تحریری ہدایات سے ازخود ویڈیو بنانے والی ٹیکنالوجی تیار

دنیا کی سب سے بڑی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی ’میٹا‘ یعنی سابقہ فیس بک نے ایک ایسی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو کسی بھی شخص کی تحریری ہدایات کے مطابق ازخود حقیقی ویڈیو بنانے کے اہل ہے۔

فیس بک نے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ’میک اے ویڈیو‘ نامی ایک ایسا آن لائن ٹول تیار کرلیا ہے، جس کے تحت کوئی بھی اپنی پسندیدہ ویڈیو بنا سکے گا اور اسے کسی طرح کے کیمروں یا مقامات کی ضرورت نہیں رہے گی۔

مذکورہ آن لائن ٹول پر لوگ اپنی پسند کی ویڈیو بنانے کے لیے تحریری ہدایات شامل کرنے کے بعد صرف بٹن کو کلک کرکے ویڈیو بنا سکیں گے۔

میک اے ویڈیو ٹول کے ذریعے صارفین تحریر کے اندر لکھ کر بتائیں گے کہ وہ کس طرح کی ویڈیو کیسے پس منظر کے ساتھ چاہتے ہیں اور ان کا مرکزی کردار کیا ہوگا؟ اس کے بعد وہ بٹن کو کلک کریں گے اور مصنوعی ذہانت کا سسٹم ان کی ویڈیو بنا کر انہیں پیش کرے گا۔

تحریر جاری ہے‎

مثال کے طور پر کوئی شخص اگر کسی بلی کو ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے ٹی وی چلاتے ہوئے دیکھنے کی ویڈیو بنانا چاہتا ہے تو اسے صرف انگریزی میں اتنا لکھنا ہوگا کہ سیاہ رنگ کی بلی کرسی پر بیٹھ کر ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے ٹی وی چلائے تو سسٹم اس تحریر کے مطابق ویڈیو بنا ئے گا۔

اسی طرح صارفین اپنی پسند کے مطابق تحریر لکھیں گے اور انہیں ان کی ویڈیو کچھ ہی لمحات میں تیار ہوکر ملے گی۔

علاوہ ازیں مذکورہ فیچر میں صارفین کو اپنی پسند کی تصاویر بھی شامل کروانے کا اختیار حاصل ہوگا، وہ اپنی مرضی کا پس منظر یا ارد گرد کی چیزوں سے متعلق بھی تحریری ہدایات دے سکیں گے۔

یعنی کوئی شخص اگر کسی دوڑتے ہوئے لڑکے کی ویڈیو بنانا چاہے گا تو اسے تحریری طور پر بتانا ہوگا کہ لڑکے کی روڈ پر بھاگنے کی ویڈیو بنائے جائے اور اس کے آگے پیچھے کاریں ہونی چاہیے، لڑکے کو شارٹ پینٹ شرٹ پہنی ہوئی ہے، آنکھوں پر چشمہ ہوا، پیروں میں جوگرز ہوں اور بالوں کا رنگ سنہری ہو۔

سسٹم میں تحریری ہدایات شامل کرنے کے بعد بٹن کو کلک کرنے کی کچھ دیر بعد صارف کو مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی ویڈیو پیش کردی جائے گی۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مذکورہ ٹول ابھی صرف تیار کیا گیا ہے، اس پر اندرونی طور پر آزمائش جاری ہے مگر اسے عام افراد کی آزمائش کے لیے پیش نہیں کیا گیا اور اسے عام صارفین کی آزمائش کے لیے پیش کرنے میں ابھی چند سال لگ سکتے ہیں۔
https://www.dawnnews.tv/news/1189080/
======================================