سفارت خانوں،قونصل خانوں پر تارکین وطن کو خدمات فراہم کرنے کی ذمہ داریاں

جدہ کی ڈائیری۔امیر محمد خان
======================

ٍدنیا بھر کے شہری روزگار، تعلیم اور سیر و سیاحت کے لیے ایک ملک سے دوسرے ملک جاتے ہیں۔ کچھ وہاں مستقل رہائش اختیار کرتے ہیں اور کچھ مختصر مدت کے لیے کسی دوسرے ملک میں قیام کرتے ہیں۔ بیشتر اوقات وہ کسی دوسرے ملک کی شہریت بھی حاصل کر لیتے ہیں۔
بیرون ملک ہونے کے باوجود ان شہریوں کو اپنے ممالک سے واسطہ رہتا ہے اور اس مقصد کے لیے انہیں سفارت خانے اور قونصل خانوں کی خدمات درکار ہوتی ہیں۔سفارتخانے اور قونصل خانے کس حد تک تارکین وطن کو سہولیات مہیا کرتے ہیں اور تارکین وطن اس سے کس حد تک مطمین ہیں یہ ایک سوال ہے جو کبھی حال نہیں ہوتا، سفارتکار کچھ حکومت کے احکامات پر عمل کرتے ہیں اور کچھ اپنے تین سال مکمل کرتے ہیں ، کچھ تنخواہیں لیکر ’‘ بابو گیری“کرتے ہوئے تارکین وطن پر احسان کرتے ہیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے، اور کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے ملک کے سفیر ہوتے ہیں بلکہ اپنے ملک کے لیے خطیر زرمبادلہ بھی کماتے ہیں جس سے نہ صرف ملک کا فائدہ ہوتا ہے بلکہ ان کے خاندانوں کا معیار زندگی بھی بہتر ہوتا ہے۔اسی وجہ سے جہاں جہاں بھی کسی ملک کے شہری موجود ہوتے ہیں اس ملک کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ وہاں پر اپنا سفارت خانہ قائم کرے بلکہ اپنے شہریوں کی سہولت کے لیے ایک ہی ملک میں سفارت خانے کے علاوہ کئی قونصل خانے بھی کھولے جاتے ہیں۔ ان سفارت خانوں یا قونصل خانوں کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی، سیاسی، تجارتی، ثقافتی تعلقات کے علاوہ اس ملک میں مقیم اپنے شہریوں کو خدمات فراہم کرنا اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے اقدمات کرنا ہوتا ہے۔
قونصلر خدمات
پاکستانی شہریوں کی بڑی تعداد خلیجی اور یورپی ممالک میں مقیم ہے۔ ان شہریوں کو اپنے دستاویزی کاموں کے لیے سفارت خانے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس لیے جہاں بھی پاکستانی سفارت خانہ موجود ہے وہاں قونصلر خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔یہ سفارت خانے اپنے قونصلر سیکشن میں پاسپورٹ تجدید، شناختی کارڈ، نائیکوپ کی تجدید، پی او سی کارڈز کے اجرا و تجدید کے لیے نادرا اور امیگریشن خدمات فراہم کرتے ہیں۔اسی طرح پاور آف اٹارنی کی تصدیق، ایف آر سی کے اجرا، پینشن فارمز کی تصدیق، متعلقہ ملک سے حاصل کی گئی تعلیمی اسناد کی تصدیق، نکاح نامے کی تصدیق، پیدائش کی سرٹیفکیٹ کی تصدیق، پولیس کریکٹر سرٹیفکیٹ کی تصدیق، متعلقہ ملک سے جاری ہونے والے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی تصدیق، طلاق نامہ کی تصدیق، وراثتی سرٹیفکیٹ کی تصدیق، لائف سرٹیفکیٹ اور حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کیے جانے والے شناختی دستاویزات کی تصدیق جیسی خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔
آج کے ترقی یافتہ دور میں بیشتر خدمات آن لائین موجود ہیں، مگر سوال ہے کہ ہمارے پاکستانی کم تعلیم یافتہ لوگ جنہیں کمپیویٹر اور آن لائن سے دور دور کا تعلق نہیں، ذاتی معلومات اتنی اہم ہوتی ہیں کہ کسی دوسرے کو شیئر کرنا خطرناک ہوتا ہے۔ حکومت پاکستان ہر دور مین کچھ نہ کچھ بھیک کے طور پر اؤرسیز پاکستانیوں کو دینے کا اعلان کرتی رہتی ہے مگر اس پر کتنا عمل درآمد ہوتا ہے ؟ اگر ہاؤسنگ اسکیم کا اعلان ہوتا ہے اؤرسیز پاکستان کیلئے،مگر میں نے یہاں اپنے قیام کے گزشتہ تیس سالوں سے دیکھا ہے مجاز افسران سفارت خانوں، قونصل خانوں میں ”عزیز و اقارب“تک انکی رسائی ہوجاتی ہے، ملک سے باہر رہنے والوں کا اہم مسئلہ ہے کہ پاکستان میں قبضہ مافیا غیر ملک میں رہنے والوں کے خالی زمینیں، پلاٹس، مکانات پر قبضہ کرلیتے ہیں غیر ملک میں سفارت خانے سائل کی درخواست اسکے متعلق تھانوں کو پاکستان بھیج دیتے ہیں کبھی کبھی سنا ہے کہ اسطرح کے مسائل حل ہوجاتے ہیں، مگر ہماری ”ایماندار“ جو بیرون ملک پاکستانیوں کو سونے کی مرغی سمجھتے ہیں اس صورتحال میں اطلاع نہیں کہ معاملات کسطرح حل ہوتے ہونگے۔ اللہ کرے آسانی سے ہوجاتے ہوں
ویلفیئر کا شعبہ

