UBG کے قائدین لگاتار دو سال شکست کھانے کے باوجود دروغ گوئی سے باز نہیں آئے،،،

سینہ گزٹ ،، UBG کے قائدین لگاتار دو سال شکست کھانے کے باوجود دروغ گوئی سے باز نہیں آئے،،، قومی اسمبلی یا سینٹ کی کسی سٹینڈنگ کمیٹی کے پاس DGTO یا کسی بھی عدالت کے معاملات میں دخل اندازی کا اختیار نہیں،، عدالتوں میں سامنا کرنے کی بجائے غیر متعلقہ فورمز پر جا خفت مٹانے کی ناکام کوششیں کر رہے ہیں،،، لوگوں کو گمراہ مت کریں،،، کتنے شرم کی بات ھے کہ بزنس کمیونٹی کے سب سے بڑے ادارے کے الیکشن میں حصہ لینے والے خالد تواب صاحب کا خود کوئی کاروبار نہیں ، اور جس کمپنی سے الیکشن کے کاغذات جمع کرائے ،اس کمپنی نے برسوں سے کوئی کاروبار ہی نہیں کیا،،،

ایف پی سی سی آئی کی 6 ماہ کی بدترین کارکردگیپریو بی جی ممبران کا عدم اطمینان
کراچی( )وفاق ایوانہائے صنعت وتجارت(ایف پی سی سی آئی)2021 کی ایگزیکٹو کمیٹی میں یو بی جی کے ممبران نے رواں سال کی گزشتہ 6 ماہ میں ایفپی سی سی آئی کی بدترین کارکردگی اور سرگرمیوں پر عدم اطمینان اور برہمی کا اظہار کیاہے۔یو بی جی اراکین نے فیڈریشن کی سرگرمیوں کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ایف پی سی سیآئی جو پورے پاکستان میں تمام تجارتی اداروں کی نمائندگی کرنے والے نجی شعبے کا ایکاعلیٰ ادارہ ہے لیکن یہ ادارہ رواں سال کے ابتدائی ماہ جنوری سے اب تک فیڈریشن کی باقاعدہاور سالانہ سرگرمیاں انجام دینے اور منظم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے افسوس کااظہار کیا کہ ایف پی سی سی آئی ایکسپورٹ ایوارڈز اور اچیومنٹ ایوارڈز کی تقاریب گذشتہدو سالوں سے زیر التواءہیں جس سے برآمد کنندگان اور تاجر برادری میں بہت مایوسی پائیجاتی ہے حالانکہ بزنس کمیونٹی بالخصوص ایکسپورٹرز نے وبائی امراض کرونا کی موجودگیمیں سخت جدوجہد کی تھی اورفیڈریشن کی جانب سے ان کی کوششوں کو تسلیم کرنے اور ان کیحوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے لیکن ایف پی سی سی آئی میں موجود افرادایکسپورٹرز کیجدوجہد کی حوصلہ افزائی میں ناکام رہے ہیں۔ یو بی جی ممبران نے ایف پی سی سی آئی میںخاص طور پر مختلف موضوعات پر اسپیشل اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے کوآرڈینیٹرز کی تقرریوں میںاقرباء پروری اور منظور نظر افراد کو نوازنے کی ثقافت پر بھی کڑی تنقید کی اور کہاکہ ایف پی سی سی آئی میں غیر قانونی طور پر موجودعہدیداران نے مختلف ممالک کے ساتھبزنس کونسلوں، علاقائی اور کنفیڈریشن چیمبروں کے ساتھ ایف پی سی سی کی وابستگی کو بھیتباہ کردیا ہے جبکہ ایف پی سی سی آئی نے آئی سی سی آئی اے ، سی اے سی سی آئی ، ایسبی سی وغیرہ میں عہدیداروں کی نشست حاصل کرنے کا موقع گنوا دیاگیا جو انتہائی افسوسناکپہلو ہے۔فیڈریشن کی ایگزیکٹو کمیٹی میں یو بی جی ممبران نے کہا کہ ایف پی سی سی آئینے بجٹ سے پہلے کے اجلاسوں میں خالصتاً بجٹ کے سلسلے میں کوئی مشاورتی اجلاس طلب نہیںکیا اور نہ ہی کوئی سیمیناریاکانفرنس کا انعقاد کیا ، جس کی وجہ سے فیڈریشن کے موجودہعہدیدار نجی شعبے کے متفقہ خیالات اور تجاویز حکومت کو پیش کرنے میں ناکام رہے۔ یوبی جی ممبروں نے کہا کہ ایف پی سی سی کے غیر قانونی صدر کے غیر پیشہ ورانہ انداز نےایس ایم ای سیکٹر اور خواتین کاروباری افراد کو بھی بری طرح نقصان پہنچایا ہے اور انکےبہتر مفاد کے لئے کچھ نہیں کیاگیاحالانکہ ایس ایم ای سیکٹر اور خواتین تاجر معاشی سرگرمیوںمیں حکومت کی ترجیحی فہرست میں شامل ہیں۔یو بی جی ممبران نے ایف پی سی سی مالی معاملاتکا بھی جائزہ لیا اوراس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایف پی سی سی سی کے اہم شعبےجن میں ریسرچ ینڈ ڈیولپمنٹ، ملکی اور بین الاقوامی نمائشیں، انٹرنیشنل افیئرز، سفارتیمعاملات، اڈٹ اور فنانس جو ماضی میں کلیدی کردار ادا کرتے تھے آج ناکارہ ہیںاس کے علاوہایس پی سی سی آئی کے مالی وسائل صرف کرائے کی آمدنی تک ہی محدود رہ گئے ہیں جبکہ دوسرےمالی وسائل میں بھی سخت کمی دیکھی جارہی ہے جو فیڈریشن پر قابض غیرقانونی صدر کی بدترینناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