آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں اردو ادب کے سب سے بڑے میلے”پندرھویں عالمی اردو کانفرنس”کا رنگا رنگ افتتاح۔۔

کراچی( ) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ آرٹس کونسل آف کراچی اس وقت پاکستان میں کلچر کا سب سے بڑا مرکز بن چکا ہے، اس میں محمد احمد شاہ اور یہاں کے عہدیداران کی محنت کے علاوہ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کی سرپرستی بھی شامل ہے۔ کلچرل کے جتنے پروگرام اور کام سندھ میں ہوتے ہیں کسی اور صوبے میں نہیں ہوتے۔ اس میں مزید اضافہ کریں گے۔ عالمی اردو کانفرنس میں دنیا بھر سے

اردو زبان کے عالم آتے ہیں اس سے بھی ثقافتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ فیضی رحمین کے بہتر استعمال کے لیے آرٹس کونسل سے بہتر ادارہ کوئی اور نہیں جو اس کو اصل مقصد کے لیے استعمال کر سکے۔قانونی تقاضوں کو پورا کرکے فیصلہ کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی پندرھویں عالمی اردو کانفرنس سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل کے صدر اور عہدیداران مبارک باد کے حق دار ہیں کہ وہ سندھ میں دنیا کی اس بڑی عالمی اردو کانفرنس کو منعقد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے سے ہمیشہ محبت اور امن کا پیغام جاتا ہے۔ اس صوبے کی اسمبلی نے پاکستان کی قرار داد منظور کی تھی اور پاکستان بھر میں محبت کا پیغام یہاں سے عام کیا جاتا ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پندرہ سال میں صوبہ کی ترقی کے لئے کچھ ایسے کام کئے جو دوسرے صوبوں میں نہیں ہوئے۔ آرٹس کونسل کو پاکستان کا کلچر سینٹر بنانے میں پیپلزپارٹی کی بھی سرپرستی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صوبے کے لوگ بہت محبت کرنے والے ہیں اور ہمیشہ محبت کا پیغام یہاں سے ملک بھر میں گیا ہے جب ماحول بدتمیزی کا ہو تو ایسے ماحول میں بھی ہم سے کبھی بدتمیزی نہیں ہوتی۔ وزیر ثقافت اور تعلیم سندھ سید سردار شاہ نے کہا کہ احمد شاہ نے آرٹس کونسل کو حقیقی معنوں میں پاکستان کا کلچر سینٹر بنا دیا ہے جہاں پاکستان کے فن و ثقافت کو زندہ کر دیا گیا ہے۔ سندھ نے جہاں شاہ لطیف اور سچل سرمست کی انگلی نہیں چھوڑی وہاں انور مقصود اور انور شعور کا دامن بھی پکڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا ہم نے مشترکہ طور پر اپنی روایات کو بحال کرنا ہے جس کے لئے ہم سب کو اپنی اپنی کوششیں کرنی ہیں۔ ہمیں عوام کا تعاون چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں پہلی بار سرکاری اسکولوں کے لئے موسیقی اور آرٹ کے فروغ کے لئے اساتذہ کا تقرر کیا جارہا ہے ،ہمیں آپ لوگوں کا تعاون درکار ہے تاکہ ہم ایک روشن خیال معاشرے کو تشکیل دے سکیں۔ مجلس صدارت کی صدر زہرہ نگاہ نے کہا کہ آپ سب کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے اور کبھی تو سوچتی ہوں کہ کیا یہ شہر ہمیں اتنا خوبصورت منظر دکھا سکتا ہے۔ پاکستان ان دنوں طرح طرح کی مشکلات کا شکار ہے لیکن عام آدمی تو ان مشکلات کو سمجھ ہی نہیں سکتا۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی میں اردو کانفرنس کا انعقاد بہادری کا کام ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور گرتی ہوئی ساکھ نے صرف کمر ہی نہیں توڑی بلکہ انسان کا غروربھی توڑ کر رکھ دیا ہے۔ ایسے حالات میں عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد احمد شاہ کا بڑا کارنامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری گزشتہ حکومتوں کا برتاﺅ ہماری علاقائی زبانوں کے ساتھ منصفانہ نہیں رہا، ان علاقائی زبانوں میں کئی جواہر چھپے ہوئے ہیں یہ سب علاقائی زبانیں ادب اور ثقافت سے مالا مال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زبان اقوام کی ترقی میں ستون کا درجہ رکھتی ہے، آزادی رائے کی بڑی اہمیت ہے مگر اس وقت آزادی رائے پر بڑا ہی کٹھن وقت ہے اگر کوئی اس زبان درازی کو روکنے کی کوشش کرے تو وہ کوشش دست درازی میں بدل جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سوالات کی بہتات ہے مگر جواب میسر نہیں۔صدر آرٹس کونسل آف پاکستان احمد شاہ نے کہا کہ اس شہر میں پورے برصغیر سے لوگ آکر آباد ہوئے، پاکستان کا ایک مقصد تھا ایک روشن خیال معاشرے میں مسلمان امن و سکون سے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ کلچر سے بڑا نہ ایٹم بم ہے اور نہ کوئی اسلحہ ہے۔ آئندہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول گوادر، لاہور،اسلام آباد، مظفرآباد پشاور، گلگت بلتستان کے بعد امریکا، کینیڈا اور دیگر ملکوں میں بھی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ ثقافت کے حوالے سے ملک بھر میں لیڈ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹ کونسل آف پاکستان کراچی نے حکومت سندھ کے تعاون سے ضلع سنٹرل میں بھی کلچرل سینٹر بنادیا ہے۔انور مقصود نے کہا کہ احمد شاہ کافی عرصے سے اس عمارت میں ہیں میں نے ان سے کہا کہ اب چھڑی کسی اور کے ہاتھ میں دے دیں تو انہوں نے کہا کہ آپ کسی کو نامزد کریں میں اس کے حوالے کردیتا ہوں مگر میں کسی کو نامزد نہیں کر سکا۔ڈاکٹر ناصر عباس نئیر نے کہا کہ ادیب سوال کی آزادی چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ اس کے ہونٹوں پر تالا اور زبان پر چھالا نہ ہو۔ ادیب اپنے کلام کی طاقت سے واقف ہوتا ہے، ادیب یہ چاہتا ہے کہ وہ سفاک دنیا کے سامنے بے خوف و خطر بتاتا اور لکھتا جائے۔ برطانیہ سے آئی ہوئی ڈاکٹر ایلکس بیلم نے کہا کہ مجھے عالمی اردو کانفرنس میں شرکت کرنے پر فخر ہے، انہوں نے پاکستان علاقائی زبانوں کے نام گن گن کر بتائے اور کہا کہ پاکستان زبانوں کے معاملے میں بہت امیر ہے، زبان ہی ثقافت ہے اور آپ کی پہچان ہے ۔ دنیا بھر میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں اور زبان ہی ابلاک اور مکالمہ کا بہترین ذریعہ ہے۔
=====================