یہ شعبہ سفارت خانوں، وقونصل خانوں میں اہم ترین ہوتا ہے افسران کا تعلق ذیادہ تر وزارت محنت سے ہوتا ہے، جو واقعی دن رات لوگوں کی خدمت بہتر انداز میں کرتے ہیں قونصل خانوں،سفارتخانوں میں پاکستان کی مختلف وزارتوں کے اعلی افسران ہوتے ہیں مگر ان پر افسری وزارت خارجہ کے لوگوں کی ہوتی ہے جو عقل کل سمجھے جاتے ہیں پاکستان کے ہر بڑے سفارت خانے جہاں پاکستانی بڑی تعداد میں مقیم ہیں، وہاں کمیونٹی ویلفیئر سیکشن قائم کیا گیا ہے۔وزارت سمندر پار پاکستانیز ان سفارت خانوں میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی تعینات کرتی ہے۔ ان کا کام جہاں ان ممالک میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے مواقع تلاش کرنا ہوتا ہے وہیں وہ ان ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتے ہیں۔خاص طور پر سعودی عرب میں عرب زبان کے کورس کراکے یہاں بھیجے جائیں توکار آمد ہوسکتے ہیں سامنے والے سے اسی کی زبان میں بات کی جائے خاص طور جب کام ہمیں ہے سامنے والے کو نہیں، نیز ویلفیئر کے افسران کو متعلقہ ممالک کے قوانین سے آگاہی ضروری ہے مگر جب تک متعلقہ ملک کے قوانین کی الف، ب سمجھ آتی ہے انکے تعنیات کے تین سال مکمل ہوجاتے ہیں، نیا بندہ آجاتا ہے ۔سفارت خانے، یا قونصل خانے میں قانونی معاونت کیلئے مقامی وکلاء کا پینل ضروری ہے مگر سعودی عرب میں کم از کم ایسانہیں۔ اہم ترین شعبہ ویلفیئر میں فنڈز بھی نادرد ہیں، تھانوں، جیلوں میں اگر کسی پاکستانی پر جرمانا ہے تو اس جرمانے کی ادائیگی اگر پاکستانی کے پاس نہیں تو قونصل خانے، سفارت خانے کے پاس بھی نہیں۔ متول پاکستانیوں کی تلاش ہوتی ہے بعض تو خاموشی سے یہ کام کردیتے ہیں کچھ اسکے عوض دیگر فائدے اٹھاتے ہیں اور سفارت کا ر وہ فائدہ دینے پر مجبور ہوجاتے ہیں اس سیکشن کی بنیادی ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ اگر کسی پاکستانی شہری کی اپنے آجر یا کمپنی کے ساتھ کوئی معاملہ ہو جائے تو اسے معاونت فراہم کرتے ہیں اور اس ملک کے متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ کر کے اسے حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

