سیاسی منظر نامے پر مونس الہی کی اٹھان سے مخالفین پر یشان ، سیاسی پنڈت حیران ۔ پنجاب میں چوہدری خاندان کی کامیابیوں کا سفر جاری ۔ اگلے اہداف کیا ہیں ؟

اہم سیاسی اور حکومتی فیصلوں کے حوالے سے چوہدری مونس الہی نے جس تیزی سے اہمیت اور مقبولیت حاصل کی ہے وہ حیران کن بھی ہے اور قابل تعریف بھی ۔ پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر ویسے تو چوہدری خاندان کی اہمیت ہمیشہ ہی مسلمہ رہی ہے لیکن گزشتہ برس جب عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی اور اس کے بعد وفاق کے ساتھ ساتھ پنجاب میں سیاسی زور آزمائی اپنے عروج پر پہنچی تو انتہائی اہمیت کے حامل فیصلوں میں مرکزی کردار ادا کرنے کے معاملے پر چوہدری مونس الہی کا نام سامنے آیا انہوں نے نہ صرف پنجاب میں اپنے والد چوہدری پرویز الہی کو ایک مرتبہ پھر وزارت اعلی حاصل کرنے میں کامیابی دلائی بلکہ اپنی جماعت پاکستان مسلم لیگ قاف کی سیاسی حیثیت اور اہمیت کو بھی بام عروج پر پہنچا دیا ،

فیصلہ کن لمحات میں مونس الہی کے جرات مندانہ فیصلوں نے سیاسی مخالفین کو پریشان اور سیاسی پنڈتوں کو حیران کر دیا ۔ لوگ الزام لگانے لگے کہ مونس الٰہی کی وجہ سے چوہدری خاندان تقسیم ہوگیا ہے اور مونس الٰہی کی وجہ سے پرویز الہی کو شرمندگی اٹھانی پڑے گی ابن آصف زرداری ان پر اعتماد کریں گے نہ شریف خاندان اور نہ ہیں چودھری شجاعت حسین ان کی ذمہ داری لے سکیں گے ۔


ان حالات میں چوہدری مونس الہی نے عمران خان کا ساتھ نبھانے کا اعلان کرکے سب کو حیران کیا اور اب حال ہی میں انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کے حوالے سے جو بیانات دیے ان کے ذریعے ایک مرتبہ پھر اہم ترین خبروں کا مرکز بن گئے سیاسی حلقوں میں ان کا نام زیر بحث ہے اور کہا جا رہا ہے کہ وہ فیصلہ کن لمحات میں سب سے زیادہ معلومات اور بااعتماد رابطے رکھنے والے شخص ہیں اور انہوں نے بہت شیراز اپنے سینے میں رکھے ہوئے ہیں جو وقت آنے پر باہر آ سکتے ہیں پچھلے سال ان کے دلیرانہ اور حیران کن فیصلوں کا فائدہ چوہدری پرویز الہی اور چوہدری خاندان کو ہوا پورا صوبہ ان کی گرفت میں آگیا ۔پرویز الہی برسوں بعد ایک مرتبہ پھر وزیر اعلی بننے کا خواب شرمندہ تعبیر کر پائے اور سیاست میں اقتدار کا حصول اہمیت رکھتا ہے جس کے بعد آپ اپنے انتخابی منشور پر عمل درآمد کر کے عوامی خدمت کے نعرے کو تعبیر دے سکتے ہیں ۔
کچھ لوگ یہ الزام لگاتے رہے کہ باپ بیٹے کو حسن و جمال کا اسیر بنا لیا گیا ہے کچھ نے کہا کہ ان پر جادو ٹونا کیا گیا ہے کسی نے پنکی پیرنی کے جادو کی بات کی کسی نے نوجوان دوشیزہ کے حسن کے جلووں پر مر مٹنے کے قصے گھڑے۔ جتنے منہ اتنی باتیں ۔۔۔۔۔۔
اب کچھ دن پہلے بڑے بڑے صحافی بتا رہے ہیں کہ پنکی پیرنی تو خود جعلی نکلی اس کے پاس کوئی جادو ٹونا نہیں تھا بلکہ وہ تو خود ایک پیر کے پیچھے چلتی تھی اور وہ پیر بھی پکڑا گیا ہے وہ انٹیلی جنس کا ایجنٹ تھا ۔
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ مونس الٰہی کے فیصلے کون کرتا رہا تھا ؟ کیا سب کچھ جنرل باجوہ کے اشارے پر ہو رہا تھا یا مونس الہی اور پرویز الہی کا سیاسی پیر کوئی اور ہے ؟
اس تمام عرصے میں مونس الہی کی جو بات لوگوں کو اچھی نہیں لگی وہ بزرگوں کے ساتھ ان کا انداز تخاطب ہے خاص طور پر جب انہوں نے اپنے ماموں چوہدری شجاعت حسین کے بارے میں سوشل میڈیا پر ایک لفظ Lol کا استعمال کیا تو اس پر کافی تنقید کی گئی لوگوں نے یہاں تک لکھا کہ اگر وہ اپنے بزرگ مامو کے ساتھ ایسا رویہ رکھتا ہے تو پھر اپنے والد کے ساتھ کیا کچھ کرتا ہوگا اس تناظر میں پرویز الہی کی صورتحال پر ترس کھایا گیا اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے کافی افسوس کا اظہار کیا گیا ۔
لیکن مونس الہی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بزرگوں کی کافی عزت کرتے ہیں اور ان کے احترام میں کوئی کمی نہیں آنے دیتے ۔ان کے سیاسی مخالفین انہیں جب سیاسی فیصلوں میں زیر نہیں کر سکے تو اب ان کے خلاف کوئی منفی پروپیگنڈا شروع کر دیا گیا ہے لیکن میں نے سلاہی کو اچھی طرح پتا ہے کہ سیاسی مخالفین سے کیسے نمٹنا ہے ۔

Salik-Majeed-Karachi
=============================