیا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے کوسٹ گارڈ ناکہ کھاری چیک پوسٹ پر ڈیزل اور پیٹرول اسمگلنگ کرنے والے گاڑیوں کے لائن کا ٹھیکہ باقاعدہ طور پر ایک پرائیویٹ آدمی کو دیا جاچکا ہے اور کوچز ٹرانسپورٹ کا ٹھیکہ بھی اسی شخص کو سونپنے کی تیاری ہوچکا ہے جس کی وجہ سے ہمارے ساتھ ایسا رویہ اختیار کیا جاچکا ہے جوکہ ناقابل برداشت عمل ہے ہم کوسٹ گارڈ کے کہنے پر اپنی ٹرانسپورٹ کسی بھی پرائیویٹ آدمی کے سپرد نہیں کرنا چاہتے کوئٹہ سے کراچی تک جگہ جگہ مختلف اداروں کے چیک پوسٹوں کا انبار لگا ہوا ہے ان کو ایسا کچھ بھی نظر نہیں آتا چند کلومیٹر کے فاصلے پر کسٹم آفس اور کسٹم چیک پوسٹ موجود ہے کوسٹ گارڈ کی جانب سے چیکنگ اور عوام کو پریشان کرنا سمجھ سے بالاتر ہے کوسٹ گارڈ کی جانب سے آئے روز ہزاروں لیٹر ڈیزل اور پیٹرول گاڑیوں سے اتارا جاتا ہے کیا وہ نیلام ہوکر قومی خزانے میں جمع ہو رہے ہیں یا رات کے اندھیرے میں رفوچکر کرکے ذاتی خزانے میں جمع ہو رہے ہیں کوسٹ گارڈ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے کسٹم ایف بی آر اگر کوئی چیز پکڑتا ہے تو اسے نیلام کرکے قومی خزانے میں جمع کرتے ہیں کوسٹ گارڈ کی جانب سے گاڑیوں سے جو سامان اتارا جاتا ہے وہ کس کے کھاتے میں جمع ہو رہے ہیں پہلے ان کی تفصیل تو سامنے لائیں کوسٹ گارڈ کا کام قومی شاہراہ پر نہیں بلکہ سمندری حدود میں ہے قومی شاہراہ پر چیکنگ کرنے کے لئے ہر ادارہ اپنی زمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں کوسٹ گارڈ چیک پوسٹ پر سہولیات کا فقدان ہے عوام کے لئے کوئی سہولیات موجود نہیں کئی گھنٹے چیکنگ کے بہانے گاڑیوں کی لمبی لائن لگا لیتے ہیں گاڑیوں میں سوار مریض، بیمار، طلباء بچے بزرگ خواتین گھنٹوں انتظار کرکے شدید پریشان ہوتے ہیں اس ازیت سے ڈرائیور حضرات مسافروں اور خود کو بچانے کیلئے اور اسپیڈ کرتے ہیں جس کی وجہ سے حادثات رونما ہو رہے ہیں کوسٹ گارڈ سے اس زمن میں باز پرس کرنا چاہیے کہ وہ آخر کیوں عوام کو ازیت میں مبتلا کر رہے ہیں کوسٹ گارڈ عملہ کے کانوں جوں تک نہیں رینگتی ہے بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز کا کوسٹ گارڈ چیک پوسٹ سے گزرنا کسی ملک کے باڈر پار کرنے کے برابر ہیں آئے روز کی ظلم و ستم سے اچھا ہے کہ حکومت ایک ہی دفعہ میں ٹرانسپورٹرز کے اوپر ایٹم بم گرا کر ہمیں صفحہ ہستی سے مٹا دے تاکہ روز کا رونے سے بہتر ہے کہ ہمارے بچے ایک ہی دفعہ رو کر یتیم ہوجائے نہ رہے گا بھینس نہ رہے گا بانسری کب تک ہمارے ساتھ ظلم ہوتا رہے گا ایک چیک پوسٹ نے پورے بلوچستان کے عوام کا جینا محال کردیا ہے ہم اس ملک کے باسی ہیں ہم اپنے گھر میں کاروبار نہیں کرسکتے کوسٹ گارڈ نے ہمارے لئے کاروبار کو نو کاروبار ایریا بنا دیا ہے ٹرانسپورٹ کا تعلق پر امن طبقے سے ہیں سب سے زیادہ ٹیکس ٹرانسپورٹ ادا کرتے ہیں قومی خزانے میں ہم ٹیکس جمع کروا رہے ہیں ہمارے گاڑیوں کی بدولت اربوں روپے قومی خزانے میں جمع ہو رہے ہیں کوسٹ گارڈ کی جانب سے قومی خزانے کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان پہنچا رہا ہے ٹرانسپورٹ نے ہمیشہ ملکی معیشت میں بہتری کے لئے متحرک ہو کر کام کیا ہے پھر بھی ہمارے ساتھ یہ ظلم کیوں ہو رہا ہے ٹرانسپورٹ کی بندش سے ہزاروں گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں ہزاروں نفوس بے روزگار ہوچکے ہیں خدارا ہمارے اوپر رحم کیا جائے ہم اس ملک کے باشندے ہیں ہمارے لئے روزگار کا ماحول سازگار بنایا جائے ایک صوبے کے اندر رہ کر ہم اپنا روزگار نہیں کرسکتے آخر کب تک ہمارے ساتھ یہ ظلم جاری رہے گا آل کوئٹہ کراچی کوچز یونین آپ کے توسط سے حکام بالا وزیراعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ بلوچستان، وفاقی وزیر داخلہ، کورکمانڈر بلوچستان، آئی جی ایف سی، وزیر داخلہ بلوچستان ڈی جی کوسٹ گارڈ سے پر زور الفاظ میں مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان کے عوام کے وسیع تر مفاد کے خاطر کوسٹ گارڈ ناکہ کھاڑی کو صرف سمندری حدود تک محدود کیا جائے اور خدارا ہمارے داد رسی کرکے ہمیں کوسٹ گارڈ کے ظلم و ستم سے نجات دلا کر ٹرانسپورٹ کو ریلیف فراہم کیا جائے اگر ہماری داد رسی نہیں ہوا تو ہم پورے بلوچستان بھر کے تمام روٹ جن میں کوئٹہ سے پنجاب، سندھ، مکران، تفتان، اندرون بلوچستان، سندھ بلوچستان، کے تمام کوچز ٹرانسپورٹ کے سروس کو بند کرکے شدید احتجاج کرینگے
========================