عبدالقدیر خان کی ہمسائی”محترمہ رفعت صبیح” کے قلم سے تحریر

عبدالقدیر خان کی ہمسائی”محترمہ رفعت صبیح” کے قلم سے تحریر
تقریبا 13سال میں E7 اسلام آباد میں رہی اور وہ ہماری پچھلی street پر بے انتہا پہرے میں رہتے تھے ۔سوائے اس جگہ کے مکینوں کے کسی کو اجازت نہیں تھی کہ وہاں سے گاڑی گذار لے ۔لیکن آپ جس جگہ اتنے لمبے عرصے تک رہتے ہیں وہاں کی ہر چیز سے باخبر رہتے ہیں۔ایک تو ڈاکٹر صاحب جس گھر میں رہتے تھے اور اسکے برابر کے گھروں میں انکے گارڈز ہوتے تھے ۔معمولات میں شامل تھا کہ وہ اپنے برآمدے میں بیٹھے ہیں اور جو لوگ walk کررہے ہیں وہ انہیں ہاتھ ہلاکر wish کرتے تھے اور ڈاکٹر صاحب اسکا جواب ہاتھ ہلاکر ہی دیتے تھے ۔میرے خاوند صبیح صاحب سے مسجد میں ملاقات ہوجاتی تھی جب عید یا جمعہ کی نماز پڑھنے بہت پہرے کے ساتھ ہمارے سیکٹر کی شاہین مارکیٹ کی مسجد میں آتے تھے ۔صبیح صاحب گزرتے ہوئے بڑے اسٹائل میں ہاتھ اٹھا کر انکو سلام کرتے تھے دور سے ہی اور وہ اسی طرح جواب دیتے تھے ۔کبھی کبھار ڈاکٹر صاحب نظر نہیں آتے تو میں انکے گارڈز سے خیریت معلوم کرتی اسطرح ہمارا ان گارڈز کے ساتھ بھی ایک تعلق بن گیا تھا اور کبھی میں اکیلی walk کروں تو پوچھتے تھے کہ آج صاحب نہیں آئے خیریت ہے؟ڈاکٹر صاحب کی بڑی خاص بات جنگلی جانوروں کو کھانا دینا تھی جو انکے house arrest ہونے کے بعد نوکروں نے سنبھال لی تھی اور بندر ان کے گھر کے اردگرد منڈلاتے رہتے تھے ۔انکے ایک خاص نوکر بہت دبلے پتلے سے ۔لگتا تھا انکی خاندانی ملازم ہیں اکثر انکے کتے کو باہر گھماتے تھے ۔کبھی کبھی انکی مسزجوکہ ایک foreigner خاتون تھیں انکے ساتھ بیٹھی ہوتی تھیں ۔وہ بھی بے انتہا قابل احترام شخصیت ہیں کہ اتنے لمبے عرصے اور اتنے برے حالات میں انکا ساتھ دیا ۔ایک دفعہ میں نے انکے گارڈ سے پوچھا کہ میں ڈاکٹر صاحب سے ملنا چاہتی ہوں تو انہوں نےکہا کہ وزارت دفاع سے اجازت نامہ لانا پڑے گا ۔ خاص طور پرجو ان کے ساتھ اُس وقت کے حکمران نے کیا وہ معلوم کرنے کی خواہش تھی ۔جوکہ ایکُ راز ہی رہ گیا ۔صبیح صاحب کہتے تھے کہ یہ اتنا آسان نہیں ہے اول تو اجازت مشکل سے ملے گی اور مل بھی گئ تو اتنا پہرے میں ہو گا کہ کوئ پوشیدہ بات نہیں کرسکتے ۔صبح سے دو فون آچکے ہیں ان لمحوں کو یاد کرنے کے لئےجواکثر میرے مہمانوں نے میرے ساتھ walk کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔وہ منظر لگتا ہے میرے ذہن میں کہیں نقش ہوگیا ہے ۔مجھے لگتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب اسی طرح بیٹھ کر ہمیں wave کررہے ہیں ۔
اللہ پاکستان کے اِس ہیرو کو اس عظیم انسان کو اپنی شان کے مطابق جزا عطا کرے امین
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
رپورٹ:-لینا خان