نبی کریم ، رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ اور ولادت باسعادت کی مناسبت سے کمیونٹی کی معروف شخصیت محمد عرفان عادل کی طرف سے پروقار تقریب و ضیافت کا اہتمام

نبی کریم ، رحمتہ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ اور ولادت باسعادت کی مناسبت سے کمیونٹی کی معروف شخصیت محمد عرفان عادل کی طرف سے پروقار تقریب و ضیافت کا اہتمام
“سیرت طیبہ کی روشنی میں ہمیں اپنا جائزہ لیتے ہوئے یہ دیکھنا ہے کہ ہم اپنے اپنے شعبے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کی تعلیمات پر کتنا عمل پیرا ہیں”: سفیر پاکستان محترم سید سجاد حیدر
“خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گل چیدہ
کس منہ سے بیاں ہوں ترے اوصاف حمیدہ”
کویت : رحمت اللعالمین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت با سعادت کی مناسبت محمد عرفان عادل نے ایک پر وقار تقریب اور ضیافت کا اہتمام کیا اس روحانی , ایمانی اور پروقار تقریب کے مہمان خصوصی سفیر اسلامی جمہوریہ پاکستان محترم سید سجاد حیدر تھے جبکہ کمیونٹی ویلفیئر اتاشی محترم فرخ امیر سیال نے خصوصی شرکت کی
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کرنے کی سعادت عبدالروف بھٹی اور محمد نواز نے حاصل کی، اس روحانی پروقار اور منفرد تقریب کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے میزبان محفل محمد عرفان عادل نے محبت رسول رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اس کے تقاضوں اور سیرت طیبہ کے مختلف گوشوں پر مدلل گفتگو کی
مقررین نے جن میں رانا اعجاز حسین، جاوید اقبال، حاجی عبد الرشید ، طلعت شریف نقشبندی ، حافظ محمد شبیر ، محمد عرفان عادل اور کمیونٹی ویلفیئر اتاشی محترم فرخ امیر سیال شامل تھے اس ایمانی اور روح پرور سوال کے جواب میں انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے اللہ رب العزت ہمیں یہ خوش نصیبی عطا فرمائے ھمارے دامن میں کوئی ایسا حسن عمل نہیں کہ ھم اس سوال کا جواب دے سکیں بس اتنا جانے ھیں کہ ھمارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انتہائی کریم اور رحمت للعالمین ھیں-
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوبچپن سے اجتماعی کاموں میں اتنا لگاؤ اور دلچسپی ہے کہ جب بیت اللہ شریف کی تعمیر ہورہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی قریشِ مکہ کے ساتھ پتھر اٹھاکر لا رہے ہیں۔ کسب حلال کی یہ اہمیت کہ قریش کی بکریاں چراتے اور اس کی مزدوری سے اپنی ضروریات پوری فرماتے اور جب اور بڑے ہوئے تو تجارت جیسا اہم پیشہ اختیار فرمایا اور’’ التاجر الصدوق الامین ‘‘(امانت دار سچے تاجر) کی صورت میں سامنے آئے۔


معاملہ فہمی اور معاشرے کے اختلافات کو ختم کرنے اور اس میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کی وہ صلاحیت ہے کہ بیت اللہ کی تعمیر کے وقت حجرِ اسود کو اپنی جگہ رکھنے پر قریش کی مختلف جماعتوں میں اختلاف پیدا ہوا اور قریب تھا کہ ناحق خون کی ندیاں بہہ جاتیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فیصلہ فرمایا جس کی سب نے تحسین کی اور اس پر راضی ہوگئے۔
’’بلاشہ اے مسلمانو! تم کو رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم) کی ذات میں عمدہ نمونہ ہے ہر اْس شخص کے لیے جو اللہ کی ملاقات کا اور قیامت کے دن کا خوف رکھتا ہے اور اللہ کو بکثرت یاد کرتا ہے۔‘‘(الاحزاب21)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ہر پہلو اْمت کے لیے ایک بہترین اْسوۂ حسنہ بن کر سامنے آگیا۔ امت کے ہر فرد کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ایک اعلیٰ مثال ہے، جسے وہ سامنے رکھ کر زندگی کے ہر شعبہ میں ترقی کرسکتاہےاور ہم نقوشِ سیرت طیبہ پر عمل پیرا ہوکر ہی دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ہو سکتے ہیں۔