تحریک انصاف کے رہنما رزاق باجوا نے میں نے نسلہ ٹاور کے متاثرین کے پر امن مظاہرے پر پولیس اور رینجر کے پرتشدد واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہاں گئی وہ کراچی کی ٹھیکے دار سیاسی جماعتیں جو شہر قائد کو اپنا کہتی ہیں

تحریک انصاف کے رہنما رزاق باجوا نے میں نے نسلہ ٹاور کے متاثرین کے پر امن مظاہرے پر پولیس اور رینجر کے پرتشدد واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہاں گئی وہ کراچی کی ٹھیکے دار سیاسی جماعتیں جو شہر قائد کو اپنا کہتی ہیں رزاق باجوا نے کہا قانونی بلڈنگوں کو غیر قانونی قرار دے کر گرایا جا رہا ہے دنیا بھر کی عدالتی عوام کو انصاف دے افسوس پاکستان کی سب سے بڑی عدالت عوام کو انصاف دینے کے بجائے ساری عمر کی جمع پونجی سے بنائے گئے گھروں کو توڑ رہی ہے سپریم کورٹ اپنے کا احکامات عمل کروائے اور جلد از جلد معاوضہ ادا کرے بلڈنگ گرانے والے حکم پر تو عمل درآمد ہو رہا ہے لیکن متاثرین کو دیے جانے والا معاوضہ نہیں دیا جا رہا یہ دورہ میا رہے رزاق باجوا نے کہا ایسی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی انصاف دینے والے ادارے ہیں نا انصافیاں کر رہے ہیں کراچی کے رہائشی چیف جسٹس کاش کراچی کی عوام کے ساتھ کوئی اچھا سلوک کر جاتے تاکہ تاریخ میں یاد کئے جاتے قطرہ قطرہ جوڑ کر شہریوں نے گھر بنائے اگر کہیں غلط ہوا ہے تو غلط کرنے والوں کو سزا کیوں نہیں دی جا رہی ہے کروڑوں روپے والی رشوت لے کر نقشہ منظور کرکے گھر بنائے گئے ہیں ہیں رزاق باجوا نے کراچی شہر کی دعویدار سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چپکا روزہ توڑ کر شہریوں کی مدد کے لیے باہر آئیں ورنہ آنے والے بلدیاتی الیکشن میں شہری ان کو ووٹ دینے کے بجائے جوتے ماریں گے دیگر صوبوں میں اور قانون کراچی میں اور قانون انہوں نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے مطالبہ کیا ہے آپ کراچی کے اصلی بیٹے ہونے کا ثبوت دیں سپریم کورٹ کی زیادتیوں سے پریشان شہریوں کی مدد کریں ورنہ آنے والے الیکشن میں پی ٹی آئی کا شہر قائد سے صفایا نہ ہو جائے

====================================================================

سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور مسمار کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ دوران سماعت درمیان میں بولنے پر چیف جسٹس نے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ہٹیں جائیں، آپ کو اس عمارت سے کیا دلچسپی ہے، یہاں کوئی سیاسی تقریر کی اجازت نہیں۔ایک دوسرے مقدمے چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کراچی کو رہنے کے قابل نہیں چھوڑا،ہر کونے پر مارکٹیں اور دکانیں بنا دیں، لوگوں نے انڈسٹریز ختم کرکے زمینوں پر پیسہ لگا دیا۔ سپریم کورٹ نے فیملی پارک قبضہ کیس میں الباری ٹاور کی قانونی حیثیت طلب کرتے ہوئے عمارت کو تیسرے فریق کو فروخت کرنے سمیت تمام سرگرمیاں روکنے کا حکم دیدیا۔سول ایوی ایشن اراضی پر قبضے سے متعلق کیس میں عدالت نے ایف آئی اے کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تمام اراضی واگزار کرانے کا حکم دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں لارجر بینچ کے روبرو نسلہ ٹاور کیس کی سماعت ہوئی اس موقع پر کمشنر کراچی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نسلہ ٹاور کو نیچے سے گرا رہے ہیں، کیا بنیادیں کمزور نہیں ہونگی؟ اس طرح تو پوری عمارت نیچے گر جائیگی اگر کوئی حادثہ ہوا تو کون ذمہ دار ہوگا؟ کمشنر کراچی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے عمارتوں کو گرانے کا یہی طریقہ کار ہے چیف جسٹس نے کہا یہ نیچے سے گرانے کا فیشن کہاں سے آگیا؟ کمشنر نے کہا کہ ہم انجینئر کی معاونت سے عمل کر رہے ہیں۔ بالائی منزلوں پر انہدام بعد میں ہوگا۔ چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے سوال کیا کہ کب تک عمارت کو گرانے کا عمل مکمل ہوگا؟ اس پر کمشنر کراچی نے کہا کہ کوئی ٹائم نہیں دے سکتے ہیں، 200 لوگ کام کررہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ 400 لوگوں کو لگائیں اور عمارت گرائیں۔ عدالت نے کمشنر کراچی کو حکم دیا کہ نسلہ ٹاور کی عمارت ایک ہفتے میں گرا کہ رپورٹ پیش کریں۔ اس دوران جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن رہائشیوں کے حق میں روسٹرم پر آکر بولنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کون ہیں آپ؟ جواب میں حافظ نعیم نے کہا میں جماعت اسلامی کراچی کا امیر ہوں۔ مجھے تھوڑا سن لیں۔ چیف جسٹس نے برہم ہوکر کہا کہ ہٹیں یہاں سے اور جائیں، عدالت میں کوئی سیاسی تقریر کی اجازت نہیں اور سرزنش کرتے ہوئے انہیں روسٹرم سے ہٹا دیا اس کے باوجود حافظ نعیم نے کہا کہ میں متاثرین کیلئے معاوضے پر بات کرنا چاہتا ہوں تاہم بینچ کے رکن جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا کہ پلیز کوئی بات نہ کریں اور ہٹ جائیں یہاں سے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ سر معاوضہ کا کیا ہو گا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہم اس کا آرڈر کر چکے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کورٹ روم میں سیاست کی کوئی گنجائش نہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کمشنر کراچی ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور مسمار کر کے رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیدیا۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے فیملی پارک قبضہ کیس میں الباری ٹاور کی قانونی حیثیت طلب کرتے ہوئے عمارت کو تیسرے فریق کو فروخت کرنے سمیت تمام سرگرمیاں روکنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ کے روبرو کراچی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں فیملی پارک پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ملک کی اکانومی ڈیڈ اسٹاک پر پہنچ چکی۔ کمرشلائزیشن سے انڈسٹریز بند ہوچکیں۔ پورے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اس دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں، ملک میں بیشتر بلیک اکانومی چل رہی ہے منسٹری ورکس نے تمام سوسائٹیز کے لے آؤٹ پلان غائب کر دیے۔ ان تمام لے آؤٹ کو اب تبدیل کیا جا رہا ہے سندھی مسلم سوسائٹی کا حال تو یہ ہے کوئی چل نہیں سکتا یہ شہر ہے شہر رہنے کیلئے چھوڑا نہیں ہر جگہ کو کمرشلائزڈ کردیا گیا، ملک میں کالا پیسہ زیادہ ہے کمرشلائزیشن سے انڈسٹریز بند ہوگئیں لوگوں نے انڈسٹریز ختم کرکے پیسہ زمینوں پر لگا دیا دیکھتے ہی دیکھتے کراچی کا بیڑا غرق کردیا ہر کونے پر مارکیٹں اور دوکانیں ہی دوکانیں بنا دی گئیں قانونی کے ساتھ غیر قانونی کام بھی جاری ہے ہر کوئی زمین پر پیسے لگا کر کما رہا ہے اکانومی گھر، مکان اور بلڈنگز پر تبدیل ہو چکی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے سیکرٹری منسٹری ورکس پر برہمی کا اظہار کرتے ریمارکس دیئے وزرات ورکس نے تو ہل پارک بھی اٹھا کر بیچ دیا تھا منسٹری ورکس میں کیا ہو رہا ہےاسلام آباد میں بیٹھ کر پتہ نہیں ہوتا کہ کیا ہو رہا ہے آپ کی منسٹری نے سب کچھ بیچ ڈالا۔ سیکرٹری منسٹری ورکس نے بتایا کہ یہ تمام الاٹمنٹ جعلی ہیں۔ عدالت نے عبوری فیصلہ سنا دیا۔ سپریم کورٹ نے پلاٹ نمبر 21بی اور 21 اے پر تمام کمرشل سرگرمیاں بند کرنے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے رفاہی پلاٹس کو نجی افراد کو دینے کی الاٹمنٹ کو بھی منسوخ کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے وزرات ورکس کو ایک ماہ میں عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے الباری ٹاور کی تعمیرات کے بڑے کیس میں عبوری فیصلہ دیدیا۔ عدالت نے الباری ٹاور کی قانونی پوزیشن طلب کرلی۔ عدالت نے الباری ٹاورز کو تیسرے فریق کو فروخت کرنے سے بھی روک دیا۔ سپریم کورٹ نے الباری ٹاورز پر تمام سرگرمیوں کو بھی روک دیا۔علاوہ ازیں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ کے روبرو الحبیب سوسائٹی میں رفاعی زمینوں پر 32 پلاٹس بنانے سے متعلق سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے اگر ملزمان نے غیر قانونی الاٹمنٹ کی ہے تو ملزمان سے متاثرین کو رقم واپس دلوائی جائے۔ جسٹس قاضی امین نے ڈپٹی پراسکیوٹر نیب سے مکالمہ میں کہا کہ آپ کو کریمنل لاء کی بنیادی چیزین معلوم نہیں سندھ ہائیکورٹ سے ملزمان نے ضمانتیں کنفرم نہیں کی تو نیب نے ملزمان کو گرفتار کیوں نہیں کیا؟ سندھ ہائی کورٹ نے ملزمان کو ضمانتی بانڈ جمع کرانے کا حکم دیا تھا ملزمان نے ٹرائل کورٹ میں جمع ہی نہیں کرائے۔ ڈپٹی پراسکیوٹر نیب نے کہا کہ مہلت دے دیں میں ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھوں گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپکی ذمہ داری تھی کس بات کی مہلت چاہتے ہیں آپ نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی ہے لگتا یہاں جن بھوت لیزیں دے رہے ہیں سب ملے ہوئے ہیں متاثرین کی شنوائی کرنے والا کوئی نہیں ہے محکموں کا کام ہے تمام معاملات کو دیکھنے کا کہ اگر کچھ غلط ہورہا ہے تو اسے روکے انصاف تو ہوتا ہی نہیں ہے یہاں ملزمان دندناتے پھر رہے ہیں یہ حالات کب تک چلتے رہیں گے۔عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ملزمان کے خلاف جلد فیصلے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ٹرائل کورٹ 21 دسمبر کو ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کو یقینی بنائے۔ عدالت نے ڈپٹی پراسکیوٹر نیب سے ایک ماہ میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔علاوہ ازیں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں لارجر بینچ کے روبرو سول ایوی ایشن اراضی پر قبضے کے خلاف سماعت ہوئی۔ ایف آئی اے نے پیش رفت رپورٹ پیش کردی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ اراضی پر قائم قبضے ختم کردیئے اراضی واگزار کروا کر سول ایوی ایشن کے سپرد کردی۔ چیف جسٹس نے سول ایوی ایشن ڈی جی سے استفسار کیا، کیا زمین آپ کو مل گئی؟ ڈی جی نے بتایا جی ہمیں 9 ایکڑ اراضی مل چکی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ کل 9 ایکٹر اراضی سے قبضے ختم کرائے۔ باقی اراضی پر قبضے ختم کروا رہے ہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تمام اراضی واگزار کرانے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ نے ایف آئی اے فوری کارروائی کرنے کا حکم دیدیا۔عدالت نے ایف آئی اے حکام سے پیش رفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔
https://e.jang.com.pk/detail/6330

=============================================================

جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ جنہوں نے نسلہ ٹاور بنایا پہلے انہیں سزا دی جائے،چیئرمین آبادمحسن شیخانی کا کہنا تھا کہ جنہوں نے نسلہ ٹاور بنانے کی منظوری دی عدالت انہیں بھی بلائے اپنے ہم کوشش کررہے ہیں نسلہ ٹاور کے مکینوں کو معاوضہ دلایا جائے، اس کا م میں حکومت کو بھی کردار ادا کرنا چاہئے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیے میں کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک کو منظرعام پر آئے پانچ دن ہوگئے مگر اب تک کسی متعلقہ ادارے نے تحقیقات کا آغاز نہیں کیا ہے،وزیراطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ بدقسمتی سے نسلہ ٹاور کے قریب افسوسناک واقعہ ہوا، وزیراعلیٰ سندھ سے ذمہ داری عائد کرنے کیلئے کہوں گا، جس وقت یہ کارروائی ہوئی ہم سندھ اسمبلی کے اجلاس میں تھے، سندھ اسمبلی میں جامرز کی وجہ سے موبائل فون کام نہیں کرتے اس لئے بروقت اطلاع نہیں ہوسکی، ہم نسلہ ٹاور کے متاثرین کے گھر نہیں بچاسکتے تو کم از کم انہیں احتجاج سے نہ روکیں۔ سعید غنی کا کہنا تھا کہ عدالتوں نے حکومتی اداروں کے فیصلوں کو ریورس کرنا شروع کردیا تو لوگ کس پر اعتماد کریں گے، کراچی میں ہزاروں نسلہ ٹاور موجود ہیں، جنہوں نے نسلہ ٹاور بنایا پہلے انہیں سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسا نہ کرے، نسلہ ٹاور کے رہائشیوں نے تمام این او سیز دیکھ کر ہی خریدنے کا فیصلہ کیا ہوگا، کراچی میں تجاوزات ختم کیلئے پندرہ سال اور اربوں روپے کی ضرورت ہوگی، اسمبلی میں قرارداد لائے ہیں کہ ایسا قانون بنایا جائے جس کے ذریعہ ہم کوئی راستہ نکال سکیں، پنجاب میں یہ قانون بن چکا ہے لیکن سندھ میں پی ٹی آئی اورا یم کیو ایم مخالفت کرتی ہیں۔سعید غنی کا کہنا تھا کہ نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کو معاوضہ نہ ملنے میں کمشنر کراچی ذمہ دار نہیں ہیں، عمارتوں کو توڑنا اور لوگوں کو معاوضہ دینا اس معاملہ کا حل نہیں ہے، ہم ملک کے سارے وسائل جھونک دیں تب بھی معاوضے دینا ختم نہیں ہوں گے۔چیئرمین آبادمحسن شیخانی نے کہا کہ جنہوں نے نسلہ ٹاور بنانے کی منظوری دی عدالت انہیں بھی بلائے،سپریم کورٹ کو سندھی مسلم ہاؤسنگ سوسائٹی کو بلا کر پوچھنا چاہئے نسلہ ٹاور کیلئے زمین کیسے بیچی، چیف جسٹس ماسٹر پلان کی منظوری دینے والے کو بلا کر پوچھیں اس نے کیسے منظوری دی، ہم نے صرف نسلہ ٹاور کیلئے کاروبار بند نہیں کیا ہم ایک پالیسی چاہتے ہیں، ہمیں ایک ادارہ بتادیا جائے جس کی این او سی کے بعد تعمیراتی منصوبوں میں کوئی مداخلت نہیں ہو، اگر موجودہ این او سیز کی اہمیت نہیں تو ہم سے کروڑوں روپے فیسیں کیوں لی جاتی ہیں۔ محسن شیخانی کا کہنا تھا کہ ہم کوشش کررہے ہیں نسلہ ٹاور کے مکینوں کو معاوضہ دلایا جائے، اس کا م میں حکومت کو بھی کردار ادا کرنا چاہئے، چیف جسٹس نے متاثرین کو معاوضہ دلانے کا حکم کمشنر کو دیا تھا، کمشنر کراچی نے لوگوں کو معاوضہ دیئے بغیر نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کو باہر نکال کھڑا کیا۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بلڈرز نے زیرتعمیر پراجیکٹس پر کام روک دیا ہے اور احتجاج کررہے ہیں، جو عوام گھر اور فلیٹس لے چکے ہیں وہ پریشان ہیں کہ کہیں ان کی بلڈنگ کا حال بھی نسلہ ٹاور والا نہ ہو، جو نیا گھر یا فلیٹ لینا چاہتے ہیں وہ پریشان ہیں کہ کیسے پتہ چلے وہ جس بلڈنگ میں فلیٹ خریدنا چاہتے ہیں اسے بعد میں گرانہیں دیا جائے گا،کراچی میں نسلہ ٹاور کے باہر ایک پرتشدد صورتحال دیکھنے میں آئی، آباد کی کال پر ہونے والے احتجاج میں پولیس، رینجرز اور مظاہرین آمنے سامنے آگئے، مظاہرین نے نسلہ ٹاور کو گرانے کا کام رکوانے اور شہر کی مصروف ترین سڑک شاہراہ فیصل پر جانے کی کوشش کی تو پولیس نے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے آج ملٹری لینڈ پر کمرشل سرگرمیوں کے معاملہ کی بھی سماعت کی، چیف جسٹس گلزار احمد نے دوران سماعت سیکرٹری دفاع سے گفتگو کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے ملٹری لینڈ پر کمرشل سرگرمیاں شروع کردی ہیں، شادی ہالز بنادیئے، سینما بنادیا، ہاؤسنگ سوسائٹیز بنادیں، مسرور بیس کیماڑی اور فیصل بیس سب کمرشل کیا ہوا ہے ، سائن بورڈ ز ہٹانے کا کہا تو اس کے پیچھے بڑی بڑی عمارتیں بنادی گئیں، اس سے قبل بدھ کو اس کیس کی سماعت کے دوران ڈائریکٹر ملٹری لینڈ سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس گلزار احمد نے پوچھا تھا کہ آپ لوگ ڈی ایچ اے فیز ون میں کیا بنارہے ہیں؟ کیا کوئی بلڈنگ بن رہی ہے؟ آپ لوگوں کا طریقہ یہی ہے لمبی دیوار بنادو پھر اندر کیا ہوتا رہے کچھ پتا نہیں چلتا، فیصل کنٹونمنٹ میں کیا ہورہا ہے؟ کمرشل پلازہ بنادیا، شادی ہالز بنادیئے، سی او ڈی میں شادی ہالز اور سینما چل رہے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ دفاعی اداروں کا یہ کام نہیں ہے ، منافع بخش کام شروع کردیا ہے، کاروباری سرگرمیاں اور سینما چلانا آپ کا کام تو نہیں ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو لیک کو منظرعام پر آئے پانچ دن ہوگئے مگر اب تک کسی متعلقہ ادارے نے تحقیقات کا آغاز نہیں کیا ہے، بحث چل رہی ہے کہ آڈیو اصلی ہے یا اسے جوڑ توڑ کر بنایا گیا ہے، دونوں میں سے ایک بات بھی ثابت ہوگئی تو اس کے سنگین اثرا ت مرتب ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ معاملہ عدلیہ کی آزادی اور معزز جج صاحبان کی ساکھ کا ہے، اس معاملہ کی تحقیقات ہونا اور آڈیو کا صحیح یا غلط ثابت ہونا ضروری ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ نہ حکومت اس حوالے سے تحقیقات کرنا چاہتی ہے، نہ ن لیگ اسے عدالتی کارروائی کا حصہ بنانے کیلئے رضامند نظر آرہی ہے، ن لیگ اس معاملہ پر چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کررہی ہے مگر اب تک کوئی نوٹس نہیں لیا گیاہے۔

https://e.jang.com.pk/detail/6349