ویل ڈن جمیشد اقبال ۔۔۔۔۔ تحریر شہزاد بھٹہ

ویل ڈن جمیشد اقبال ۔۔۔۔۔
تحریر شہزاد بھٹہ

جو قومیں اپنی تاریخ اور ورثہ کو زندہ رکھتی ھیں اور بھولتی نہیں ھیں وھی دنیا میں کامیاب اور سرخرو ھوتی ھے پاکستانیوں کی یہ اجتماعی بد قسمتی ھے کہ ھم وہ قوم ھیں جو اپنے ماضی کو بہت جلد بھول جاتی ھیں جن کو اپنی تاریخ سے کبھی کوئی کوئی دلچسپی نہیں رھی وادی سندھ کی تاریخ صدیوں پرانی ھے ہڑپہ اور موہنجوڈارو اس کی واضح مثال موجود ھیں کہ دنیا کی ابتدا اسی خطہ سے ھوئی اس کے ساتھ ساتھ دنیا کے تین بڑے مزاہب بدھ مت،ہند مت اور سکھ مت کی سینکڑوں مذہبی یادگاریں موجود ھیں ھم نے ان کو سنبھال کر نہیں رکھا اس کے علاؤہ مسلم و مغلیہ و سکھ اور برطانوی دور کی نایاب محل قلعے جات اور خوبصورت بلڈنگ موجود ھیں مگر ان کی دیکھ بھال کی طرف کوئی توجہ نہیں بلکہ کئی تاریخی بلڈنگ کو گرا کر نئی بلڈنگ بنا دی گئیں دنیا بھر میں اپنی قیمتی ورثہ کو سنبھال کر رکھتی ھیں اور ان سے ھر سال لاکھوں کروڑوں روپے زرمبادلہ کماتی ھیں
آج ھم بات کرتے ھیں پاکستان کے پہلے گونگے بہرے بچوں کے سکول و ٹیچنگ ٹریننگ ادارے گنگ محل گلبرگ لاھور کی جس کا افتتاح مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح نے 1962 میں کیا تھا جس کی تاریخی تختی جس سے پاکستان میں گونگے بہرے بچوں کی تعلیم و تربیت اور بحالی کی ایک پوری ایک تاریخ وابستہ ھے جس کو دیکھ کر بندہ ان عظیم ہستیوں کے بارے جان سکتا ھے جہنوں نے قیام پاکستان کے بعد خصوصی بچوں کی تعلیم کے لئے لازوال اور تاریخی خدمات سرانجام دیں جن میں سب سے بڑا نام تو مادر ملت کا آتا ھے جو آل پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلفیئر سوسائٹی کی چیف پیڑن تھیں جہنوں نے اس پراجیکٹ کو گنگ محل کا نام دیا جو ایک تاریخی اھمیت کا نام ھے گنگ محل کے نام سے مغل شہنشاہ اکبر اعظم نے دہلی میں اپنے شاھی محل میں گونگے بہرے شہزادوں کے لیے قائم کیا تھا اسی مناسبت سے محترمہ فاطمہ جناح نے گونگے بہرے بچوں کے پہلے پراجیکٹ کو گنگ محل کا نام دیا۔ ان کے ساتھ اسپشل ایجوکیشن کے سر سید مخدوم صدیق اکبر، ڈاکٹر کے ایم واسطی، میڈم شمیم افضل ، رضیہ لال شاہ،شیخ نسیم ،قاری محمد ظریف ،صوفی عبد العزیز ،اشرف سلہری، اقبال یاسین، سید محمد انوار الحق نظامی ،ایس ایم علی،و دیگر عظیم لوگ شامل ھیں
کچھ عرصہ پہلے موجودہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب مس صائمہ سعید نے گنگ محل کا وزٹ کیا تو انہوں نے تاریخ یادگاری نیم پیلٹ / تختی کی خستہ حالی کا نوٹس لیا جس پر جمیشد اقبال نے مس گل رعنا کی ساتھ مل کر تاریخی کتبہ کی مرمت کروائی اور اپنے ایک دوست پینٹر کے ذریعے حروف کو دوبارہ سے لکھوایا جس پر گنگ محل کی تاریخی سنگ بنیاد والی سنگ مرمر کی تختی اپنی اصل حالت میں واپس آگئی جس پر جمیشد اقبال اور مس گل رعنا پرنسپل گورنمنٹ سنٹرل سکول فار ڈیف گنگ محل گلبرگ لاھور مبارک باد کے مستحق ہیں اور خصوصاً مس صائمہ سعید سیکڑیری اسپشل ایجوکیشن پنجاب کا شکریہ جہنوں نے اس کا نوٹس لیا ۔۔۔۔۔اگر ھم سب لوگ اپنی تاریخی اشیاء کی حفاظت کریں تو اس سے ھمارا تاریخی ورثے محفوظ ھو سکتا ھے