الیکٹرونک موٹر سائیکل غریبوں کیلئے سستی اور اچھی سواری‘

کراچی (نیوز رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و سربراہ بیت المال سندھ حنید لاکھانی نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار الیکٹرک موٹر سائیکل متعارف کروانے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے الیکٹرک وہیکل کی رجسٹریشن کے لیئے ا لیکٹرونک وہیکل پالیسیی منظور کی ہے جس کے تحت ملک میں الیکٹرک موٹر سائیکلیں اور رکشے بنانے کے لیے پیداواری پلانٹس لگائے جائیں گے جبکہ صوبہ سندھ میں صوبائی حکومت الیکٹرونک وہیکل کی رجسٹریشن میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے الیکٹرک موٹر سائیکل غریب کی سواری ہے اور سندھ حکومت کا الیکٹرک وہیکل کو رجسٹر نہ کرنے کا فیصلہ غریب دشمنی کے مترادف ہے،ان خیالات کا اظہارا نہوں نے حنید لاکھانی سیکرٹریٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، حنید لاکھانی نے کہا کہ جولٹا الیکٹرک پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروانے سے ملک کو بہت فائدہ ہوگا الیکٹرک کاریں اور موٹرسائیکلیں ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کی جگہ پر آجائیں تو ماحول پر نہ صرف کاربن کے مضر اثرات کم ہو جائیں گے بلکہ اس سے ملک کو تیل کی برآمدات میں سالانہ اربوں ڈالرز کی بچت ہوگی، انہوںنے کہاکہ وزیراعظم عمران خان 2030تک ملک بھر کی 30فیصد گاڑیاں الیکٹرک پر منتقل کرنے کا ہدف رکھتے ہیں اس خواب کو پوراکرنے کے لیئے حکومت ملک میں الیکٹرک موٹر سائیکل اور رکشوں کی پیداواری پلانٹس لگانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے،انہوں نے کہا کہ الیکٹر ک گاڑیاں متعارف کروانے سے ان کی مرمت پر آنے والی لاگت بھی کم ہوگی وفاقی حکومت کی جانب سے الیکٹرونک وہیکل پالیسی کے لیئے پہلا قدم پاکستان کے لیئے نہایت مثبت ثابت ہوگا پاکستان بھر میں الیکٹرونک موٹر سائیکل کی رجسٹریشن کرائی جارہی ہیںلیکن صوبہ سندھ کی عوام الیکٹرونک وہیکل و موٹر سائیکل کو رجسٹر کرانے سے محروم ہیں سندھ حکومت کا محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن الیکٹرونک وہیکل و موٹر سائیکل کی رجسٹریشن میں رکاوٹیں پیدا کررہا ہے، الیکٹرونک موٹرسائیکل غریب کے لیئے ایسی سواری ہے جو اس کو ماہانہ ٹرانسپورٹیشن کی مد میں بڑی بچت کروائے گی، الیکٹرونک موٹرسائیکل ایسی ماحول دوست سواری ہے جس میں نہ تو انجن ہے اور نہ ہی اس میں پٹرول ڈلتا ہے بلکہ الیکٹرونک موٹر سائیکل بیٹری پر چلتی ہے اور ایک دفعہ بیٹری فل ہو جائے تو تقریبا اسی کلومیٹر تک سفر کیا جا سکتا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایسی موٹر سا ئیکلوں کو رجسٹر کرنے کی پالیسی عوام کو سہولت فراہم کرنا ہے جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے کا مطلب ہے کہ سندھ حکومت عوام کو سہولت اور ریلیف نہیں دینا چاہتی۔