آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے سینیر اداکارہ دردانہ بٹ اور نائلہ جعفری کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے سینیر اداکارہ دردانہ بٹ اور نائلہ جعفری کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد

تعزیتی ریفرنس میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ اور اراکین گورننگ باڈی شریک۔۔

پاکستان ٹیلیوژن کی معروف اداکاراوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے شوبز شخصیات اور ان کے مداحوں کی شرکت ۔

تعزیتی ریفرنس میں دردانہ بٹ اور نائلہ جعفری کے مختلف ڈراموں کے کلپس پر مبنی شو ریل دکھائی گئی

پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ہما میر ادا کر رہی ہیں ۔

رکن گورننگ باڈی سعادت جعفری:

دردانہ بٹ نے میرے بچوں کے ایڈمیشن کی سلسلے میری مدد کی۔

ان کے انتقال سے کچھ مہینے پہلے میری ان سے ملاقات ہوئی تھی۔۔

وہ بہت ہی خوش مزاج اور محبت کرنے والی خاتون تھیں

نائلہ جعفری بہت خوددار عورت تھی۔

اس کی زندگی میں نشیب و فراز آتے رہے میرے گھر سے ان کا گہرا تعلق تھا۔۔

میں دونوں خواتین کی مغفرت کیلئے دعاگو ہوں۔۔

ملیحہ ، بھانجی دردانہ بٹ :

میری خالہ کیلئے اس تقریب کا انعقاد ہوا میں بہت شکرگزار ہوں۔

مجھے خوشی ہے کہ جب دردانہ بٹ اس دنیا سے گئیں تو وہ اس اطمینان سے گئیں کہ نائلہ ٹھیک ہے۔

وہ نائلہ جعفری کی بیماری سے لاعلم تھیں۔

ان کے مداحوں نے جس طرح محبت کا اظہار کیا ہم فرطِ جذبات سے مغموم ہوگئے۔۔

دردانہ بٹ میرے لیے ٹھنڈی چھاوں کی طرح تھیں۔۔

———–
ہدایت کار اقبال لطیف:

جب لوگ جاتے ہیں دنیا سے یا بیماریوں سے لڑ رہے ہوتے ہیں اور لوگ ان کیلئے دعا مانگتے ہیں ۔۔

دردانہ بٹ میرے لیے دودی اپا تھیں۔۔

دردانہ بٹ اسکول کی پرنسپل بھی تھیں اور اداکارہ بھی تھیں

۔ میری بیٹی آج جو کچھ بھی ہے اس کی بنیادی تعلیم کا کریڈٹ دردانہ بٹ کو جاتا ہے۔۔

نائلہ جعفری کے ساتھ بہت کم کیا۔۔

جتنا بھی ان کے ساتھ کام کیا ان کی یادیں ہمیشہ ساتھ ہیں
———————-
تھیٹر اداکارہ کلثوم آفتاب:

تعزیتی ریفرنس کی تقاریر مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔

دردانہ آپا کی پروقار شخصیت تھی وہ لوگوں کو اپنا بنانا جانتی تھیں۔۔

نائلہ اپنے ہر کردار کو اچھی طرح سمجھتی تھی،

وہ ہدایت کار کا نظریہ سمجھتی تھیں۔۔

وہ ہم لوگوں سے بھی رائے لیتی تھی کہ ہم اس کہانی کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔۔
————————
عمران شیروانی:

میری دردانہ بٹ سے کم ملاقاتیں ہیں۔

نائلہ جعفری کوئی عام انسان نہیں تھیں،

وہ ایک مختلف روح تھیں۔

وہ ٹی وی کی اسٹار تھیں اور بہت مضبوط خاتون تھیں

نائلہ جعفری اپنی زندگی کے آخری ایام میں بہت تنہا تھیں۔
——————————
میک اپ آرٹسٹ کمال الدین:
پہلی بار جب دردانہ بٹ ٹی وی پر آئیں تھیں ہمارے پاس آکر بیٹھی تھی،

