رام پیاری محل گجرات ۔۔۔ایک تاریخی آثار قدیمہ


تحریر ۔۔شہزاد بھٹہ
سوہنی مہینوال کی دھرتی گجرات صوبہ پنجاب کا ایک اھم تجارتی و تاریخی اھمیت کا حامل شہر اور ضلع گجرات کا صدر مقام ہے۔ گجرات پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شمال میں کشمیر سے منسلک نہایت زرخیز اور سر سبز علاقہ ھے۔ اس ضلع کے مشرق میں گرداسپور شمال مشرق میں جموں شمال میں بھمبر اور جہلم مغرب میں منڈی بہاؤالدین جنوب مغرب میں سرگودھا جنوب میں گوجرانوالہ اور جنوب مشرق میں سیالکوٹ واقع ہے۔ یہ شہر مشہور تاریخی شاہراہ ‎‎جی ٹی روڈ پر واقع ہے۔ گجرات کے جنوب سے دریائے چناب اور شمال سے دریائے جہلم ‎ گزرتا ہے۔ اس ضلع کی تین تحصیلیں گجرات کھاریاں اور سرائے عالمگیر ہیں۔
ہندوستان کی قدیم تاریخ کے مطابق گجرات کی بنیاد راجہ بچن پال نے رکھی تھی گجرات راجہ پورس کی سلطنت میں شامل تھا انگریزوں اور سکھوں کے درمیان دو بڑی لڑائیاں چیلیانوالہ اور گجرات میں لڑی گئی جدید گجرات کی بنیاد 1900 میں برطانوی دور حکومت میں رکھی گئی ضلع گجرات میں سیکنڑوں تاریخی اھمیت کی یادگاریں موجود ھیں گجرات اولیاء اللہ و صوفیاء کرام اور بہادروں کی سرزمین ھے
حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے قنبیط علیہ السلام کا 210 فٹ لمبا مزار بھی گجرات کے علاقے بڑیلہ شریف میں واقع ھے دربار شاہدولہ اور دربار کانوں والی سرکار کے ساتھ ساتھ گوردورہ بھگت سنگھ سرائے عالمگیر، گوردوارہ بھگت بہادر بزرگوال گجرات، زمیندارہ کالج،اکبری قلعہ اور رام پیاری محل تاریخی اھمیت کی یادگاریں موجود ھے
گجرات شہر میں واقع رام پیاری محل ایک نمایاں تاریخی عمارت ھے اس خوبصورت محل کی تعمیر گجرات کے قریبی قصبے ڈنگا کے ایک رہائشی معروف ٹھیکیدار رائے بہادر سندر داس چوپڑا نے اپنی دوسری بیگم رام پیاری کی رھائش کے لیے 1918 میں آٹھ کنال رقبے پر کروائی۔ یہ کشادہ اور وسیع محل چالیس کمروں اور دو تہہ خانوں پر مشتمل ھے رام پیاری محل یونانی اور ہندوستانی فن تعمیر کا ایک حسین امتزاج ھے
سندر داس چوپڑا تقسیم ہند کے موقع پر 1947 میں اپنے خاندان کے ھمراہ ہندوستان چلے گئے
گورنمنٹ آف پنجاب نے رام پیاری محل کو گورنمنٹ جناح ڈگری کالج برائے خواتین گجرات کے حوالے کر دیا جہاں پر کالج کی طالبات کے لیے گرلز ہوسٹل کھول دیا گیا
2004 میں رام پیاری محل کو محکمہ آثار قدیمہ حکومت پنجاب کے سپرد کر دیا گیا تاکہ اس تاریخی عمارت کو محفوظ کرنے کے لیے عجائب گھر و آرٹ گیلری بنائی جائے تاکہ گجرات جیسے عظیم اور تاریخی اھمیت کے حامل شہر کے آثار قدیمہ و دیگر تاریخی اشیاء رکھی جائیں تاکہ آج کی نوجوان نسل اپنی تاریخی ورثہ سے آگاھی حاصل کر سکیں
محکمہ آثار قدیمہ پنجاب نے رام پیاری محل گجرات میں چار مختلف گیلریاں بنائی ھیں جو تمام گروانڈ فلور پر واقع ھیں ان گیلریوں میں نوادرات کی تاریخی ترتیب کے مطابق نمائش کیلئے رکھا گیا ھے
1…زمانہ قبل از تاریخ گیلری
اس گیلری میں مہر گڑھ اور وادی سندھ سے متعلقہ تاریخی نوادرات و اشیاء رکھی گئی ھیں
2 ۔۔۔۔گندھارا تہذیب
اس گیلری میں مہاتما بدھ کے پتھر کے مجسمے اور گندھارا تہذیب سے متعلقہ اشیاء رکھی گئی ھیں
3۔۔۔روایتی تمدن گیلری
اس گیلری میں گجرات کے خطہ سے متعلقہ تاریخی اشیاء دھاتی برتن اور روایتی زیورات و ملبوس رکھے گئے ہیں
4۔۔۔متفرق گیلری
اس گیلری میں اٹھارویں اور انیسویں صدی کے ہتھیار ،موسیقی و سکے رکھے گئے ھیں
محکمہ آثار قدیمہ پنجاب نے سابقہ سیکڑیری آثار قدیمہ و ٹورازم مسڑ احسان بھٹہ کی قیادت میں پنجاب بھر کے مختلف آثار قدیمہ کی بحالی اور تزین وآرائش کے لیے زبردست مہم چلائی اور پنجاب پاکستان کے تاریخی مقامات کو ازسرنو تعمیر و مرمت کروانے کے لیے مختلف ترقیاتی منصوبوں شروع کئے ان میں گجرات کی رام پیاری محل کی تعمیر و توسیع اور تزئین و آرائش بھی شامل ھے مسڑ احسان بھٹہ نے کشمنر گوجرانولہ ڈویژن کا چارج سنبھالتے ھی گوجرانولہ ڈویژن میں موجود آثار قدیمہ کی طرف خصوصی توجہ دینے شروع کی اور مختلف تاریخی آثار قدیمہ کے وزٹ کئے اور متعلقہ اداروں کو ان قدیم تاریخی اھمیت کی یادگاروں کو محفوظ بنانے کیلئے خصوصی ہدایات جاری کیں
یہ ایک حقیقت ھے کہ جو قومیں اپنی تاریخ و ثقافت کو یاد رکھتی ھیں وھی دنیا میں اپنا مقام رکھتی ہیں جہاں تک پاکستان اور خاص طور پر پنجاب کی بات ھے یہ علاقے دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں کے وارث ھیں اس علاقے میں دنیا کے بڑے مذاہب جین مت ،بدھ مت ،ہندو مت اور سکھ مت کے ھزاروں مزہبی و مقدس مقامات موجود ھیں
وادی سندھ دنیا کی سب سے پہلی تہذیب و تمدن اور علوم و فنون کی آماجگاہ ھیں اور جگہ جگہ پر ان کے آثار موجود ھیں ہڑپہ اور موئن جو دڑو اس کے واضح مثالیں ھیں
ضرورت اس امر کی ھے کہ ھمیں اپنے مذہب تاریخی و قیمتی ورثہ کو دنیا کے سامنے پیش کریں اور ٹورازم انڈسٹری سے سالانہ اربوں روپے کما سکتے ھیں جس سے ھمیں آئی ایم ایف عالمی بنک جیسے مالیاتی اداروں کی محتاجی سے بھی نجات مل سکتی ھے

==============================================