ذرا نم ھو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ھے ساقی

تحریر ۔۔۔شہزاد بھٹہ
———–

ھر پاکستانی کے دو روپ ھیں جب وہ سرکار کی نوکری کرتا ھے تو اس کا ایک روپ ھوتا ھے اور جب وھی بندہ کسی پرائیوریٹ یا اپنا کام کرتا ھے تو اس کا ایک اور روپ نظر اتا ھے محنتی فرض شناس وقت کا پابند اور اکیلے ھی دس بندوں کا وقت کرتا ھے مگر جب وہ سرکاری نوکر بنتا ھے تو وہ ارام طلب ۔کام چور ، دفتر دیر سے انا اور جلدی چلے جانا اس کی عادات میں مستقل شامل ھو جاتے ھیں یہی وجہ ھے کہ سرکاری محکمے تباہ اور نجی ادارے اور کاروبار دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کرتے جارھے ھیں ھاں اگر کسی سرکاری ادارہ کا سربراہ ٹھیک اجائے تو وہ انہی نکمے افراد سے بہت بہتر سے کام لے سکتا ھے کیونکہ ھم بنیادی طور پر حکم کے بندے ھیں
سرکاری ملازمین و افسران کی سستی اور نالائقیوں سے لاھور کی سرکاری کالونیوں سالوں سے مختلف مسائل اور مشکلات سے دو چار تھیں لاکھوں روپے کے سرکاری فنڈز سے بنائی گئی گروانڈز پارکس گرین بیلٹس تباھی کا شکار ھو چکی تھیں سینکڑوں مالی اور دیگر عملہ موجود ھونے کے باوجود وحدت کالونی ۔چوبرجی کوارٹرز ،ھما بلاک وغیرہ گندگی اور کچھڑا منڈیوں میں تبدیل ھو چکی تھیں اور جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر نظر اتے تھے اور ان کالونیز کے پارکس میں کھبی مالی نام کی کوئی چیز نظر نہیں اتی تھیں بالکل مفت میں تنخوائیں لیتے تھے اور کام پرائیویٹ کرتے تھے حالانکہ ان سرکاری کالونیوں میں سکیل ون سے لیکر سکیل 22 تک کے ملازمین اور افسران بالا رہتے ھیں مگر سب انکھیں بند کئے زندگی گزرتے ھیں اور ان سرکاری رھائش گاہوں کی دیکھ بھال اور مرمت وغیرہ کے لیے عملہ بھی موجود ھوتا ھے مگر اپنے فرائض/ڈیوٹیز ادا نہیں کرتا تھا۔
اگر لاھور کے دل میں واقع چمبہ ھاوس کالونی/ چوبرجی کواٹرز کالونی کی بات کریں جہاں ساری پنجاب گورنمنٹ رہتی ھے۔اس کی گروانڈز میں پچھلے پانچ سال سے اورینج ٹرین کی تعمیر میں استعمال ھونے والی بیکار مشنری اور ملبہ پڑا ھوا تھا جس سے گروانڈ تباہ اور صحت مند سرگرمیوں کے لیے ناقابل استعمال ھو چکی تھی ۔۔۔
پھر قدرت نے ڈی ایم جی گروپ کے مرد قلندر اور نہایت ایمان دار اور محنتی افسیر چویدری محمد احسان بھٹہ کو سکڑیری ائی اینڈ سی محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی گورنمنٹ اف پنجاب کی ذمہ داریاں سونپی دیں اس سے پہلے وہ مختلف اھم ترین انتظامیہ پوسٹیں پر تعینات رہ چکے ھیں

