محکمہ اینٹی کرپشن کے سرکل آفیسر کی جانب سے ہارٹیکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے افسران سے 50 لاکھ روپے رشوت طلب کرنے کا بیان ڈی جی ریسرچ کے پاس جمع کروا دی گئی،

میرپورخاص== تحسین احمد خان === محکمہ اینٹی کرپشن کے سرکل آفیسر کی جانب سے ہارٹیکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے افسران سے 50 لاکھ روپے رشوت طلب کرنے کا بیان ڈی جی ریسرچ کے پاس جمع کروا دی گئی، بیان میں ہر ماہ ڈی ڈی او پاور رکھنے والے افسران سے 25 ہزار روپے اور 50 لیٹر فیول مانگنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے، محکمہ اینٹی کرپشن سرکل آفیسر منظور میمن کو مختلف محکموں کے افسران اور ملازمین کو حراساں کرنے کے الزام میں تین ماہ معطل کیا گیا تھا تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن کے سرکل آفیسر منظور میمن کی جانب سے گزشتہ سال کے آخری تین ماہ میں مختلف سرکاری محکموں میں چھاپے مار کر مبینہ کرپشن کے الزام میں ریکارڈ اپنی تحویل میں لیا گیا تھا سندھ ہارٹیکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ میرپورخاص کی آفیس میں اینٹی کرپشن کے سرکل آفیسر منظور میمن نے 26 اکتوبر کو چھاپہ مار کر ریکارڈ اپنے قبضے میں لیا تھا چھاپے کے حوالے سے 12 ملازمین کی جانب سے ڈی جی ریسرچ محکمہ زراعت نے اپنے حلفیہ بیان جمع کروا دیا ہے جس میں اینٹی کرپشن کے سرکل آفیسر منظور میمن پر 50 لاکھ روپے رشوت طلب کرنے کا بیان دیا گیا ہے جبکہ بیان میں ہر ماہ ڈی ڈی او پاور رکھنے والے افسر سے 25 ہزار روپے اور 50 لیٹر فیول بھی طلب کرنے کا ذکر بھی کیا گیا ہے تحریری بیان میں اینٹی کرپشن کے سرکل آفیسر منظور میمن کی جانب سے محکمہ ہاٹیکلچر کی آفیس میں چھاپے کے دوران ریکارڈ قبضے میں لیا گیا تھا اور بعد ازاں 3 نومبر کو ایک لیٹر کے زریعے سال 2017 سے 2021 کا ریکارڈ طلب کیا گیا تھا جبکہ 4 نومبر کو ہارٹیکلچر کے ملازمین کو طلب کیا گیا تھا پیش ہونے والے ملازمین میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مظہرالدین، ڈائریکٹر مینگو ریسرچ داد محمد بلوچ، ڈائریکٹر فروٹ کراپ غلام سرور کریو، ڈائریکٹر ویجیٹیبل محمد حنیف اجن، ڈائریکٹر فوڈ ٹیکنالوجی سومو مل، ڈائریکٹر پوسٹ ہار ویسٹ محمد چھٹل لغاری،، ڈائریکٹر فلوری کلچر شفیق الرحمن، ڈائریکٹر نیموٹالاجی عباس علی کورائی، ڈائریکٹر آرچرڈ منیجمینٹ نبی بخش جامڑو، ڈائریکٹر چیلز سلیم اعجاز قائمخانی، اینٹومولوجسٹ محمد عثمان شر اور اسٹیٹیسئین آفیسر غلام شبیر کھڑو نے محکمہ زراعت کے ڈی جی ریسرچ کو اپنے تحریری بیان میں جمع کروایا ہے جس میں اینٹی کرپشن کے سرکل آفیسر منظور میمن اپنی ٹیم کے ہمراہ بغیر اطلاع کے چھاپہ مار کر ریکارڈ اپنی تحویل میں لے لیا تھا جبکہ ہمارے خلاف کوئی بھی شکایت نہیں تھی منظور میمن نے حراساں کرنے کے علاوہ 50 لاکھ روپے طلب کئے تھے اور ادا نہ کرنے کی صورت میں نوکریوں سے فارغ کرنے کی دھمکیاں بھی دی گئی تھیں واضع رہے کہ منظور میمن اپنی تعیناتی کے دوران دو ماہ کے دوران دس کے قریب سرکاری اداروں میں چھاپوں کے ریکارڈ قبضے میں لے کر رشوت طلب کرنے اور حراساں کرنے کی خبریں میڈیا پر آنے کے بعد وزیر اعلی سندھ کے مشیر برائے اینٹی کرپشن بنگل خان مہر نے منظور میمن کو معطل کر کے کراچی رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا٭٭