سائٹ لمیٹڈ میں کوئی ایم ڈی ٹک نہیں پا رہا ؟کرپشن کا بازار گرم ۔شکایات کا انبار

سائٹ لمیٹڈ میں کوئی ایم ڈی ٹک نہیں پا رہا ؟کرپشن کا بازار گرم ۔شکایات کا انبار

حکومت سندھ نےبورڈ آف ریونیو کے سیکرٹری اور گریڈ 19 کے افسر منور علی مہیسرکو سائٹ لمیٹیڈ کا نیا منیجنگ ڈائر یکٹر مقرر کردیا ہے۔


ان سے قبل سابق ڈپٹی کمشنر اور محکمہ امداد باہمی کے رجسٹرار شہزاد فضل عباسی ایم سائٹ تھے ۔لیکن 22 روز کے بعد ان کو اس عہدے سے ہٹا دیا گیا۔شہزاد فضل عباسی سے قبل پرویز احمد بلوچ ایم ڈی سائٹ لمیٹیڈ تھے جن کو اسکینڈل کے انکشاف کے بعد عہدے سے ہٹا دیا گیا

تھا۔اور تحقیقاتی اداروں نے ان کے خلاف تحقیقات کی گئی تھیں۔ گزشتہ تین ماہ ڈی پوسٹ رہنے کے بعد حکومت سندھ نے پرویز احمد بلوچ کو سندھ ٹیکسٹ بورڈ کا چئیر مین مقرر کردیا ہے۔
———————————-
سندھ حکومت نے کئی ماہ بعد 20 گریڈ کے افسر اور چئیرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ احمد بخش ناریجو کو سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کی اسامی پر مستقل کردیا ہے اور ان کی جگہ پر 19 گریڈ کے افسر پرویز احمد بلوچ کو چئیرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ مقرر کردیا ہے جب کہ چئیرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی آسامی 20 گریڈ کی ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے او پی ایس، دہرے چارج اور اور ایڈشنل چارج ختم کرنے کے احکامات دے رکھے ہیں اور صرف محکمہ تعلیم میں ایسے 321 سے زائد افسران ہیں جو سندھ کے محکمہ تعلیم میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے برعکس محکمہ اسکول ایجوکیشن اور کالج ایجوکیشن میں او پی ایس، دہرے چارج اور لک آفٹر پر کام کر ہے ہیں۔ ان 321 سے زائد افسران میں ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن سیکنڈری کراچی تحسین فاطمہ سمیت بااثر افراد شامل ہیں حکومت کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں جو رپورٹ جمع کرائی گئی تھی اس کے مطابق محکمہ اسکول ایجوکیشن میں 236 افسران اور کالج ایجوکیشن میں 7 افسران مختلف گریڈز میں دہرے چارج کے حامل ہیں۔ لک آفٹر چارج کے محکمہ اسکول ایجوکیشن میں 32 اور کالج ایجوکیشن میں 26 افسران شامل ہیں۔ او پی ایس پر محکمہ اسکول ایجوکیشن میں 9 اور کالج ایجوکیشن میں 11 افسران شامل ہیں۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ایک سینئر آفسر نے بتایا کہ گریڈ 20 کی 28 پوسٹوں پر 6 افسران تعینات ہیں، گریڈ 19 کی 244 پوسٹوں پر 70 افراد تعینات ہیں اور گریڈ 18 کی 570 پوسٹوں پر 350افسران کام کررہے ہیں۔ پوسٹیں خالی ہیں اہل افسران تعیناتی کے منتظر ہیں مگر سفارشی اور مخصوص افسران او پی ایس، لک آفٹر اور دہرا چارج سنبھالیں ہوئے ہیں اور تاحال محکمہ اسکول ایجوکیشن نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر ایک افسر بھی نہیں ھٹایا ہے جب کہ دیگر کئی محکموں نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل کیا ہے