زیابطیس سے متعلق عالمی ادارہ انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن کے مطابق دنیا میں زیابطیس کا مرض تیزی سے پھیلنا باعث تشویش ہے، سال 2021 کی جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں زیابطیس کے مرض کے پھیلاؤ کو خطرناک قرار دے دیا

لاڑکانہ( رپورٹ محمد عاشق پٹھان) زیابطیس سے متعلق عالمی ادارہ انٹرنیشنل ڈائبیٹیز فیڈریشن کے مطابق دنیا میں زیابطیس کا مرض تیزی سے پھیلنا باعث تشویش ہے، سال 2021 کی جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں زیابطیس کے مرض کے پھیلاؤ کو خطرناک قرار دے دیا گیا ہے جو کہ دنیا میں بسنے والے فرد، خاندان اور معاشرے کی صحت اور زندگی کے لیے چیلنج بن چکا ہے یہ ہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں شوگر کے مرض کے حساب سے پاکستان اب تیسرے نمبر پر آ چکا ہے، نیشنل ڈائبیٹک سروے پاکستان 2018 کے مطابق پاکستان میں ہر چوتھے فرد کو یا تو شوگر کا مرض لاحق ہے یا پھر ہونے والی ہے جس کا تناسب 26 فیصد تک پہنچ چکا ہے، زیابطیس سے متعلق عالمی ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ شوگر اب امیر آدمی کی ہی نہیں بلکہ غریب آدمی کی بھی بیماری بن چکی ہے اور 81 فیصد آبادی مڈل یا لوئر مڈل کلاس سے تعلق رکھتی ہے، اس سلسلے میں جامعہ بے نظیر بھٹو میں شوگر اینڈ ہارمونز اسپیشلسٹ، معروف معالج ڈاکٹر مجیب الرحمان ابڑو کا کہنا ہے کہ یوں تو شوگر ہونے کے بہت سے اسباب ہیں پر سب سے اہم بچوں اور بڑوں میں وزن اور پیٹ کا بڑھنا ہے، کھانے پینے میں جنک فوڈ، سافٹ ڈرنکس اور بار بار بے احتیاطی سے کھانے کا زیادہ استعمال، ورزش اور چہل قدمی نہ کرنا اہم اسباب میں شامل ہیں جن کا نہ صرف خیال رکھنا چاہیے بلکہ اس کے متعلق شعور و آگاہی پھیلانے کی بھی اشد ضرورت ہے