برڈ فلو کا پھیلاؤ، 7 لاکھ سے زائد مرغیاں تلف

برڈ فلو کا پھیلاؤ، 7 لاکھ سے زائد مرغیاں تلف

وسطی یورپی ملک چیک ریپبلک کے ایک فارم کو سات لاکھ 50 ہزار مرغیاں تلف کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپ بدترین برڈ فلُو سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پولٹری بریڈرز کے یونین کے رکن گبرئیلا لوھا کا کہنا ہے کہ مغربی حصے میں واقع براڈ نیڈ تیشو کے گاؤں میں یہ پولٹری فارم چیک جمہوریہ کا سب سے بڑا فارم ہے۔
حالیہ ہفتوں میں 12 سے زیادہ مرغیوں کے فارم برڈ فلو سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس وائرس نے یورپ بھر میں بھی فارمز کو متاثر کیا ہے۔
سرکاری ویٹرینری ایڈمنسٹریشن ایس وی ایس نے ایک بیان میں صورتحال کو سنگین قرار دیا ہے۔
گبریئلا لوھا کے مطابق ایس اور ایس نے رواں برس چار نئی وباؤں کو رجسٹر کیا ہے اور براڈ نیڈ تیشو کے فارم میں مرغیاں تلف کرنے کے بعد انڈوں کی قیمتیں بھی بڑھنے کا خدشہ ہے۔
گزشتہ مہینے چیک کے کسانوں کو حکم دیا گیا تھا کہ برڈ فلو کی قسم ایچ فائیو این ون کو روکنے کے لیے مرغیوں کو اندر ہی رکھا جائے۔ یہ وائرس ممکنہ طور پر انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔

لاکھوں مرغیوں کو تلف کرنے بعد گزشتہ ماہ یورپ کے صحت کے حکام نے کہا تھا کہ براعظم کو سال کا ’سب سے زیاد تباہ کن‘ وبائی مرض دیکھنا پڑا۔
اکتوبر 2021 اور ستمبر 2022 کے درمیان 37 یورپی ممالک کے فارمز پر دو ہزار 500 وبائی امراض کا پتا چلا تھا جس کے نتیجے میں تقریباً پانچ کروڑ مرغیوں کو ذبح کرنا پڑا۔
وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے محکمہ صحت کے حکام ممکنہ ویکسینیشن کا جائزہ لے رہے ہیں۔
دی یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول نے کہا ہے کہ انسانوں میں اس انفیکشن کے پھیلاؤ کا خطرہ کم ہے تاہم جو لوگ پولٹری فارم میں کام کرتے ہیں ان کے متاثر ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔
چیک ریپبلک برڈ فلو مرغیاں \==========
https://www.urdunews.com/node/731526
==========================

کراچی میں انڈوں اور مرغی کے گوشت کی قیمت کیا ہے؟

کراچی میں انڈوں اور مرغی کے گوشت کی قیمت کیا ہے؟
کراچی سمیت ملک بھر میں مہنگائی عروج پر پہنچنے لگی جہاں اب انڈہ بھی عام آدمی کی قوتِ خرید سے باہر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

کراچی میں فارمی انڈے 290 روپے درجن فروخت ہورہے ہیں جبکہ دیسی انڈے 600 روپے درجن مل رہے ہیں۔

اس طرح فارمی انڈے کی فی قیمت 24 روپے سے زائد کا فروخت ہو رہا ہے جبکہ دیسی انڈے کی قیمت 50 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

شہر میں زندہ مرغی کی قیمت 380 روپے کلو ہے جبکہ گوشت 600 روپے کلو دستیاب ہے۔

رپورٹس کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں مرغی کا گوشت دکانوں پر دستیاب نہ ہونے کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔

دوسری جانب لاہور میں بھی مرغی کے گوشت کی قیمت 500 روپے کلو سے اوپر بتائی جارہی ہے۔

https://jang.com.pk/news/1178321
================

پولٹری ایسوسی ایشن کی وزیراعظم سے اپیل: مسئلہ ہے کیا؟
اخبارات میں شائع ہونے والے اشتہار میں وزیراعظم شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’جناب عالی ہم تباہ ہو چکے ہیں، ہمیں بربادی سے بچائیں۔‘

قرۃ العین شیرازی @annie_shirazi بدھ 4 جنوری 2023 10:30
==========

چیئرمین پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے مطابق پولٹری انڈسٹری سے 20 لاکھ افراد براہ راست منسلک ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

پاکستان کی موجودہ ابتر معاشی صورت حال کے پیش نظر ملک کی پولٹری ایسوسی ایشین نے مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دیتے ہوئے اسلام آباد میں احتجاج کرنے کا بھی کہا ہے۔

اس حوالے سے پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن اور آل پاکستان سالونٹ ایکسٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے منگل کو اخبارات میں ایک اشتہار بھی شائع کروائے جس میں انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جناب عالی ہم تباہ ہو چکے ہیں، ہمیں بربادی سے بچائیں۔‘

