آبی معاہدے کی خلاف ورزی: پنجاب 17 فیصد اور سندھ کو 37 فیصد کمی کا سامنہ ، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ کی عوام سے خوو کود ویکسین کرانے کی اپیل
کراچی (23 مئی): وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ 1991 کے آبی معاہدے کے تحت صوبوں کو متفقہ فارمولے کے مطابق پانی کی کمی کو تقسیم کرنا ہے لیکن جاری خریف سیزن -2021 کے دوران سندھ کے ساتھ پہلے 10 روز میں 35 فیصد اور دوسرے 10 روز میں 37 فیصد کی کمی کرکے سوتیلی ماں سلوک کیا جا رہا ہے جبکہ پنجاب کو پہلے 10 روز میں 17 فیصد کمی اوردوسرے 10 میں 15 فیصد قلت کا سامنا کرنا پڑا۔حقیقت یہ ہے کہ پانی کی قلت کو یکساں طور پر تقسیم کیا جاتا لیکن صرف پنجاب کو فائدہ پہنچانے کیلئے انہیں زیادہ پانی دیا گیا ۔ یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں دو مختلف امور سندھ میں پانی کی قلت اور کوروناوائرس کی صورتحال پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو ، وزیر تعلیم سعید غنی ، وزیر آبپاشی سہیل انور سیال ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب ، انڈس اسپتال کے ڈاکٹر عبدالباری ، آغا خان اسپتال کے ڈاکٹر فیصل محمود اور پی ایم اے کے ڈاکٹر سجاد قیصر بھی موجود تھے۔ . مراد علی شاہ نے کہا کہ 1991 میں صوبوں کے مابین ایک فارمولے کے تحت پانی کی تقسیم کے معاہدے پر اتفاق ہوا تھا۔ انہوں نے مزید کہا ہر 10 روز کیلئے تمام صوبے کیلئے پانی مختص کیا جاتا ہے اور پانی کی قلت یا اضافے کی صورت میں فارمولے کے مطابق تقسیم پر بھی اتفاق کیا گیا ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ معاہدے کے تحت انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (IRSA) کو اصل روح کے مطابق اس معاہدے پر عملدرآمد کرنے کیلئے تشکیل دیا گیا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنا کام منصفانہ انجام دینے میں ناکام رہا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے خریف سیزن 2021 کے پہلے 10 روز (یکم سے 10 مئی) کے اعداد و شمار شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کا حصہ 93.7 ایم اے ایف تھا جس کے نتیجے میں اسے 77.5 ایم اے ایف دیا گیا جس میں 17 فیصد کی کمی ظاہر ہوئی۔ اسی طرح سندھ کا حصہ 100.8 ایم اے ایف تھا جس کے نتیجے میں 51.1 ایم اے ایف پانی دینا تھا لیکن اسے 33.2 ایم اے ایف پانی دیا گیا جس میں 37 فیصد کمی ظاہر ہوتی ہے جبکہ بلوچستان میں 20 فیصد زیادہ پانی دیا گیا۔ دوسرے 10 روز (11 سے 20 مئی) تقسیم سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ پنجاب کا 100.8 ایم اے ایف کا حصہ ہے جس کے نتیجے میں اسے 84.6 ایم اے ایف دیا گیا جس میں 16 فیصد کمی دکھائی گئی جبکہ سندھ کو 61.7 ایم اے ایف کے حصہ کے نتیجے میں 38.4 ایم اے ایف دیا گیا جوکہ37.7 فیصد کمی ظاہر کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آبی معاہدے کے تحت (پانی) کی قلت پر صوبوں نے اتفاق رائے فارمولے کے مطابق کیا ہے لیکن پنجاب کو مزید پانی دیا گیا ہے اور سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا یہ سندھ کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے اور اس کے خلاف میں آواز اٹھاؤں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس معاملے پر وزیر اعظم کو ایک خط بھی لکھیں گے۔
کورونا وائرس :
وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے میں کورونا وائرس کی نئی لہر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال عید الفطر 24 مئی 2020 کو منائی گئی اور اس دن ہمارے پاس 846 کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور عید کے پندرہ دن کے اندر 11 جون 2020 کو کیسز کی تعداد بڑھ کر 3036 ہوگئی جوکہ 30 فیصد تشخیصی شرح بنتی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس سال عید الفطر 13 مئی 2021 کو منائی گئی اور اس دن ہمارے پاس 1232 کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور 8دن کے اندر (22 مئی) تک کیسز کی تعداد 2135 ہوگئی ہے۔ پی سی آر ٹیسٹوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے عید الفطر کے بعد فی ملین آبادی کے حساب سے2809 ٹیسٹ کئے تاکہ ہمارے لوگوں کی حفاظت کیلئے مناسب حکمت عملی بنائی جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے ایک ہفتہ کے دوران ہمارے مثبت کیسز کا تناسب 8.37 فیصد رکارڈ کیا گیا جو کہ کافی خطرناک ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ رمضان کے آغاز میں دیگر صوبوں کے بنسبت سندھ میں کیسز کا تناسب کم تھا۔ ماہ رمضان گزرتے ہی کیسز کی تعداد بڑھتی جارہی ہے کیونکہ بین الصوبائی ٹرانسپورٹ مسافروں کو ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں منتقل کرتی رہی۔انھوں نے رنجیدہ ہوتے کہا کہ اگر (ٹرانسپورٹ) پر دو ہفتوں کیلئے پابندی عائد کردی جاتی جیسا کہ سندھ حکومت نے تجویز کیا تھا تو وبائی مرض پر قابو پالیا جاتا۔ مراد علی شاہ نے واضح طور پر کہا کہ ایسی صورتحال میں جب کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے اور اموات کی شرح بھی بڑھنے کا رجحان ظاہر کررہی ہے تو پابندیوں میں نرمی پر غور نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے متنبہ کیا اگر عوام ایس او پیز کو نظرانداز کرتے رہے تو ہم مزید سخت پابندیاں عائد کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پیر سے شادی ہال ، ایکسپو ہال ، پارکس ، انڈور جمز ، کھیلوں کی سہولیات ، تفریحی پارکس ، سینما گھر ، بیوٹی پارلر ، مزارات اور تمام سیاحتی مقامات اگلے دو ہفتوں کیلئے بند کردیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا اگلے احکامات تک تمام تعلیمی اداروں بشمول اسکول ، کالج اور یونیورسٹیاں بند کردی گئیں اور مجموعی طور پر 50 فیصد کے ساتھ ٹرانسپورٹ کی اجازت دی گئی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سپر مارکیٹوں سمیت تمام متعلقہ دکانیں صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کھلی رہیں گی۔ انہوں نے کہا ہم میڈیکل اسٹورز کھلے رکھنے کے بہانے سپر مارکیٹوں کو کام نہیں کرنے دیں گے اور اسپتالوں میں فارمیسی اور الگ دکانیں چوبیس گھنٹے کام کریں گے۔ ریستوراں صرف ٹیک اپ اور ہوم ڈیلیوری سروس پیش کرتے رہیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے کے عوام سے ویکسین لگانے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں جہاں لوگوں کو ویکسین کی گئی ہے وہاں سب کچھ کھل رہا ہے ۔ مزید کہا کہ ہمارے پاس سندھ بھر میں 234 ویکسی نیشن مراکز ہیں اور میں آپ کو مشورہ دوں گا کہ آپ خود کو ویکسین کروائیں۔ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ پوری آبادی کو مستیفد کرنے کیلئے مزید ویکسین لگائی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بستر پر موجود بزرگ افراد کیلئے موبائل ویکسی نیشن یونٹ شروع کیے جارہے ہیں۔ڈاکٹر فیصل ویکسی نیشن ہونے کے بعد جسم میں مقناطیسی قوت پیدا ہونے سے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک بے بنیاد بات ہے اوریہ لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے ہے۔انھوں نے لوگوں سے گزارش کی کہ وہ وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے خود کو ویکسین کروائیں۔ انڈس ہاسپٹل کے ڈاکٹر باری نے بتایا کہ یوکے کی مختلف وائرس شکل کافی خطرناک تھیں اور وہ انتہائی سخت اثرانداز ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر لوگوں کو ویکسین کروایا جاتا ہے تو عوام محفوظ بن سکتی ہے۔ پی ایم اے کے ڈاکٹر قیصر سجاد نے میڈیا کو بتایا کہ جب تک وائرس کے پھیلاؤ پر قابو نہیں پایا جاتا اس وقت تک مزید پابندیاں عائد کی جائیں۔انہوں نے مشورہ دیا کہ ہر دن کم از کم پانچ سے چھ لاکھ افراد کو ویکسین کروائی جائے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی پریس کانفرنس کے آغاز میں بالترتیب کشمیر میں بھارت اور فلسطین میں اسرائیلی دہشتگردی کی شدید مذمت کی۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