کراچی میں پراپرٹی ٹیکس کا سروے کرکے ریکارڈ کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا اور اگر سائنٹیفک طریقے سے سروے کیا جائے تو پراپرٹی کی تعداد 2 بلین تک ہونے کی امید ہے


کراچی (7 ستمبر ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں پراپرٹی ٹیکس کا سروے کرکے ریکارڈ کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا اور اگر سائنٹیفک طریقے سے سروے کیا جائے تو پراپرٹی کی تعداد 2 بلین تک ہونے کی امید ہے۔ یہ بات انہوں نے آج وزیراعلیٰ ہائوس میں کمپیٹیٹیو اینڈ لیو ایبل سٹی آف کراچی (کلک ) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مکیش کمار چاولہ ، ناصر شاہ ، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب ، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو ، کمشنر کراچی نوید شیخ ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ نجم شاہ، سیکریٹری سرمایہ کاری زاہد عباسی ودیگر نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کلک ورلڈ بینک کے تحت کراچی کا ایک اہم پروجیکٹ ہے۔پروجیکٹ کا ایک کمپوننٹ ماڈرنائزنگ اربن پراپرٹی ٹیکس ایڈمنسٹریشن اینڈ سسٹم ہے۔اجلاس میں پراپرٹی سروے کے حوالے سے تفصیلی غور کیا گیا اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں پراپرٹی ٹیکس کا سروے کر کے ریکارڈ کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔2001 میں کراچی میں 800000 پراپرٹیز ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں رجسٹر تھیں،اب کراچی میں 947424 پراپرٹی یونٹس رجسٹر ہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایاگیا کہ اگر دوبارہ سائنٹیفک طریقے سے پراپرٹیز کاسروے کیا جائے تو پراپرٹیز کی تعداد 2 بلین ہوجائے گی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ سال 20-2019 میں کراچی سے پراپرٹی ٹیکس کی مد میں 1.72 بلین روپے ریکوری ہوئی اور دوبارہ سروے کرنے سے 3.63 بلین روپے ٹیکس ریکوری ہوگی یعنی 111فیصد ریکوری بڑھ جائے گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے پراپرٹی ٹیکس کو محکمہ ایکسائز سے منتقل کرکے اسے کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کو دینے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر بلدیات ، وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور چیف سیکریٹری بیٹھ کر اس فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کلک ٹیم کو سافٹ ویئر بنا کر سروے کرنے کی ہدایت کی اور سروے کے بعد لوکل باڈیز کے متعلقہ عملے کو ٹیکس ریکوری کے حوالے سے ضروری تربیت دی جائے گی تاکہ وہ خود ریکوری شروع کرسکیں۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