خیبرپختونخواہ کی اسپیشل برانچ پولیس کی جانب سے گورنر اور وزیراعلی کو بھیجوائی جانے والی نوے فیصد رپورٹس ردی کی ٹوکری میں پھینک دی جاتی ہیں?

پشاور (جہانزیب راشد) زرائع کے مطابق خیبرپختونخواہ کی اسپیشل برانچ پولیس کی جانب سے گورنر اور وزیراعلی کو بھیجوائی جانے والی نوے فیصد رپورٹس ردی کی ٹوکری میں پھینک دی جاتی ہیں۔ سنٹرل پولیس آفس پشاور کے ذرائع نے بتایا کہ صوبائی انٹیلیجنس ادارہ اسپیشل برانچ پورے صوبے میں پھیلا ہوا ہے جہاں سے آئے روز خفیہ رپورٹس وزیراعلی اور گورنر کو پہنچائی جاتی ہیں مگر ان رپورٹس پر seen کے الفاظ لکھ کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اسپیشل برانچ آئے روز صوبائی اداروں میں کرپشن، صوبے میں امن و امان کی ناقص صورتحال، ناقص تعلیمی سسٹم، صحت، بلدیات اور خصوصاً پولیس کی کارکردگی پر رپورٹس وزیراعلی اور گورنر کو پیش کرتی ہے مگر مجال ہے کہ ان اہم شخصیات کی جانب سے کوئی serious ایکشن لیا جائے۔ یعنی کہ صوبے کی دونوں شخصیات کو معلوم ہوتا ہے کہ کس جگہ اور کس محکمے میں کیا گل کھلائے جا رہے ہیں مگر دونوں شخصیات خاموشی سے اپنا وقت پاس کر رہی ہیں۔ گزشتہ روز وزیراعلی کو اسپیشل برانچ کی جانب سے سنٹرل جیل پشاور میں ہونے والی بے قاعدگیوں، بے ضابطگیوں اور بدعنوانیوں پر ایک اہم رپورٹ ارسال کی گئی جس پر وزیراعلی نے ایکشن لینے کی بجائے اس رپورٹ کو ہاتھوں میں پھاڑ پھوڑ کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا کیونکہ پشاور جیل پر تعینات کیا گیا سپریینڈنٹ انہی کا سفارشی تھا۔ اسی طرح اسپیشل برانچ کی جانب سے پشاور پولیس کے سی سی پی او احسن عباس کی کرپشن اور ان کے ماتحت کام کرنے والے ایک کرپٹ ایس پی کے متعلق بھی وزیراعلی کو رپورٹ بھیجی گئی مگر اس پر صرف seen لکھ کر معاملہ دبا دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلی جگہ جگہ نام نہاد اور جعلی چھاپے مارنے کی بجائے اگر اسپیشل برانچ کی رپورٹس پر ہی ایکشن لینا شروع کر دیں تو صوبہ ساٹھ فیصد مسائل سے صاف ہو جائے گا مگر وہ ایسا قدم اس لیئے نہیں اٹھا رہے کہ اکثر غیرقانونی اقدامات انہی کی جانب سے جاری ہوئے ہوتے ہیں جن پر وہ پردہ رکھے ہوئے ہیں۔ ایسی رپورٹس تیار کرنے میں اسپیشل برانچ کے سینکڑوں اہلکار دن رات ایک کر دیتے ہیں مگر رپورٹس پر ایکشن نہ ہونے کی وجہ سے اسپیشل برانچ پر خرچ ہونے والا فنڈ ضائع ہو رہا ہے۔