کہا یہ جاتا ہے کہ بلکہ اگر کوئی پاکستانی شہری کسی بھی وجہ سے کسمپرسی کی حالت کو پہنچ جائے اور پاکستان واپس آنا چاہتا ہو تو سفارت خانے کا ویلفیئر سیکشن نہ صرف ٹکٹ کی رقم فراہم کرتا ہے بلکہ اس ملک میں متعلقہ اداروں سے کلیئرنس میں بھی مدد دیتا ہے۔یہ کتاب میں لکھا ہے طریقہ کار میں مگر ایسا ہوتا نہیں بیرون ملک پاکستانی یہ ہی کہتے ہیں کہ ہر پاکستانی سے بیرون ملک ویلفیئر فنڈلیا جاتا ہے جسکی مقدار بہت بڑی ہے، میں نے وہ کتاب بھی دیکھی ہے جس میں سرکار کی جانب یہ ہدائت ہے کہ ویلفیئر فنڈ کا مقصدہی مد کرنا ہے، قومی تقریبات کا اہتمام کرنا ہے مگر ایسا ہوتا نہیں بلکہ کسمپرسی کی صورتحال میں مانگے تانگے سے گزارا کیا جاتا ہے۔ قومی تقریبات میں یہ ہی سب کچھ ہوتا ہے، لوگ اپنا پروپگنڈہ کرتے ہیں کہ ہم نے اس پروگرام کیلئے اتنے پیسے دئے ہیں اگر انہوں نے دئے ہیں تو پاکستانیوں کا فنڈ کس مد میں خرچ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی پاکستانی کسی بھی ملک میں وفات پا جائے تو اس کی میت کو پاکستان روانہ کرنے کے لیے بھی سفارت کانے کا ویلفیئر سیکشن انتظامات کرتا ہے۔ اس سلسلے میں پی آئی اے میت مفت واپس لانے اور او پی ایف ایئرپورٹ سے متوفی کے گھر تک مفت ایمبولینس سروس فراہم کرتا ہے، اس طرح بیان بازی مین کہا جاتا ہے کہ تعلیم اور اسکالر شپ کا بندوبست کیا جاتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ اللہ کرے سفارت کار یہ سب کرنے لگیں جن خدمات کا ذکر کیا جاتا ہے ماضی قریب میں کروناء میں ویلفیئر کے شعبے نے بلکہ سفارت خانے اور قونصل خانے کے دیگر افسران نے ملکر پاکستانیوں کی بہت مدد کی ہے اس میں کمیونٹی کے صاحب حیثیت لوگوں نے راشن دور دراز علاقوں میں پاکستانیوں کو لاک ڈاؤن میں پہنچایا۔

نئے سال کی آمد
میوزک مستی نائٹ کا اہتمام

سعودی عرب میں نئے سال کو خوش آمدید کہنے کے لئے میوزک مستی نائٹ کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستانی کمیونٹی کے مردوخواتین کی بڑی تعداد شریک تھی جبکہ پاکستانی گلوکاروں نے ایسے سر بکھیرے کہ نوجوانوں نے بھرپور بھنگڑے ڈالے اور خوب محظوظ ہوئے جدہ میں نئے سال کی خوشی میں سجنے والی میوزک مستی نائٹ میں پاکستانی کمیونٹی کے مردوخواتین شریک تھے اس موقعہ پر پاکستان سے آئے ہوئے سنگرز فرحان این ٹی ایف،وکی چوہدری نے میوزک مستی کا بھرپور رنگ جمایا جبکہ مقامی گلوکار نعیم سندھی نے بھی خوب سر بکھیرے جس پر منچلے نوجوانوں نے خوب بھنگڑے ڈالے جبکہ دیگر شرکاء موسیقی سے محظوظ ہوتے رہے میوزک مستی نائٹ کے آرگنائزر مدثر عباس، ماہ نور،یحییٰ اشفاق،حاجی عثمان اور عمران صدیقی کا کہنا تھا کہ ایونٹ کا مقصد پردیس میں مقیم ہم وطنوں کو تفریحی ماحول فراہم کرنا تھا اور ہماری دعا ہے کہ
نیا سال پاکستان اور سعودی عرب سمیت پوری دنیا کے لوگوں کے لئے خوشیوں بھرا سال ثابت ہو میوزیکل تقریب کے آخر میں نئے سال کا کیک بھی کاٹا گیا۔
===============================