آل پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے مرغی کے گوشت کی قیمت ایک ہزار روپے فی کلو سے تجاوز کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے آل پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے چئیرمین چوہدری محمد اشرف کا کہنا ہے کہ گذشتہ ڈھائی ماہ سے پولٹری انڈسٹری کو یہ مسئلہ درپیش ہے کہ سویا بین اور کنولا کے جہاز رکے/پھنسے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ’ہم متعدد بار اپیل بھی کر چکے ہیں اور وزرا سے ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن تاحال اس مسئلہ کا حل نہیں نکلا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ وفاقی حکومت اور وزارت خوراک و زراعت سے متعلقہ مسئلہ ہے اور انہی سے اس سلسلے میں رابطہ کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم سے اس لیے اپیل کی ہے کیونکہ وزارت ہماری بات نہیں سن رہی۔‘

وزیر اعظم سے اپیل

وزیراعظم سے اپیل میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دو ماہ میں مرغی کے گوشت کی قیمت میں 162 روپے اضافہ ہوا ہے۔ یکم نومبر 2022 کو 358 روپے فی کلو فروخت ہونے والا مرغی کا گوشت آج 520 روپے فی کلو کی فروخت کیا جا رہا ہے، جس کی بڑی وجہ ڈھائی ماہ سے سویا بین اور کنولا کے پھنسے ہوئے جہازوں کو تاحال ریلیز نہ کیا جانا ہے۔

’ان جہازوں کے پھنس جانے کی وجہ سے چار لاکھ ڈالر روزانہ زرمبادلہ کا نقصان ہو رہا ہے اور عوام پر 142 کروڑ روپے روزانہ کا اضافی بوجھ ڈالا گیا ہے۔‘

پولٹری ایسوسی ایشن نے اپنی اپیل میں سویا بین کے بغیر مرغیوں کو کھلائی جانے والی خوراک بنانے کو ممکن قرار دینے کے عمل کو حقائق کے برعکس قرار دیا ہے۔

وزیر اعظم کو معاملے کی جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’جو لوگ آپ کو یہ بتا رہے ہیں کہ پولٹری فیڈ سویا بین کے بغیر بن سکتی ہے وہ آپ کو گمراہ کر رہے ہیں اور ملک کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔‘

مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں کیا ہوگا؟

چئیرمین پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کہتے ہیں کہ معاملہ حل نہ ہونے کی صورت میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا اور اسی حوالےسے انہوں نے لاہور میں پانچ جنوری 2023 کو احتجاج کی کال بھی دے رکھی ہے۔

’اگر مسئلہ تب بھی حل نہ ہوا تو ہم اسلام آباد میں احتجاج کریں گے۔‘

انہوں نے بتایا کہ مرغی اور انڈوں کی کمی کی وجہ سے مہنگائی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ ’اگر جہاز ریلیز نہیں کیے جاتے تو مرغی کا گوشت ایک ہزار روپے فی کلو سے تجاوز کر جائے گا۔ عوام کے لیے سستی پروٹین مرغی اور انڈا ہی تھے، وہ بھی انہیں دستیاب نہیں ہو سکیں گے۔‘

انہوں نے خبردار کیا کہ اس صورت حال کی وجہ سے پولٹری انڈسٹری بند ہو رہی ہے۔ ’کل ایک بڑی پولٹری فیکٹری ’ہائی ٹیک پولٹری فیڈ‘ بند ہوئی ہے جس سے چار ہزار ملازم منسلک تھے جہاں ملازمین کو ایک ماہ کا نوٹس دے کر نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چھوٹے پیمانے کی فیڈ فیکٹریاں بھی بند ہو چکی ہیں، یہی صورت حال رہی تو ایسا مزید ہوگا۔‘

چئیرمین پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے مطابق ’پولٹری انڈسٹری سے 20 لاکھ افراد براہ راست منسلک ہیں، موجودہ صورت حال برقرار رہی تو تقریباً سات لاکھ افراد کے بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے۔‘

حکومت کا کیا کہنا ہے؟

اس حوالے سے جب وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم خود اس معاملے کی نگرانی کر رہے ہیں اور انہوں نے اس سے متعلق وزیر برائے خوراک کو بھی ہدایات دی ہیں۔

مریم اورنگزیب نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ ایک صوبائی معاملہ ہے۔ مانیٹرنگ، ذخیرہ اندوزی اور پرائس کنٹرول صوبائی سطح پر کی جاتی ہے۔ کوئی بھی نرخوں پر اثرانداز نہیں ہو سکتا۔‘

’اس وقت پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت بھی نہیں ہے تو کیسے حمزہ شہباز یا ن لیگ کی جانب سے اس معاملے پر اثرانداز ہونے کی خبریں سامنے آ سکتی ہیں؟‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’صوبائی حکومتوں کو انتظامی اور مالیاتی اقدامات کرنے چاہییں تاکہ پاکستانی عوام اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔ وزیر اعظم سے اس معاملہ پر غور کرنے کی استدعا ضرور کی گئی ہے لیکن صوبائی سطح پر اقدامات کے فقدان کی وجہ سے یہ مسائل کھڑے ہوتے ہیں۔
https://www.independenturdu.com/node/125146
=====================