بارڈر ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے کوسٹ گارڈز کے رویہ کیخلاف ہڑتال کا اعلان کردیا،ایران سے ایکسپورٹ اور امپورٹ بند،ٹیکس کی مد میں حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان۔

گوادر ۔بیورورپورٹ۔بارڈر ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے کوسٹ گارڈز کے رویہ کیخلاف ہڑتال کا اعلان کردیا،ایران سے ایکسپورٹ اور امپورٹ بند،ٹیکس کی مد میں حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان۔۔۔۔۔۔سالانہ اربوں روپے کی ٹیکس ادائیگی ،قانونی تجارت اور تمام دستاویزات کے باوجود ایران بارڈر 250 سے لیکر کراچی تک کوسٹ گارڈز کے 10 چیک پوسٹوں سمیت دیگر تقریباُٗ28 چیک پوسٹوںں پر ٹرالر ز اور ٹرکوں کوبلاوجہ گھنٹوں تک روکا جاتا ھے بارڈر ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہیکہ ہم 250 بارڈر سے ایف بی آر و کسٹم کے تحت قانونی تجارت کرتے ہوۓ سالانہ اربوں روپے حکومت پاکستان کے خزانے میں جمع کرکے مُلکی معیشت کو استحکام دینے کیلئے اپنی حد تک کی کردار ادا کرکے ٹیکس جمع کرتے ہیں،ایران سے برآمد ہونیوالے تمام اشیاء ایف بی آر لسٹ کےمطابق ہوتے ہیں اور باقاعدہ کسٹم ڈیوٹی ادا کرکے کسٹم کلیئرنگ کے بعد امپورٹ کرکے کراچی اور دیگر شہروں میں روانہ کئیے جاتے ہیں،لیکن ایران بارڈر 250 سے لیکر کراچی تک کوسٹ گارڈز سمیت دیگر ادارے ہماری گاڑیوں اور ٹرکوں کو گھنٹوں اور دن بھر تک روک لیتے ہیں اور مختلف بہانوں سے گاڑیوں کو Unload کرکے کوئی ثبوت اور کاغذات دئیے بغیر گاڑیوں کو چھوڑا جاتا ہے، جبکہ یہئ چیکنگ قانوناٗ کسٹم پریوینٹیو کوسٹل ہائ وۓ روڈ پر موجود اپنے 5 یا 6 چیک پوسٹوں کے ذریعے سے کرکے گڈز ڈیکلریشن فارم پر اسٹیمپ لگا کر ٹرک کو روانہ کرتے ہیں آۓ روز کوسٹ گارڈ کے اہلکار جنہیں کسٹم ڈیکلریشن کے متعلق کچھ پتہ ہی نہیں، ٹرکوں سے بلاوجہ مال اتارتے ہیں جس میں فروٹ سے لیکر دیگر اشیائے خوردنوش کے سامان ، شامل ہیں،جو اس تیز تپتی دھوپ اور گرم موسم میں خراب ہوکر تاجربرادری کو کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے، بارڈر ٹریڈرزایسوسی ایشن نے کہا ہیکہ سالانہ اربوں روپے کی ٹیکس ادائیگی کے باوجود بارڈر تمام سہولیات سے بھی محروم ہے،بجلی ہے اور نا ہی پانی کا نظام۔ بارڈر ایسوسی ایشن نے ہے کہ ہم تاجر برادری چاہتے ہیں کہ قانونی کاروبار کو فروغ دیکر ٹیکس ادائیگی کو وسعت دیں اور لوگوں کو حکومت کی پالیسی کے مطابق ٹیکس دینے کی جانب راغب کریں،لیکن چند عناصر اپنی ذاتی مفادات کی خاطر اداروں کو استعمال کرتے ہوئے حکومتی پالیسی اور تاجروں کے سامنے رکاوٹ بنے بیٹھے ہیں،اور دانستہ طور پر مخصوص ہدایت کے تحت تمام چیک پوسٹوں پر گاڑیوں کو روک کر انہیں تنگ کرکے ڈرائیورز کو حبس بیجا میں رکھا جاتا ہے،جس سے عیاں ہیکہ یہ چاہتے ہیں کہ مقامی لوگ اس قانونی کاروبار سے دستبردار ہوکر غیرقانونی کاروبار کا آغاز کریں،تاکہ ان کا بھتہ گیری اور رشوت خوری کا نظام برقرار و جاری وساری رہے،ہم تاجربرادری حکومتی پالیسی کے عین مطابق لوگوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے کی سعی کرتے ہیں،لیکن مصیبت یہ کہ یہاں قانونی کام کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کردی جاتی ہیں اور غیرقانونی کام کے فروغ کیلئے ساتھ مل کر کام کرنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے جو کہ قانونی واخلاقی جرم ہے،اس حوالے سے ھم تاجر برادری نےچیف کلکٹر کسٹم اور دیگر اداروں کے اھم ذمہ داران سے ملاقات کرکے انکے سامنے اپنے مشکلات درخواست کی شکل میں بیان کرچکے ہیں،لیکن مسئلے کے حل کیلئے کسی قسم کا اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے ،جس سے عیاں ہوتا ہیکہ متعلقہ اداروں کے اہلکاروں کو پاکستان کے ٹیکس یا ملکی معیشیت سے کوئی تعلق نہیں اور نا ہی اپنی اداروں اور فرائض منصبی سے مخلص ہیں،جبکہ دوسری جانب وہ اشیاء جو ایف بی آر لسٹ کے مطابق امپورٹ کرنے کی اجازت نہیں،بآسانی کراچی سمیت ملک بھر کے تمام شہروں میں بغیر ٹیکس ادائیگی سے پہنچ جاتے ہیں اور آسانی سے دستیاب ہیں،لیکن ٹیکس لسٹ میں شامل اشیاء کی درآمد کیلئے رکاوٹیں کھڑی کر دیجاتی ہیں،اس روئیے کیخلاف آج سے بارڈر 250 میں پُر امن احتجاج کرکے کوئی ٹیکس جمع نہیں کریں گے ، جسکی تمام تر ذمہ داری متعلقہ ادارے ہونگےاور آج یکم جون سے پر امن احتجاج کا آغاز کیا گیا ہے اور بارڈر کو تجارت کیلئے بند کیا گیا ہے،بارڈر بندش سےبارڈر کے دونوں اطراف میں ٹرکوں کی لائنیں لگ گئی ہیں اور حکومت پاکستان کو ٹیکس کی مد میں کروڑوِں روپے کا نقصان پہنچا ہے