سیکڑیری ائی اینڈ سی سے پہلے بھٹہ صاحب سیکڑیری کھیل ثقافت ٹور ازم اینڈ ارکیالوجی تھے انہوں نے اپنی محنت لگن اور انتھک کوششوں سے مردہ محکموں میں جان ڈال دی تھی
پنجاب بھر کے کھیلوں کے گروانڈز کو اباد کرنے کے بے شمار ترقیاتی منصوبے بنائے اور ان کو مکمل کیا بطور سیکڑیری ثقافت اور ٹور ازم اپ نے محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کے ساتھ ایک ایم او یو سائن کیا جس کے تحت پنجاب بھر کے خصوصی طلبہ کو سیر و تفریحی کی سہولیات فراھم کی گئی اور لاھور لاھور کی بسوں پر فری سیر کروانے کا بندوبست کیا گیا ۔۔
جب گورنمنٹ اف پنجاب نے ٹورازم اینڈ ارکیالوجی کا ایک نیا الگ محکمہ قائم کیا تو حکومت پنجاب نے احسان بھٹہ کو اس نئے محکمہ کا پہلا سیکڑیری مقرر کیا ۔اپ نے مختصر عرصے میں محکمہ ٹورازم و ارکیالوجی کو عروج کی بلندیوں پر پہنچا دیا ۔پنجاب تاریخی اثارقدیمہ کے حوالے سے دنیا بھر میں ایک اھمیت رکھتا ھے دنیا کی قدیم ترین تہذیبی ورثہ پنجاب میں موجود ھے مگر ھم نے کھبی کوشش نہیں کی تھی کہ اس قیمتی خزانے کو دنیا کے سامنے لائیں اور اس سے مذہبی ٹورازم کو فروغ ملے جس سے ھم اربوں روپے سالانہ زرمبادلہ کما سکتے ھیں…
چویدری احسان بھٹہ کی پرجوش اور انتھک محنت سے محکمہ سیاحت و اثارقدیمہ پنجاب کے مردہ بدن میں ایک نئی روح پھونکی گئی جس سے سیاحت و ارکیالوجی محکمہ پنجاب کے ٹاپ محکموں میں شمار ھونے لگا۔۔۔مختلف تاریخی مقامات کی بحالی کا کام تیزی سے شروع ھوا اور دنیا بھر کے سامنے پاکستان کا مثبت چہرہ سامنے ایا ۔۔۔
احسان بھٹہ نے سیکڑیری ائی اینڈ سی کا چارج سنبھالتے ھی لاھور میں واقع سرکاری کالونیوں کے طوفانی دورے کئے اور سوئے ھوئے پی ڈبیلو ڈی کے افسران اور ملازمین کو جگایا اور نہایت بگڑے اور خراب حالات کو دنوں میں ٹھیک کردیا صفائی کی ابتر حالت کو درست کیا ۔۔
یہ بات قابل ذکر ھے کہ اس سے پہلے سیکڑیری آئی اینڈ سی کی پوسٹ صرف ایک دفتری پوسٹ تھی مگر احسان بھٹہ نے سیکڑیری ائی اینڈ سی کی پوسٹ کو ایک نئی جہت دے دی اور یوں سرکاری ملازمین کی رھائشی کالونیوں کی بھی سنی جانے لگی
یہاں ایک بات کا ذکر کرنا ضروری ھے کہ ھم بحثیت قوم مجموعی طور پر سہل پسند اور نکمے ھیں جو صرف باتیں اور دوسروں پر سوائے تنقید کرنے کے کوئی اور کام نہیں کرتے ۔
صفائی نصف ایمان ھے مگر صفائی پسند نہیں ھیں گند میں خوش رہتے ھیں
پاکستانی قوم صرف ذاتی سوچ کے حامل ھیں مجموعی قومی سوچ کا دور دور تک نام و نشان نہیں ھیں ملکی معاملات اللہ توکل اور ڈنگا ٹپاؤ سسٹم کے تحت ھی چل رھے ھیں۔ ڈانڈا چلے تو سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے حضرت انسان کام کرتے ہیں
اگر محکمے کام کریں تو عوام تعاون نہیں کرتی اکثر دیکھا گیا ھے کہ صفائی کرنے والے صفائی کرکے چلے جاتے ھیں چند دنوں بعد ھم اسی جگہ گند ڈال کر بیڑہ غرق کر دیتے ھیں
۔اللہ سے دعا ھے کہ احسان بھٹہ جیسے افسران و ملازمین کو نظر بد سے بچائے اور صحت و تندرستی والی زندگی اور اسی جوش و جذبہ سے ملک و قوم کی خدمت کرنے کی طاقت اور ھمت عطا فرمائے اور اپنی حفظ و امان میں رکھے امین ثم امین