سماجی رہنماؤں اور خواجہ سرا کمیونٹی نے وفاق کی طرح سندھ میں بھی خواجہ سراؤں کے تحفظ پر قانونسازی کرکے تعلیمی اداروں اور نوکریوں میں کوٹا مختص کیے جانے کامطالبہ کردیا۔

کراچی ( رپورٹر)سماجی رہنماؤں اور خواجہ سرا کمیونٹی نے وفاق کی طرح سندھ میں بھی خواجہ سراؤں کے تحفظ پر قانونسازی کرکے تعلیمی اداروں اور نوکریوں میں کوٹا مختص کیے جانے کامطالبہ کردیا۔ کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں سماجی تنظیم کولیشن فار انکلیوسو پاکستان کراچی ریجن کی جانب سے سیمینار منعقد کیا گیا،جس میں ذوالفقار علی بھٹو جونیئر، شیماکرمانی، ایم پی اے کلثوم چانڈیو، ڈی جی آئی جی شرجیل کھرل، ایس ایس پی سہائی عزیز تالپور،سماجی کارکن ساجدہ بلوچ، نسیم شیخ، خواجہ سرا بندیا رانا، شہزادی رائے، ڈاکٹر معیز، سارا گل، اور دیگر نے شرکت کی۔ سیمینار کے شرکاء نے قرادادیں منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وفاق کی طرح پیپلز پارٹی سندھ میں خواجہ سراؤں کے تحفظ کے لئے قانونسازی کرے کہ سندھ میں حکومت کے زیر انتظام شیلٹر ہوم قائم کئے جائیں، خواجہ سرا کمیونٹی کے لئے صحت کی سہولیات یقینی بنائی جائیں، خواجہ سرا کمیونٹی کے افراد کو وراثت میں حصہ دیا جائے اور ان کے لئے خصوصی انشورنس پالیسیز متعارف کروائی جائیں۔جبکہ قرارداد منظور کی گئی کہ تعلیمی اداروں میں خواجہ سرا کمیونٹی کا کوٹا مقرر کرکے اعلیٰ تعلیم کی سہولت میسر کی جائے، خواجہ سرا کمیونٹی کے لئے تمام سرکاری اور نجی اداروں کی نوکریوں میں ایک فیصد کوٹا مقرر کیا جائے اور ہنر سکھانے کے مراکز قائم کئے جائیں، کسی بھی شعبے میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والے افراد کو قومی اور صوبائی سطح پر اعزازات سے نوازا جائے۔ جبکہ ایم پی اے کلثوم چانڈیو اور اسٹیٹس آف وومین کی چیئرپرسن نزہت شیریں نے کہا کہ خواجہ سرا کمیونٹی کے لئے علحدہ شیلٹر ہوم قائم کرنے سے ان کی محرومی میں اضافہ ہوگا کیونکہ وہ معاشرے میں شریک نہیں ہونگے، علحدہ شیلٹر ہوم بنانے میں بہت وقت لگے گا اس لئے موجودہ شیلٹر ہوم میں خصوصی سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ ہونا چاہئے، تعلیم اور صحت کی سہولیات میں کوئی بھی تقریق نہیں ہر کوئی یہ سہولیات حاصل کرسکتا ہے۔