وہ ہماری ساتھی تھیں بہت عرصہ ہم نے ساتھ گزرا۔

اداکارہ کے ساتھ ساتھ وہ اچھی ماہرِ تعلیم تھی۔۔

وہ سوشل ورکر بھی تھیں دنیا کے درد کو اپنے سینے میں سمیٹ کر چلتی تھیں۔

ان سے جو رشتہ تھا وہ بیان نہیں کیا جاسکتا۔

————————-
عرفان اللہ خان:
نائلہ جعفری کو میں آرٹس کونسل میں دیکھتا تھا،

ٹی وی پر تو وہ کافی عرصہ تھیں ہم نے انہیں ڈائریکٹر کی حیثیت سے بھی دیکھا۔۔
—————-
مختیار لغاری:

احمد شاہ کا بہت شکریہ جنہوں نے ہمارے آرٹسٹوں کو یاد رکھا ہے اور ان کیلئے ریفرنس کا انعقاد کیا ہے۔۔
—————-
مصباح خالد:

نائلہ میری دوست بن گئی تھی۔۔

میں نے کئی سالوں پہلے ان کے ساتھ کام کیا تھا ۔۔

وہ بہت بہترین شخصیت کی مالک تھیں۔

دردانہ بٹ اور نائلہ دونوں میں یہ خوبی مشترکہ تھی کہ مثبت سوچ رکھتی تھی۔

نائلہ جعفری بیماری میں بھی ثابت قدم رہیں ۔ ہمارے دلوں میں ہمیشہ یہ زندہ رہیں گی۔
—————————–
خالد انعم:

دردانہ بٹ اور نائلہ ہیں، ان کیلئے ماضی کا لفظ استعمال نہ کیا جائے

۔دونوں انسان دوست شخصیت تھیں۔۔

اداکاری میں دونوں نے اپنی الگ پہچان بنائی۔۔

دودی نہایت محبت کرنے والی تھیں۔۔
—————————–
عادل واڈیا:

نائلہ کے ساتھ چھوٹی بہنوں والا رشتہ تھا۔۔

میں بہت جذباتی ہو رہا ہوں۔۔

میں ان دونوں سے بہت محبت کرتا تھا۔۔

دعا ہے کہ اللہ ان کے درجات بلند کرے۔۔
————————————
امجد شاہ:

احمد شاہ کا شکریہ جو جانے والوں کی یادیں تازہ کرنے کا اہتمام کرتے ہیں۔۔

جن سے سیکھا جائے ان ہی کے ساتھ کام کیا جاتا ہے۔۔

نائلہ جعفری کے فن کے بارے میں بات کرتے گھبراہٹ ہو رہی ہے ۔

دردانہ بٹ کے تصور آتے ہی ممتا جیسا پیار آتا ہے۔۔

ان میں زندگی کی رمق بھرپور تھی۔۔

وہ نہایت حوصلہ مند خاتون تھیں۔۔

دردانہ آپا مضبوط خاتون تھیں۔۔
————————-
صدر آرٹس کونسل محمداحمد شاہ:

نائلہ زلزلے میں ہمارے ساتھ تھیں۔۔

زلزلے سے متاثرہ بچوں کا ناءلہ نے بہت خیال رکھا۔۔

ناءلہ کی بیماری میں ان کے ساتھ رہے۔۔

دودی کے ساتھ پرانا تعلق تھا

دودوی نہایت بہادر خاتون تھیں۔۔

دودوی بچوں کی تعلیم کے حوالے پالیسی لے کر اءیں تھیں۔۔

وہ اتنی خوددار تھیں کھبی پیسے نہیں مانگے۔۔

دودوی اچانک آ جاتیں تھیں۔۔

دونوں تھیٹر کی پختہ اداکارہ تھیں

ہدایت کار تک یہ سوچتے تھے کہ اس کردار کے لیے ناءلہ سے بہتر کوئی نہیں۔۔

میں نے کوشش کہ جو فنکار ہیں یہ جگہ ان کے کنبے کی طرح ہو

یہ ایسے فنکار ہیں جو دلوں میں زندہ رہتے ہیں۔۔

کووڈ میں ہمارے تخلیقی لوگ ہم سے بچھڑ گئے۔۔

آرٹس کونسل کا کوئی ممبر کسی کی جرات نہیں کہ فنکار کی عزت میں کمی کرے۔۔