سندھ میں نااہل حکومت سے جان چھڑوانے کے لئے گورنر راج کو ترجیح دینی چاہئے۔کراچی کو تباہ کر دیا گیا ہے اور سندھ کے تمام شہر کھنڈرات بن چکے ہیں۔ملک کی بقا پی ٹی آئی میں ہے

یاسمین طہٰ

=================
سندھ اسمبلی سے بلدیاتی ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے بعد سے اپوزیشن جماعتوں کا شدید ردعمل جاری ہے اور اس حوالے سے جماعت اسلامی کے دھرنے مین بھی تمام مکتبہ فکر کے لوگ شرکت کررہے ہیں۔اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرارہے ہیں ۔ بلدیاتی قانون کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا مرکزی اہمیت حاصل کرتا جارہا ہے دھرنے میں شہریوں اورمختلف کوآپریٹیو سوسائیٹیز،مارٹن کواٹرز،کلیٹن کواٹر زکے متاثرین کے علاوہ اندرون سندھ کے مختلف شہروں کے مسائل کا شکار عوام وفود کی شکل میں شریک ہوئے۔دوسری طرف امیرکراچی حافظ نعیم نے بلدیاتی قانون میں ترمیم کوسندھ ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کردیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آئین کے تحت اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنا ہے، پیپلز پارٹی نے تمام اختیارات چھین لیے ہیں، تعلیمی ادارے اور ہسپتال بھی تحویل میں لے لیے ہیں، نئے قانون سے شہری عوام کے حقوق کی حق تلفی ہوئی ہے۔ احتجاجی پلان میں وزریر اعلیٰ ہاؤس کی طرف مارچ اور دھرنا بھی شامل ہے۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے بھی اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کسی طور بھی بلدیات کے سیاہ قانون کو تسلیم نہیں کرے گی اور اس ضمن میں اپنی تمام تر توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ہر ممکن عملی اقدامات کرے گی۔رابطہ کمیٹی نے اجلاس میں پی پی پی کی جانب سے مسلط کردہ کالے بلدیاتی قانون کے خلاف وسیع تر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا اور اس حوالے سے پاکستان اور خصوصاً سندھ اور بالخصوص وہ سیاسی جماعتیں جو شہری سندھ کے عوام اور انکے حقوق کے داعی ہیں اْن سے مشاورت پر بھی امکانات کا جائزہ لیا گیا۔متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے زیر اہتمام بلدیاتی قانون کیخلاف احتجاجی مظاہرے سے ڈپٹی کنوینر و رکن صوبائی اسمبلی کنور نوید جمیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کی متعصب حکومت نے ظالمانہ اور لوٹ مار پر مبنی کالا قانون سندھ پر مسلط کرکے سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتی روا رکھی ہے۔کراچی کے عوام ڈھائی سو ارب کا ٹیکس ہر سال قومی خزانے میں جمع کراتے ہیں جس کو سند ھ حکومت ہڑپنے کے در پے ہے۔آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے تحت بلدیاتی قانون پراحتجاجی مظاہرے کاانعقادکیاگیا۔ مظاہرے میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین، اراکین قومی وصوبائی اسمبلی،اے پی ایم ایس او کے ذمہ داران وکارکنان سمیت کراچی کے کالجزاور یونیورسٹی کے طلباء وطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پرمقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر کراچی کے طلبہ وطالبات اورشہرکے نوجوان سندھ حکومت کے اس کالے قانون کیخلاف سراپا احتجاج ہیں اورکراچی سمیت سندھ کاایک ایک نوجوان سندھ حکومت کے اس روئیے کیخلاف ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گا۔ مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے سیکریٹری جنرل اور جی ڈی اے کے سیکریٹری اطلاعات سردار عبدالرحیم نے حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے پیپلزپارٹی 2013 کے ترمیمی بلدیاتی بل کے ذریعے تمام اختیارات پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، پیپلزپارٹی کا یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا پیپلز پارٹی نے جب دوہرا بلدیاتی نظام سندھ پر مسلط کیا تھا تو حیدرآباد سے اٹھنے والی تحریک نے انہیں ختم کرنے پر مجبور کردیا،بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف ہم نے تحریک شروع کردی ہے،سندھ اسمبلی میں اپوزیشن اس بل کیخلاف قرارداد پیش کرے گی۔کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے، ایڈمنسٹریٹر کراچی، ترجمان حکومت سندھ و مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ بلدیاتی ایکٹ آسمانی صحیفہ نہیں جس میں تبدیلی نہ ہوسکے، سیاسی جماعتیں اپنی تجاویز دیں، ہم ان پر عمل کریں گے، دس سے بارہ محکموں میں میئر کو اختیارات دیئے ہیں، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم، اے این پی، پی ایس پی، جے یو آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی نیبر ہڈ ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے تحت ری ڈیولپمنٹ ککری اسپورٹس کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کہا کہ یہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر لیاری کی عوام کے لئے تحفہ ہے۔مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئر مین آفاق احمد جنوبی سندھ صوبے کے حوالے سے محرک کردار ادا کررہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ 21 جنوری کا جلسہ جنوبی سندھ صوبے کی جدوجہد کا تسلسل ہوگا جسکا دائر ہ کار سندھ کے دیگر شہروں تک بڑھایا جائیگا۔ سندھ کے سابق وزیراعلی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے شہدادپور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں نااہل حکومت سے جان چھڑوانے کے لئے گورنر راج کو ترجیح دینی چاہئے۔کراچی کو تباہ کر دیا گیا ہے اور سندھ کے تمام شہر کھنڈرات بن چکے ہیں۔ملک کی بقا پی ٹی آئی میں ہے۔سندھ حکومت کے ذرائع کے مطابق کراچی کے7 اضلاع میں 25سے 27 ٹاؤنز بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ضلع وسطی میں 5 ٹاؤنز۔کیماڑی میں 3، غربی میں 3 اورضلع ملیر میں 3 ٹاؤنز بنانے کی تجویز زیر غورہے جبکہ ضلع جنوبی میں 3،شرقی میں 5 ٹاؤنز اورضلع کورنگی میں 4 ٹاؤنز اور 37 یونین کمیٹیز بنائے جانے کا امکان ہے